امریکا اسرائیل اور بھارت ہوش کے ناخن لیں

امریکا اسرائیل اور بھارت ہوش کے ناخن لیں یہ پاکستان کا بال بھی بیکا نہیں کرسکتے.
جی ایچ کیو پر دہشت گردوں کے حملے سے پاک فوج اور پاکستانی قوم کے حوصلے اور بڑھے ہیں
وطن کی دھرتی پکار رہی ہے پاکستانی قوم متحد ہوجائے.
بالآخرپرویز مشرف نے اپنی غلطی تسلیم کر ہی لی.

سانحہ جی ایچ کیو کے بعد حکومت کو اب چھلنی لے کر یہ چھاننے کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہ جاتی کہ وہ یہ سوچتی رہے کہ یہ اس کا اظہار کس طرح سے کرے اور اپنی قوم کو کس طرح یہ بتا کر اپنے اعتماد میں لے کہ اِس واقعہ میں کون سے ملک دشمن عناصر ملوث ہیں بلکہ اَب تو حکومت کے لئے اِس سے اچھا اور کوئی موقع ہاتھ نہیں آسکتا کہ حکومت کسی مصلحت کا شکار ہوئے بغیر اور ایک لمحہ بھی دیر کئے بغیر یہ بات بھی پاکستانی قوم سمیت ساری دنیا پر بھی عیاں کردے کہ جو راز حکومت اپنے سینے میں چھپائے بیٹھی ہے کہ ملک کی بقا و سالمیت اور خودمختاری کے اصل دشمن کون ہیں؟ اور اِس واقعہ کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا اور کون سے لوگ اِس میں ملوث تھے اور حکومت کھل کر اِس کا اظہار کر دے کہ امریکا اسرائیل اور بھارت ہوش کے ناخن لیں یہ مل کر بھی پاکستان کا بال بیکا نہیں کرسکتے ہیں۔ کیوں کہ ہماری قوم کے حوصلے بلند ہیں اور ہماری فوج کے عزم جوان ہیں۔ یہ چھوٹے چھوٹے واقعات نہ تو ہماری فوج اور نہ ہی ہماری قوم کے قدم متزلزِل کرسکیں گے اور نہ ہی کوئی اپنے اِن خودکش بم دھماکوں اور حملوں جیسے اوچھے ہتھکنڈوں سے ہمیں ڈرا کر ہم پر اپنی مرضی چلاسکتا ہے۔

میرے خیال سے تو اَب حکومت کو جی ایچ کیو پر دہشت گردوں کے ہونے والے حملے کو ہی بنیاد بنا کر ملک سے مقامی اور غیر ملکی دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کے لئے اپنے فیصلہ کن آپریشن کی شروعات کردینی چاہئے تو بہت اچھا ہوگا اور اگر اَب بھی حکومت منہ بند کر کے اندر ہی اندر کڑہتی رہی اور کسی بیرونی قوت کے دباؤ میں آکر کچھ بھی نہ کرنے کا سوچتی رہی تو پھر حکومت یہ بھی اچھی طرح سے یاد کرلے کہ وہ ملک دشمن عناصر کے نیٹ ورک کو پھر کبھی بھی توڑنے میں کامیاب نہیں ہوسکے گی۔ آج یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں10/10 کو رونما ہونے والے غیر معمولی سانحے جس میں دہشت گردوں نے پاک فوج کے مرکز جی ایچ کیو پر حملہ کر کے پوری پاکستانی قوم کو یہ کہنے پر مجبور کردیا ہے کہ اَب حکومت دہشت گردوں کو ذرا برابر بھی رعایت نہ دے اور جس قدر جلد ممکن ہوسکے حکومت وطن عزیز کی خودمختاری اور بقا کے خاطر حکومتی رٹ کو چیلنچ کرنے والوں کے خلاف بھرپور طریقے سے آپریشن کے عمل کا آغاز کرے۔ قوم پاک فوج کے ساتھ ہے اور ہر میدان میں پوری پاکستانی قوم پاک فوج کے ساتھ دہشت گردوں سے لڑنے کو تیار ہے۔

