اﷲ پاک ہم سب کو ہدائت عطا فرمائے حالانکہ ہماری حالت اور
حرکات و سکنات تو ایسی نہیں ہیں مگر پھر بھی اﷲ پاک سے نیک گمان رکھنا
چاہیے -
ان چند دنوں میں ہمارا ملک پاکستان مسائل کی اماج گاہ بن چکا ہے میں بہت
اضطرابی اور تذبز کی کیفیت میں ہوں کہ کس مسئلے کو لکھوں میری پریشانی کی
حالت میں میرے اک دوست نے بھی اک ضرب لگائی کہ آپ جیسے نظریاتی لوگ اوپر
کیوں نہیں آتے کیوں آپ لوگ صرف دوستوں کی مجلس میں بیٹھ کر اور مسائل پر
بحث کر کے اپنی انرجی اور وقت ضائع کرتے رہتے ہیں بات اس کی بھی ٹھیک تو
تھی مگر اس نے یہ نہیں سوچا کہ ان میں بیٹھ کر جو اک آدھ دوست کا بھی ذہن
اگر صحیح نہج پر آگیا یا کم از کم فکرمند ہو گیا تومیرے لئے اتنا بھی کافی
ہے۔
مسلم لیگ ن جس بھی طریقے سے حکومت میں آ گئی ہے اب بحرحال وہ حکومتِ وقت ہے
اس سے انکار نہیں وہ طریقہ ِ انتخاب جس میں شائد کوئی امیر زادوں کے لئے
بلیک ہولز کے سوا باقی سخت جال ہیں یعنی اگر کوئی میرے یا آپ جیسا بندہ اس
سے نہیں گزر سکتا اس لیے کہ اس سے گزرنے والے کے لیے شرط ہے کہ سیاست کی
اعلیٰ ترین ڈگری کسی جیل سے حاصل کی ہو جو میرے اور آپ کے پاس نہیں ہے
حکومتِ وقت ملکی صورتِ حال پر ٹس سے مس نہیں ہے شائد در پردہ وہ کوئی اپنے
کام نمٹا رہی ہے مگر اﷲ پاک ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کی عمر دراز کرے وہ
حکومت کے ہر گھناؤنے کرتوتوں کو شروع ہونے سے قبل ہی بے نقاب کر دیتے ہیں
اور حکومت تھوڑی جھجک سی جاتی ہے مگر حکومتِ قوت کی اس بات پر خاموشی پر
میں خود بہت متفکر ہوں کہ جس میں وہ اک میڈیا نیٹ ورک کا ساتھ دیتی ہوئی
نظر آتی ہے جس نے پاکستان کے اندرپاکستان کے خلاف خون میں سرائت کر جانے
والے میٹھے زہر سے اک محاز چلا رکھا ہے جو ہماری آنے والی نسل کو کنفیوز کر
رہی ہے اور اس کا تعصر دیا جا رہا ہے کہ دو قومی نظریہ کسی بلا کا نام نہیں
جس کی بنیاد پر ہمارے آباؤ اجداد نے قربانیاں دیں پھر اپنے ہی گھر کی حفاظت
کرنے والے ادارے کو بدنام کرنے کے جیسے پیسے ملتے ہوں جو کہ عمران خان صاحب
نے جب آج کی پریس کانفرنس میں بیرنی فنڈنگ کے ثبوت دئیے تو جیو کے صحافیوں
نے ہنگامہ کیا جو اس بات کے حق ہونے کی دلیل بنتا ہے۔
سب سے بڑھ کر پھر یہ کہ چند روز قبل جیو ہی کے مارننگ شو اٹھو جاگو پاکستان
میں جو بیہودگی اور گستاخی کی گئی وہ کسی مسلمان کے گمان میں بھی ممکن نہیں
ہے اور اس پر پیمرا اور حکومت کی خاموشی کسی طوفان کا پیش خیمہ بنے گی اور
یہ خاموشی حکومت کا جیو کا ساتھ دینے کی دلیل بنتی ہے اور اس پر عوام کااس
طرح اہل بیت ؑ ، آل و اصحابِ رسولﷺکی گستاخی پر اشتعال میں آنا مسلمان کے
ایمان کا بہت اہم جز ہے -
اگر اس کو ٹھنڈے دل ودماغ سے سوچیں اور ملک کے آئین و قوانین اور اسلامی
ملک ہونے کے ناطے شریعت کو دیکھیں تو دانستہ و نا دانستہ دونوں صورتوں میں
گناہ کی مرتکب ہوئی ہے بلکہ کرنے والوں کو اپنے حال اور قال ٹٹولنا پڑے گا
کہ ایمان کہاں ہے ؟
جب میں نے اس موضوع کے لئے ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کی کتاب ’النجانۃ فی
مناقبِ اصحابۃ و القرابۃ ‘ ایمان کی تازگی کے لیے کھولی تو میں اہلِ بیت ؑ
