خبردار مردانِ مستقبل

مستقبل ایک پراسرار لفظ ہے۔یہ پورے کا پورا نا قابلِ فہم رازونیاز سے بھرا ہوا لگتا ہے۔اس کے حروف ایک جادو گر کے میجک بوکس کی طرح محسوس ہوتے ہیں۔جیسا کہ م ایک بند مٹھی کی طرح یہ کہتا دیکھائی دیتا ہے کہ بوجھو کہ میرے اندر کیا ہے۔ س سوچ کا رستہ ہے کہ دیکھتے ہیں کہ سوچ کدھر جاتی ہے کیونکہ انسان ہمیشہ مستقبل کا سوچتا ہے۔ ت تکمیل کا نمائندہ ہے کہ مستقبل میں انسان نے کیا کیا مکمل کرنا ہے اور یہ بات بھی انسان کی فطرت میں ہے کہ وہ مستقبل کو اپنے خوابوں کی تعبیر اور تکمیل سمجھتا ہے۔ ق قدر کا نمائندہ ہے قدر انسان کی ہے یا قدرت کی یعنی مستقبل انسان کے ہاتھ میں ہے یا کسی اور طاقت کے پاس ہے۔ ب صبر کی علامت ہے یعنی مستقبل پانے کے لئے صبر تو کرنا ہی پڑتا ہے۔ ل لا کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ انسان کہا ں بھٹکا پھررہا ہے۔ ل وہ الارم ہے جو یہ کہ رہا ہے کہ کچھ ملنے کا نہیں ،ہوش کرو کیا سوچے اور چاہے جا رہے ہو۔

میں کبھی کبھی حیران ہوتا ہوں کہ پتہ نہیں کہ دانشورں نے قریب ایک صدی پہلے کیا دیکھا تھا کہ وہ محو حیرت ہوئے جا رہے تھے جبکہ آج کل تو اتنا زیادہ کچھ ہو رہا ہے اور ہو چکا ہے کہ حیرت کو بھی حیرت نہیں ہوتی کیونکہ مشکلیں اتنی پڑی مجھ پر کہ آ ساں ہو گئیں کی روشنی میں حیرت نے حیرانی چھوڑ دی۔لیکن ایک بات مجھے بھی نشانِ حیرت بنا جاتی ہے اور وہ بات ہے مستقبل میں مردوں کاحشر،انجام یا حال ۔

مستقبل کی کوئی بھی پیش گوئی حال کی گود میں جنم لیتی ہے۔یا حال مستقبل کے لئے رستہ تیار کرتا ہے۔اس بات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے جب میں اپنی عقلِ ناقص کے خیالی گھوڑے دوڑاتاہوا مردوں کے مستقبل پر نظر ڈالتا ہوں تو خوف کے مارے میرا دل الامان! الامان! پکار اٹھتا ہے۔

خواتین پچھلی ایک صدی سے جس طرح ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے آگے سے آگے چلی آ رہی ہیں اور مردجس طرح تنزلی کی منازل تے کرتے ہوئے پیچھے سے پیچھے چلے کا رہے ہیں،اور یہ سلسلہ ابھی رکا نہیں،اسے دیکھ کر مردوں کے مستقبل کی فکر کا دامن گیر ہونا کوئی اچنبے کی بات نہیں ہے۔ سکولوں، کالجوں، اور یونیورسٹیوں میں مردوں کی نسبت عورتوں کی کافی بڑی تعداد زیورِ تعلیم سے آراستہ ہو رہی ہے۔صرف تعدادہی نہیں کارکردگی بھی مردوں سے کئی گنا بہتر ہے۔بعض ممالک میں مرد عورتوں کے اداروں میں نہیں جا سکتے جبکہ عورتوں کو اجازت ہے کہ وہ جا سکتی ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ آہستہ آہستہ تمام مہذب عہدے خواتین کی اجارہ داری میں چلے جائیں گے اور صرف جان جوکھوں والے پیشے اور کام مردوں کی نا پسندیدہ اقلیت کے لئے چھوڑ دیئے جائیں گے۔کابینہ، پارلیمنٹ،عدلیہ،بینک،تعلیمی ادارے،انتظامیہ،میڈیکل کاسمیٹک وغیرہ عورتوں کے پاس چلے جائیں گے۔جبکہ غیر مہذب یا مشکل پیشے یا کام جیسا کہ باربرداری،کان کنی،بھاری گاڑیوں کی ڈرائیونگ،جنگ وجدال،جراحت،معماری، سڑکیں بنانا،زراعت،وغیرہ مردوں کے پاس رہیں گے۔