کیوں کہ جی ایچ کیو پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد ایک بار پھر وطن کی دھرتی چیخ چیخ کر یہ پکار رہی ہے کہ اے پاکستانیوں متحد ہوجاؤ اور اگر تم اَب بھی متحد نہ ہوئے تو تمہاری آستینوں میں چھپے یہ ملک دشمن عناصر تمہیں یوں ہی آئے روز زندہ درگور کرتے رہیں گے اور تم اپنے اختلافات میں بٹے رہنے کی وجہ سے اِن کا کبھی بھی مقابلہ نہیں کرسکو گے اور یہ اپنے ایک نائین الیون کا بدلہ تمہارے ہی ملک میں گھس کر تمہارے ہی لوگوں کو خرید کر اور تو کبھی خود ہی اپنے ہی ایجنٹوں سے آئے روز اپنے ایک نائین الیون سے کہیں زیادہ تباہ کن حملے کروا کر تمہیں مارتے رہیں گے اور تمہاری بقا و سالمیت کا بھی( کیری لوگر بل کی مد میں) خود ہی سودا بھی کرتے رہیں گے۔

ویسے یہ بھی حقیقت ہے کہ کوئی بھی محب وطن پاکستان ہرگز یہ برداشت نہیں کرے گا کہ ملک دشمن عناصر اپنے گھناؤنے عزائم کی تکمیل کے خاطر پاکستان کی سرزمین کو استعمال کریں۔ پاکستانی واقعہ ٹین ٹین (10/10)جس میں پاکستان کی بقا و سالمیت کے دشمنوں نے پاک فوج کے ہیڈ کواٹر GHQ کو اپنی دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔ اِس واقعہ سے پاک فوج اور پاکستانی عوام کے حوصلے پست نہیں ہوئے ہیں۔ بلکہ اِس واقعہ نے پاکستانی قوم اور افواج پاکستان میں ملک دشمن عناصر کی سازشوں سے نبرد آزما ہونے کی اور ہمت پیدا کردی ہے۔ بلکہ آج ایک بار پھر اِس نازک دور میں پوری پاکستانی قوم1965والے جذبے کی طرح متحد و منظم ہو کر اس نازک گھڑی میں پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور یہ عزم مصمم کئے ہوئے ہے کہ پاک فوج کے ساتھ مل کر ملک سے مذہب کی آڑ لے کر دہشت گردی کرنے والے امریکا اسرائیل اور بھارت کے دہشت گردوں کا صفایا کر کے ہی دم لیں گے۔

اِن تمام باتوں کے بعد اگرچہ یہ خبر بھی ہم پاکستانیوں کے لئے یقیناً انتہائی اہمیت کی حامل ہونے کے ساتھ ساتھ قابل افسوس بھی ہے کہ ملک کی دہشت گردوں کے ہاتھوں یوں تباہی اور بربادی کے ذمہ دار ملک کے سابق آمر صدر جنرل (ر) پرویز مشرف ہی ہیں جنہوں نے گزشتہ دنوں امریکہ کی ریاست ٹیکساس کی شہر ہوسٹن میں ورلڈ افیئر کونسل کی جانب سے سے ایک مقامی ہوٹل میں اپنے لیکچر کے دوران اِس بات کو تسلیم کیا کہ9/11کے واقعہ کے بعد دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں امریکا کا ساتھ دینے کا فیصلہ میرا ذاتی فیصلہ تھا۔ جس کے بعد اب کسی شک وشبہ کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی کہ پرویز مشرف کی وجہ سے ملک میں معاشی، اقتصادی، سیاسی، سماجی اور مذہبی اور ملی تباہی اور بربادی کے راستے امریکیوں کے ہاتھوں خودبخود کھلتے چلے گئے اور آج بھی امریکی اپنے زور اور جبر کے ساتھ سخت ترین شرائط کے لیئے کیری لوگربل کی آڑ میں ملک میں اپنی دادا گیری قائم کرنے کے چکر میں ہیں۔ جس سے متعلق اِن سطور کے رقم کرنے تک تازہ ترین اطلاع یہ ہے کہ پاکستان کے لئے امدادی پیکچ کا کیری لوگربل امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد دستخط کے لئے پہلے سیاہ فام امریکی صدر مسٹر بارک اوباما کو بھیجوا دیا گیا۔ جس کے بارے میں امریکا کے آفس مینجمنت اینڈ بجٹ کے ذرائع کا یہ کہناہے کہ امریکی صدر کے پاس اِس بل پردستخط کے لئے 10دن ہیں۔ یوں دیکھنا یہ ہے کہ دس دنوں بعد مسٹر اوباما پاکستان کو سالانہ ڈیڑہ ارب ڈالرز کے حساب سے کیری لوگر بل کے تحت آئندہ پانچ سال تک ساڑے سات ارب ڈالرز کی امداد دینے پر رضا مند ہوتے ہیں یا پاکستان میں اِس بل کی مخالفت میں زور پکڑتی تحریکوں کے تحت اِس میں کچھ ردوبدل کر کے کانگریس کو یہ بل واپس کردیتے ہیں یا یوں ہی اِسی پر اکتفا کرتے ہوئے اِس بل پر بغیر چون وچرا کئے اپنے دستخط ثبت کر کے پاکستانی قوم کو اپنا زرخرید غلام بنالیتے ہیں۔ اِس کا فیصلہ تو آئندہ دس دنوں میں سامنے آجائے گا۔