کے مناقب پڑھتا گیا اور سوچتا گیا کہ کیا جوڑ تھا وینا ملک کا آقاءِ کون و
مکاں کی شہزادی کے ساتھ وہ جس کی شان کی جھلک ہماری صحاہ ستہ اور دیگر کتبِ
احادیث میں ملتی ہے
وہ شہزادی جس کی شان یہ ہے کہ اک بال چادر سے باہر آجائے تو سورج حیا کرتا
ہے
وہ شہزادی جس کو رسولِ اﷲ ﷺ نے سارے جہاں کی عورتوں کی سردارہ کہا ہو
وہ شہزادی کہ جس کو رسول اﷲﷺ نے البضعۃ منیکہا ہو
سب سے بڑھ کر کہ جس کے لئے قرآنِ مجید کہے کہ اﷲ پاک نے اہلِ بیتؓ کو تطہیر
عطاء فرمائی
اور حضورِ اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اے میری شہزادی فاطمہ ؓ تیرے ناراض ہونے سے
اﷲ ناراض ہوتا ہے اور تیرے خوش ہونے سے اﷲ خوش ہوتا ہے۔
اور ان کے شوہرِ نامدار اور مردِ مجاہد حق کے ولی شیرِ خدا اور ناجانے کیا
کیا خطاب دوں مولا علی ؓ کو کہ جن کو حضورِ اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جس کا میں
مولا ہوں اس کا علی بھی مولا ہے اس پر حضرت عمر فاروق ؓ نے مولا علی ؓ کو
مبارک دیتے ہوئے کہا اے علی ؓ آج سے آپ میرے اور ہر مومن کے مولا ہو گئے ۔
حضرت اماں عائشہ صدیقہ ؓ کی روائت سے حدیث ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ مولا
علی کے چہرے کو کثرت سے تکتے رہتے تھے تو میں (اماں عائشہ صدیقہؓ) نے اپنے
والد سے وجہ پوچھی تو صدیقِ اکبرؓ نے فرمایا میری بیٹی عائشہ ؓ میرے پیارے
آقا ﷺ نے فرمایا ہے کہ علی ؑ کے چہرے کو تکنا بھی عبادت ہے۔اور اماں عائشہ
ؓ سے ہی اک روائت میں ہے کہ علیؓ کا ذکر بھی عبادت ہے۔
اور یہ وہ ہستیاں ہیں کہ جن پر ہمارے ایمان کا مدار ہے اور اﷲ پاک کی رضا
بھی تو ان ہستیوں کا ذکر پاک محافل میں کرنا عبادت ہے نہ کہ کنجر خانوں میں
یہ تو کھلی ، صریحاً گستاخی اور بے ادبی ہے اور پھر اﷲ کا کوئی خوف نہیں کہ
ان پاک ہستیوں کی منقبت کو کس کے لئے پڑھ رہے ہو اس کے لئے جو خباثت کی
اعلیٰ ترین ڈگری لئے پھرتی ہے جو سارے کپڑے اتار کر بھی کہتی ہو کہ جاؤ
پہلے سیکھو کہ پردہ کیا ہوتا ہے اور اس میں کوئی عار محسوس نہیں کرتی اور
حیا کودل میں رکھ کر مسلمانوں کے ایمان کی دھجیاں بکھیرتی رہی ہے -
خدا راء کچھ ایمان کی رتی بھی ہے کہ نہیں کہاں حسنینِ کریمین کی امی اور
جنتی عورتوں کی سردار اور کہاں وینا ملک کہاں مولا علی ؓ اور کہاں وینا ملک
کا شوہر خدا کا عذاب کو کیوں دعوت دے رہے ہو کیوں آسمان و زمین کے قلابے
ملا رہے ہو۔
ہر مسلمان کا ایمان تو کہتا ہے کہ جیو کو پاکستان کی سر زمین سے ہی غائب کر
دینا چاہیے یا کم از کم پروگرام کرنے والوں اور اس کے تمام ذمہ داران کو
ملک کے آئین کی شق (جس میں اہلِ بیتؑ ، آلِ رسول ؑ ؓ ، خلافاء راشدین اور
صحابہ کرامؓ کی گستاخی پر سزا کا بیان ہے ) کے مطابق جرمانہ اور کوڑوں کی
سزا دی جانی چاہیے تاکہ باقی سب کے لئے بھی عبرت بن جائے کہ آزادیِ صحافت
کی آڑ میں جو مری ہے کرتانہ پھرے۔
اور معاشرتی لحاظ سے یہ ہماری بھی ذمہ داری ہے کہ اپنے ایمان کی حفاظت کریں
یعنی جو میڈیا لغویات دیکھاتا ہے اس پر احتجاج کریں اور اپنی آنے والی نسل
کو اچھا باکردار مسلمان بنا سکیں۔عوام کے اتنے شدید ردِ عمل کے باوجود
حکومت جیو کا ساتھ دے رہی ہے جو اس حکومت کے لئے نیک شگون نہیں ہے ۔ |