اگر کوئی یہ کہے اسکے ساتھ توکبھی حکومت کھیلتی ہے کبھی
اپوزیشن کھیلتی ہے ،کبھی وزیر ،سفیر کھیلتے ہیں ،کبھی طالبان کے امیر
کھیلتے ہیں ،اب تو سننے میں آیا ہے کہ سرحد پار کے کئی رمبیر کھیلتے ہیں
،َکھلونے توڑنا نئی بات نہیں جب کھلوِنے پرانے ہو جاتے ہیں ، بسا اوقات
کھیلنے والے ہی اکتا کر توڑ دیتے ہیں اگر کھلونا ایک گاڑی کا ہو تو عموماََ
بچوں کی کوشش ہوتی ہے توڑ کر دیکھتے ہیں اسے چلا کون رہا ہے ،حالانکہ
عقلمندی ہوشمندی سے تو ڑے بغیر بھی پتا لگایا جا سکتا ہے پر نادان اکثر
توڑکر ہی دیکھتے ہیں،آئی ایس آئی کو مورد الزام ٹھہرانے والے نادان بلکہ
بہت ہی نادان ہیں بھلا جوکوسوں دور سے بن دیکھے ہی اندازہ کرلیتی ہے کون
کتنے پانی میں ہے کیا ہے، کون ہے، کیسا ہے ،کس کے لئے کام کرتا ہے اسے ایسے
کھلونوں کوتوڑنے سے کیا مطلب پھر ایسے اگر میڈیاپرسن کوہماری آئی ایس آئی
کو توڑ کر دیکھنے سے ہی پتا چلتا ہے تو پھر وہ دنیا کی نمبر ون نہ ہوتی
،آئی ایس آئی کو کھلونوں سے کیا مطلب بونوں سے کیا مطلب وہ تو ایک پاکیزہ
ادارہ اسکا تو میڈیا پرسن سے بھائی چارہ ہے ،یہاں مریض کے ناطے کہوں گانجی
چینل نے جو بھی کیا پھر بھی مریض بیچارہ ہے اسکو توڑ کر دیکھنے والے ہی
نہیں اس طرح کی جہاں بھی توڑ پھوڑ ہورہی ہے نادانوں کے ہاتھوں ، شدت پسند
جوانوں کے ہاتھوں اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بہرحال ہمارے تمام اداروں کو
چاہیے شعور اور گاہی کے سیمینار کر واکر ،ہر کام میں کوئی نہ کوئی معیار
بنا کر ، مذاکرات کی تلوار بنا کر ،بادشاہوں کی بادشاہی کی دھاک بناکر
،سیاسی پنڈتوں کے مشوروں کی سوغات بناکر ،بوٹوں کی جہازوں کی گن گرج سناکر
پیار کے دو راگ سنا کر جیسے بھی ہو یہ نادانوں کی طرح کھلونوں کو توڑنے کا
کھیل اب بند ہونا چاہیے ،ہر کوئی کچھ کہنے سے کرنے سے پہلے کسی معیار کا
پابند ہونا چاہیے ،کسی نادان کی حرکت سے کھلونا ٹوٹنے پر پاکستان کے باوقار
ادارے فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کا باب ہمیشہ کے لئے بند ہونا چاہیے ۔ |