ویسے یہاں یہ حوصلہ افزا امر ضرور ہے کہ پاکستانی قوم کو کیری لوگر بل نے ایک بار پھر متفق کردیا ہے کہ قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ کیری لوگر بل کی آڑ میں اپنی غیرت کا سودا کرنے کے خلاف موجودہ حکمرانوں کے سامنے سینہ تان کر کھڑی ہوگئی ہے اور افواج پاک کے ساتھ ساتھ پوری پاکستانی قوم نے بھی موجودہ حکمرانوں کی کیری لوگر بل کے بابت اِن کے اقتدار کی بھی چولیں ڈھیلی کردی ہیں اور آج بالآخر اِس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پاکستان کی بقا و سالمیت کا سودا کرنے والے کیری لوگر بل پر ملک کی مختلف بڑی اور چھوٹی سیاسی اور مذہبی جماعتوں سمیت پاک فوج کے تحفظات سے آگاہ کرنے کے لئے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی امریکہ کے سازشی شہر واشنگٹن روانہ ہوچکے ہیں۔ جن کے بارے میں خبر یہ ہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ امریکہ پہنچ کر سب سے پہلے امریکی لیڈی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن سے ملاقات کر کے اُنہیں یہ پیغام دیں گے کہ امریکی صدر مسٹر بارک اوباما پاکستان کے تحفظات مکمل طور پر دور ہونے تک ہر صورت میں کیری لوگر بل پر اپنے دستخط مؤخر کر دیں۔

اِس حکومتی کوشش سے چلو یہ بھی اچھا ہی ہوا کہ حکومت کو بھی ہوش آگیا اور حکومت بھی یہ سمجھنے میں کسی حد تک تو ضرور پابند ہوئی ہے کہ کیری لوگر بل پاکستانیوں کے لئے امداد کے اُوٹ میں اِن کی امریکا کہ ہاتھوں فروخت کا بل ہے۔ تب ہی تو میں اِس نتیجے پر پہنچ پایا ہوں کہ حکومت بھی حرکت میں آئی۔ اگر افواج پاکستان، عوام اور سیاسی اور مذہبی جماعتیں یوں اٹھ کھڑی نہ ہوتیں تو ہمارے موجودہ حکمران بھی سابق آمر صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی طرح خود ہی اِس بل کو اندر ہی اندر پکڑ(ہضم کر) لیتے اور تمام حقائق سے پردہ تب چاک کرتے جب مشرف کی طرح اِن کا اقتدار بھی اِن کے ہاتھ سے نکل چکا ہوتا تو پھر انہیں پرویز مشرف کی طرح اپنے فیصلے اور اِس سنگین غلطی پر کفِ افسوس ملنے کے کچھ ہاتھ نہیں آتا۔

یہ بات تو کھلی حقیقت ہے کہ نائین الیون کو امریکا میں جو کچھ بھی ہوا تھا وہ امریکیوں اور اسرائیلیوں کا ہی کیا دھرا تھا اور وہ امریکیوں اور اسرائیلیوں ہی کی تیار کردہ گھناؤنی سازش تھی جس کی وجہ سے امریکا میں نائین الیون کو نہ صرف امریکی بلکہ دنیا کی تاریخ کا بھی وہ المناک حادثہ پیش آیا جو نصف صدی سے بھی شائد زائد عرصے سے صرف امریکی مار دھاڑ اور ایڈونچرز سے بھرپور فلموں ہی میں نظر آتا تھا۔ مگر نائین الیون کو ساری دنیا نے اُس سین کو حقیقت میں ہوتا ہوا دیکھ لیا جو فلم کے شائقین صرف فلموں ہی میں دیکھا کرتے تھے کہ دو جہاز امریکی ٹریڈ سینٹر سے خود امریکیوں نے کس طرح سے ٹکرائے کہ دیکھتے ہی دیکھتے فلک شگاف ٹریڈ سینٹر زمین بوس ہوگیا۔ جس کے نتیجے میں بے شمار امریکی واصل ِ جہنم ہوئے۔