مرد ،عورتوں کی نسبت بہت خونی یا خون خوار واقع ہوا ہے۔انسانی تاریخ میں بے شمار جنگوں کا ذکر موجود ہے لیکن ایک بھی جنگ ایسی نہیں جو عورتوں نے لڑی ہو۔مہذب دنیا میں بھی یہ حیوانی کام مرد ہی کیا کریں گے۔ جبلتی طور پر بھی مرد لڑاکا پیدا ہوا ہے۔پہلا قاتل اور مقتول دونوں مرد تھے۔نر حیوان ہے اکژرو بیشتر آپس میں بھڑتے ہیں۔پرندوں میں بھی نر کو لڑنے کی طرف مائل دیکھا جا سکتا ہے۔لہذا جنگوں میں لڑنے مرنے کے لئے مرد ہے مناسب رہیں گے،اگرچہ لڑانے والی قوت خواتین کو حاصل ہو جائے۔

آجکل مردوں میں گنجا پن بڑی تیزی سے فیشن کی طرح عام ہو رہا ہے۔ ہر پڑھا لکھا آدمی گنجا ہو چکا ہے یا گنجا ہو رہا ہے۔مردانہ حسن کی یہ تباہی و بربادی دیکھی نہیں جاتی۔ بالوں کے اترنے سے نیچے سے نکلنے والی ٹنڈ اسے مقابلہء حسن سے یوں فارغ کر دیتی ہے جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔مردوں کے پاس بالوں کے سوا اور ہے بھی کیا جبکہ عورتیں سر سے پاوئں تک حسن ہے حسن ہیں۔وہ بال رکھیں یا نہ رکھیں ان کی خوبصورتی متاثر نہیں ہوتی۔عورتیں ناخن کٹوائیں تب بھی حسن اور اگر لمبے لمبے رکھیں تو اور زیادہ حسن۔وہ زیادہ اور کھلے کپڑے پہنیں تب بھی حسن اور اگر تنگ اور کم کپڑے پہنیں تو اور زیادہ حسن۔مردوں بیچاروں کے پاس رہ ہی کیا جاتا ہے۔حسن کا حکومت کا حق آج تک چیلنج نہیں ہو سکا۔

مذید وقت گزرنے سے مردوں کو اور گھٹیا ذمہ داریاں سونپ دی جائیں گی۔ بچے پالنا، برتن صاف کرنا، گھر کی دیکھ بھال کرنا،کھانا پکانا جیسے کام مردوں کو کرنے پڑیں گے۔جبکہ خواتیں دفاتر،اور اداروں میں سروس کیا کریں گی۔اور واپسی پر مردوں کو جھڑکتے، جھڑکتے ایک دو لگا بھی دیا کریں گی۔ زیادہ کام خراب کرنے پر ان کے کان پکڑا کر چابک بھی رسید کیا کریں گی اور اس طرح صدیوں تک عورتوں پر ہونے والے مظالم کا حساب برابر کیا کریں گی۔خبردار مردانِ مستقبل

Niamat Ali
About the Author: Niamat Ali Read More Articles by Niamat Ali: 178 Articles with 313115 views LIKE POETRY, AND GOOD PIECES OF WRITINGS.. View More