ماں کے ہاتھوں تین بیٹیوں کا قتل

 ماؤں کے عالمی دن سے ایک روز قبل فیصل آباد میں ماں کے ہاتھوں تین بچیوں کو زہر دیکر ہلاک کرنے کا دلخراش واقعہ منظر عام پر آیا جس نے انسانیت پر لرزہ طاری کردیا ہے کیونکہ پاکستان بد ترین معاشی حالات کے باعث باپ کی جانب سے بچوں کو قتل کئے جانے ' بیوی کو ہلاک کرنے یا بیوی کے ہاتھوںشوہرکے قتل کے واقعات تو عمومی ہیں لیکن ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ ایک ماں نے اپنی بچیوں کی ہلاکت کے دانستہ اسباب پیداکئے ہوں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان معاشی بحران کے بعداب سماجی بحران سے بھی دوچارہوچکا ہے کیونکہ مذکورہ وقوعہ میں خاتون نے شوہر کی دوسری شادی سے دلبرداشتہ ہوکرمبینہ طور پر اپنے تین بچوں کو زہر دیکر ہلاک کرنے کی کوشش کی جو ہمارے سماجی نظام کی اس خامی کی نشاندہی کررہا ہے کہ ہماری خاندانی اقدار زبوں حالی سے دوچار ہیں اور مہنگائی و گرانی کے باعث ضروریات زندگی کی فراہمی میںمصروف والدین کیلئے بچوں کو بہتر تربیت دینا ممکن نہیں رہا ہے جس کی وجہ سے شادی کاادارہ تباہ ہوچکا ہے اور جنسی بھوک کوعشق کا نام دیکرمحبت کی شادیوں کو فروغ طلاق کی شرح میں اندوہناک اضافے کا سبب ہے جبکہ والدین کے اختلافات نونہال ذہنوں کو پراگندہ کرکے ان کی شخصیت کو اس طرح سے مسخ کررہے ہیں کہ ہمارے ہاں مستقبل کیلئے جو نسل تیار ہورہی ہے وہ تعلیم فتہ و تمدن یافتہ اور ترقی یافتہ ہونے کے باوجود تہذیب و شائستگی ' عفو و درگز' اعتمادو ایقان اور صبرو ضبط سے عاری ہوگی جبکہ مغربی سرمائے کے حصول کیلئے میڈیا کی جانب سے قوم کی رگوں میں بھرا جانے والا جنسیت ' اباحیت اور ترقی کے نام پر عریانیت و فحاشی کا زہر اختلاط مردوزن کو فیشن بناکر تقدس نسوانیت و حرمت مردانگی کا قتل کررہا ہے جس کے بعدشادی کے ادارے اور خاندانی نظام کا قائم رہنا ممکن نظر آتا جس کے بعدماں اور باپ کے ہاتھوں اولاد' بیوی کے ہاتھوں شوہر' شوہر کے ہاتھوں بیوی اوراولاد کے ہاتھوں ماں یا باپ کے قتل کے واقعات معاشرے کے عمومی مزاج کا حصہ ہوں گے اور آج کی طرح ہم بھی ان پر کف افسوس ملنے کی بجائے سن کر نظرانداز کردینگے ۔

Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 194 Articles with 130949 views The Visiograph Design Studio Provide the Service of Printing, Publishing, Advertising, Designing, Visualizing, Editing, Script Writing, Video Recordin.. View More