راقم الحرف کے خیال میں اِس طرح سے تباہی کا اندازہ تو شائد خود امریکیوں کو بھی نہ تھا کہ انہیں مسلم امہ کے خلاف بنائی جانے والی اپنی اِس سازش کے ہاتھوں اپنے ٹریڈ سینٹر کی بلند و بالاعمارت سے یوں بھی ہاتھ دھونا پڑجائے گا کہ امریکا کے ٹریڈ سینٹر کا نام ونشان تک بھی مٹ جائے گا۔ اگر امریکیوں اور اسرائیلیوں کو ٹریڈ سینٹر کی اِس طرح کی تباہی کا اندازہ پہلے سے ہوتا تو شائد وہ کبھی بھی ایسی کوئی سازش تیار ہی نہیں کرتے کہ جس کی وجہ سے انہیں اپنا اتنا بڑا نقصان اٹھانا پڑتا۔

وہ تو بس یہ سمجھ رہے تھے کہ جہازوں کے ٹکرانے سے صرف جہاز اور اِن میں سوار مسافر ہی تباہ اور ہلاک ہوں گے اور اِن کے ٹریڈ سینٹر کو کتنا نقصان نہیں ہوگا کہ جتنا ہوگیا ہے۔ اِس بنا پر امریکی اور اسرائیلی (عیسائی اور یہودی) دہشت گردوں نے باہمی طور پر مسلمانوں کے خلاف انہیں دنیا بھر میں دہشت گرد گرداننے کے لئے یہ سازش تیار کی اور انہوں نے اپنی اِس سازش کو عملی جامہ نائن الیون کو پہنا کر ساری دنیا میں مسلمانوں کے خلاف بھرپور طریقے سے اپنی منفی پروپیگنڈہ مہم شروع کردی جو آج تک بھی جاری ہے۔

یوں نائین الیون کو امریکیوں اور اسرائیلیوں نے اپنی سازش کے تحت کیا حادثہ رونما کیا۔ تب سے ہی مسلم امہ سے خوفزدہ اور ڈرپوک امریکیوں اور اسرائیلیوں نے اِس واقعہ کا ذمہ دار مسلمانوں کو قرار دے کر ساری دنیا اور بالخصوص مسلم امہ اور پاکستان کو تو دہشت گردوں کی تلاش کی آڑ میں بری طرح کھنگال کے رکھ دیا ہے اور تب سے اِن امریکیوں اور اسرائیلی یہودیوں کا اپنی موت سے خوف کا یہ عالم ہوگیا ہے کہ اَب کوئی بھی امریکی اور اسرائیلی خواہ وہ دنیا کے کسی بھی خطے میں بستا ہو وہ اپنے سائے سے بھی خوف کھانے لگا ہے۔

جبکہ اِن ہی اپنی موت سے خوفزدہ امریکی اور اسرائیلی دہشت گردوں کی سازش کے تحت 9/11کے واقعہ کے بعد پاکستان کے آمر صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کا امریکیوں کی دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کا خود سے حصہ بننے کے فیصلے کا خمیازہ آج پوری پاکستانی قوم کو امریکی، اسرائیلی اور بھارتی دہشت گردوں اور ان کے زرخرید ایجنڈوں کے ہاتھوں کی جانے والے دہشت گردی کی کارروائیوں کی وجہ سے اپنی جانوں کا نزرانہ دے کر بھگتنا پڑا رہا ہے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا مشرف کا یہ فیصلہ قابلِ معافی ہے؟ یا انہوں نے 9/11کے بعد خود سے جو کیا .....کیا وہ ملک اور قوم کی بقا و سالمیت کے خلاف سودے بازی نہیں تھی....؟قوم خود فیصلہ دے کہ کیا پرویز مشرف کو کوئی سزاملنی چاہئے یا نہیں....؟
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 895320 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.