سفر نامہ حج۔مصنف’’ بشیر الدین خورشید‘‘ایک جائزہ

سفر نامہ حج : ۱۴؍ اکتوبر سے ۲۳ نومبر ۲۰۱۰ء، کراچی سے دبئی اور وہاں سے جدہ، مکہ معظمہ، مدینہ منورہ، منیٰ، عرفات، مزدلفہ ، جمرات اور قرب و جوار کا حال اور تصاویر؍ بشیر الدین خورشید․۔ کراچی: مصنف، ۲۰۱۱ء، ۳۸ص
تبصرہ جدہ میں قیام ستمبر ۲۰۱۱ء میں لکھا گیا ۔

میَں جون ۲۰۱۱ء میں سعودی عرب آنے لگا تو میرے عزیز دوست عبد الصمد انصاری مجھ سے ملنے آئے ساتھ ہی ایک کتاب ’’سفر نامہ حج‘‘ بھی مجھے دی، ان کا کہنا تھا کہ میں پاکستان لائبریری و انفارمیشن سائنس جرنل کے لیے اس پر تبصرہ لکھ دوں، میرے پاس وقت کم تھا اور مصروفیات بھی،میَں نے معزرت چاہی، ان کا اسرار تھا کہ میَں اس کتاب کو اپنے ساتھ سعودی عرب لے جاؤں اور فوری نہ سہی آئندہ کسی شمارہ (پاکستان لائبریری و انفارمیشن سائنس جرنل) کے لیے تبصرہ لکھ کر انہیں بھیج دوں، یہ شرط میرے لیے قابل قبول تھی اور یہ مختصر سی کتاب میرے ساتھ سعودی عرب آگئی یہاں بھی یہ میرے ساتھ مختلف شہروں جدہ، مکہ، مدینہ، جیذان اور فائیفاکا سفر کرتی رہی، اس کے ساتھ ایک حادثہ یہ بھی پیش آیا کہ یہ میری کتابوں کے کارٹن کے ساتھ ائر پورٹ پر گم ہوئی، یعنی جب میں جد ہ ائر پور پر اتر تو میرا تمام سامان مجھے مل گیا سوائے میرے کتابوں کے کارٹن کے، یہ کراچی ہی میں رہ گیا تھا، اس کے حصول میں مجھے پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، ایک ماہ بعد یہ کارٹن مجھے مل سکا، میں صمد انصاری صاحب سے کیا ہوا وعدہ وفا نہ کرسکا۔ چند دن ہوئے ان کی ایک ای میل پھر ملی، جس میں اس کتاب پر تبصرہ کی یاددہانی کرائی گئی۔ اس دوران میں نے مکہ اور مدینہ کے خوب خوب چکر لگائے۔ عمرہ ادا کیا، کئی طواف کیے اور ان جگہوں کو از خود دیکھنے اور زیارت کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔ اب مجھے اس کتاب پر کچھ لکھنے کا زیادہ لطف آیا۔

ارشاد باری تعالیٰ ہے(ترجمہ)’’لوگوں پر اﷲ کا یہ حق ہے کہ جو اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو‘ وہ اس کا حج کرے اور جو کوئی اس حکم کی پیروی سے انکار کرے تو اُسے معلوم ہوجانا چاہیے کہ اﷲ تمام دُنیا والوں سے بے نیاز ہے‘‘ ( سُور ۃ آلِ عمران ۹۷)

خوش قسمت ہیں وہ لوگ جن کو اﷲ رب العزت نے استطاعت دی اور حج جیسے سفر کے لیے چن لیے گئے۔بشیر الدین خورشید اور ان کی بیگم بھی ان خوش نصیبوں میں سے ہیں کہ جنہیں اﷲ تعالیٰ نے یہ استطاعت دی اور انہوں نے اﷲ کی آواز پر لبیک کہا۔ انہوں نے صرف حج کی سعادت ہی حاصل نہیں کی بلکہ حج کے ایام میں اپنی مصروفیات کو قلم بند بھی کردیا۔ یہ سفر نامہ گو بہت مختصر ہے لیکن اس میں حج سے
متعلق تمام ضروری ضروری باتیں آگئیں ہیں۔ اگر وہ کتاب کی اشاعت میں جلدی نہ کرتے تو اسے اور زیادہ ضخیم بنا سکتے تھے۔لیکن یہ زمانہ اختصاریت کا ہے، لوگ کم وقت میں زیادہ معلومات کا حصول چاہتے ہیں اس اعتبار سے یہ کتاب سفر حج کی داستان ہی نہیں بلکہ اس متبرک سفر اختیار کرنے والوں کے لیے رہنما کی حیثیت بھی رکھتی ہے۔

فاضل مصنف قلم کا ر ہیں، لکھنے کا فن جانتے ہیں، یہ ان کی چوتھی کتاب ہے۔ ان کی ایک خصو صیت یہ بھی ہے کہ یہ ہمارے محترم استاد پروفیسر ڈاکٹر انیس خورشید مرحوم کے چھوٹے بھائی بھی ہیں۔حج و عمرہ کرنے والوں کے لیے اہم معلومات سے سفر نامے کا آغاز ہوا ہے، نقشہ مناسک حج اور چارٹ مناسک حج ، افعال عمرہ، طواف کعبہ، زیارت مکہ معظمہ،جس میں جبل ثور، غار حرا (جبل نور)، مسجد عائشہ، مسجد جن، جمرات، منیٰ، جبل رحمت، عرفات، مزدلفہ، رمی، مدینہ میں روضہ رسول صلی اﷲ علیہ وسلم، ریاض الجنہ، کھجور مارکیٹ، مسجد قبا، مسجد قبلتین، مسجد جمعہ، جنت البقیع، مسجد ابو بکر صدیق ، بیر عثمان، حضرت سلمان فارسی کا باغ، مکتبہ مسجد نبوی کے بارے میں مختصر معلومات درج کی گئی ہیں۔کتاب کا ہدیہ سو روپے ہے جو کہ آدھی قیمت میں دستیاب ہے۔
Prof. Dr Rais Ahmed Samdani
About the Author: Prof. Dr Rais Ahmed Samdani Read More Articles by Prof. Dr Rais Ahmed Samdani: 866 Articles with 1440746 views Ph D from Hamdard University on Hakim Muhammad Said . First PhD on Hakim Muhammad Said. topic of thesis was “Role of Hakim Mohammad Said Shaheed in t.. View More