پاکستان میں امریکہ اور برطانیہ
کے برعکس بہت سی سیاسی جماعتیں ہیں۔ مگر ایسی قابلیت کسی ایک جماعت میں بھی
نظر نہیں آتی جو پاکستان کو موجودہ بحرانوں سے نکال سکے۔ زبانی طور پر ہر
جماعت کا ہر نمائندہ ایک ایسا منصوبہ پیش کرتا ہے کہ جیسے اس کے سوا ہمارا
کوئی مشکل کشا نہیں ہے۔ مگر حقیقی صورتحال کوئی اور ہے۔ ملک دن بدن بحرانوں
کا شکار ہوتا جا رہا ہے، ابھی بھی پانی سر سے نہیں گزرا۔ ابھی ہم سب کچھ کر
سکتے ہیں۔ ابھی بھی ہم ہوش کے ناخن لیں تو ایک دفعہ پھر دوسروں کی غلامی
میں جانے سے بچ سکتے ہیں۔ مگر کیسے؟ کیا ہے کوئی ایسا جو ہماری قیادت کر
سکے۔ اس موقع پر پاکستانیوں کو ایک نئی سوچ، نئی پارٹی، نئی قیادت کی ضرورت
ہے۔ مگر ہماری قومی سیاست میں ایک بہت بڑا خلا نظر آرہا ہے۔ کوئی ایسا
سیاستدان نظر نہیں آتا جو قوم کی ترجمانی کر سکے۔ مائی لارڈ، دنیا کی
بہترین قوم ایک بار پھر اپنے ہی دیس میں غلام بننے جا رہی ہے۔ ملک کے خلاف
سازشیں عروج پر ہیں۔ ملک چاروں طرف سے دشمن کے شکنجے میں ہے مگر افسوس اس
قیادت پر جو اس سب کے باوجود سب ٹھیک ہے کا نعرہ لگا رہی ہے۔ ایسی سیاسی
جماعتوں کا کیا فائدہ جو ملک کو تاریکی میں جاتا دیکھ کر بھی خاموش ہیں۔
دنیا ترقی کی منزلیں عبور کر رہی ہے اور ہم مزید گہرائی کی طرف جا رہے ہیں۔
اگر ہماری یہی حالت رہی تو ہم نئی نسلوں کو کیا جواب دیں گے۔
عوام چیختے رہے، ہم چلاتے رہے
وہ سب ٹھیک ہے کا نعرہ لگاتے رہے |