بھارت کا نیا وزیراعظم!!!

17ستمبر 1950 کو گجرات کے مہسانہ ضلعے میں ایک غریب خاندان میں جنم لینے والا،جس کا باپ ٹرینوں میں چائے بیچنے والا،جس کی ماں جس لوگوں کے گھروں میں کام کرنے والی،کانگریسی شہزادے کو شکست دے کر بھارت کا وزیراعظم بن گیا ،نریندرمودی کی سیاسی زندگی جتنی سرخیوں میں رہی ہے، ان کی ذاتی زندگی کے بارے میں لوگ اتنا ہی کم جانتے ہیں،نریندر دامودر داس مودی متنازع شخصیت کے مالک ہیں اور ان کے چاہنے والے اور انھیں ناپسند کرنے والے دونوں ہی اپنی محبت اور نفرت میں حد سے گزر جاتے ہیں،مودی کے مخالفین انھیں تفرقہ پیدا کرنے والی شخصیت گردانتے ہیں، جبکہ چاہنے والوں کے لیے ان کے کئی اوتار ہیں، کہیں وہ ہندوتوا کے پوسٹر بوائے ہیں، تو کہیں تبدیلی اور اقتصادی ترقی کی علامت، یا پھر ایک ایسے مضبوط رہنما جو ملک کی تقدیر بدل دیں گے۔ان کے ایک بھائی نے ایک انٹرویو میں برطانوی ویب سائٹ کو بتایا تھا کہ انھوں نے اپنی زندگی قوم کے نام وقف کر دی ہے۔جوانی میں ہی ہندو نظریاتی تنظیم آر ایس ایس میں شمولیت اختیار کی، 70 کی دہائی سے پرچارک یا تنظیم کے مبلغ کے طور پر کام کر نا شروع کر دیا۔مودی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ شروع سے ہی بی جے پی کے لیڈر لال کرشن اڈوانی کی سرپرستی حاصل رہی ہے اور انھی کی مدد سے وہ سنہ 2001 میں پہلی مرتبہ گجرات کے وزیر اعلیٰ بنے، مودی کے وزیر اعلٰی بننے کے چند ہی مہینوں بعد فروری 2002 میں گجرات میں ہندو مسلم فسادات ہوئے جو آج تک ان کے گلے کی ہڈی بنے ہوئے ہیں۔ آمرانہ شخصیت کے مالک ہیں،اس کی جھلک مسٹر اڈوانی، سشما سوراج اور مرلی منوہر جوشی جیسے سینیئر رہنماؤں کو کنارے لگانے سے ثابت ہو گئی ہے، کہا جاتا ہے کہ وہ مخالفت برداشت نہیں کرتے اور اسی لیے بہت سے سیاسی تجزیہ نگار سمجھتے ہیں کہ ایک سیکولر ملک میں سب کو ساتھ لے کر چلنا اور ملک کے جمہوری اداروں اور روایات کا احترام کرنا ہے ان کی سب سے بڑی آزمائش ہوگی۔بھارتی پارلیمان کی 543 نشستوں کے ابتدائی نتائج کے مطابق بی جے پی نے 278 نشستوں پر کامیابی حاصل کر لی ہے۔بی جے پی کے وزیراعظم کے عہدے کے امیدوار نریندر مودی نے گجرات کے شہر وڈودرا میں جیت کے بعد عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہندوستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب خالص غیرکانگریسی حکومت آئی ہے،یہ انتخابات کئی طور پر اہمیت کا حامل ہے۔ ملک کے آزاد ہونے کے بعد زیادہ تر کانگریس کی حکومت رہی ہے اور اگر غیر کانگریسی حکومت آئی بھی ہے تو وہ کئی پارٹیوں کے اتحاد کی حکومت رہی ہے‘‘۔ ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار خالص طور پر غیر کانگریسی حکومت آئی ہے،وزیر اعظم بننے کے بعد مسٹر مودی کے سامنے دو بڑے چیلنج ہوں گے۔ بلندو بانگ وعدوں کو کیسے پورا کیا جائے اور مذہبی تفریق کو کیسے ختم کیا جائے۔ اور سوال یہ بھی ہے کہ کیا وہ اسے ختم کرنے کی کوشش کریں گے؟دوسری جانب یہ دیکھنا ہے کہ وہ اپنے ہمسایوں سے کیا سلوک کرتے ہیں،پاکستانی وزیر اعظم میاں نواز شریف نے انہیں مبارک باد دیتے ہوئے پاکتان آنے کی دعوت دی ہے،اب دیکھنا یہ ہے کہ مودی سرکار اس کا جواب مثبت دیتی ہے یا منفی۔۔میاں نواز شریف اپنے سابقہ دور حکومت میں بھارتی قیادت کو بلا چکے ہیں۔اسی وجہ سے مذہبی حلقے میاں صاحب کو بھارت نواز گردانتے ہیں۔بھارت میں جہاں بی جے پی کا مسلمانوں کیلیے مزاج انتہا پسندانہ ہے تو پاکستانیوں کیلئیے کیسے نرم ہوسکتا ہے؟ماہرین کا خیال ہے کہ اگر نریندر مودی کو حکومت چلانی ہے تومزاج بدلنا ہوگا،نہیں تو بھارت میں ایک اور پاکستان بن جائے گا ۔

Azhar Thiraj
About the Author: Azhar Thiraj Read More Articles by Azhar Thiraj: 77 Articles with 62499 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.