ہندوستان میں مودی کی کامیابی کے بعد میڈیا کے بعض اداروں
نے خوف و ہراس پھیلانا شروع کر دیا ہے۔ کچھ ناعاقبت اندیش دھمکیاں دینے پر
اتر آئے ہیں۔ مودی نے ہندوستان میں ہندو اکثریت سے ووٹ لینے کے لیے انٹ سنٹ
بیانات دئیے تھے، جیسے ہمارے نواز شریف صاحب اور عمران خان نے دعووے کیے
تھے۔ کیا نواز شریف نے لوٹی ہوئی دولت واپس قومی خزانے میں جمع کروا دی ہے۔
کیا پاکستان سے لوڈشیڈنگ ختم ہو گئی ہے، کیا پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت
بیرون ملک سے واپسی شروع ہو گئی ہے۔ کیا عمران خان کے صوبے پختون خواہ سے
رشوت کا خاتمہ ہو چکا ہے، کیا وہاں گڈ گورننس کی منزل حاصل ہو چکی ہے۔ کیا
وہاں سب کچھ میرٹ پر ہو رہا ہے۔ الغرض سیاستدانوں کی باتیں جھوٹ کو بھی
شرمندہ کرنے دینے کے مترادف ہوتی ہیں۔ مودی پاکستان کو دھمکیاں نہ دیتا تو
کانگرس سے عبرت ناک شکست سے دوچار کرسکتا تھا۔ ہم بی جے پی کی پہلی حکومتوں
کو بھی ہینڈل کرچکے ہیں اور اس کو بھی با آسانی ہینڈل کرلیں گے۔
مودی کٹر ہندو ہے، اسے ہندوستان سے زیادہ ہندوؤں کی بقا اور سلامتی سے
دلچسپی ہے۔ وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت بھارت سے کہیں
بہتر ہے، وہ یہ بھی جانتا ہے کہ پاکستان کا میزائل سسٹم عالمی معیار کا ہے،
وہ یہ بھی جانتا ہے کہ پاکستان کا سپاہی پیٹھ پر گولی کھانے کا نہیں سینے
پر بم باندھ کر قربانی دینے والا ہے، اسے یہ بھی پتہ ہے کہ افواج پاکستان
کی پشت پر ایک بہادر قوم بھی موجود ہے۔ وہ بخوبی جانتا ہے کہ پاکستان کا
بچہ، بچہ مجاہد ہے۔مودی کو یہ بھی معلوم ہے کہ پاکستان سے چھیڑ چھاڑ کی تو
ہندودھرم کا نام و نشان مٹ جائے گا۔ مودی یہ بھی جانتا ہے کہ ہندوستان میں
درجنوں علیحدگی کی تحریکیں کام کر رہی ہیں، وہ یہ بھی جانتا ہے کہ ہندوستان
کے اقلیتیں ان سے نالاں ہیں۔وہ یہ بھی اچھی طرح جانتا ہے کہ پاکستان کے
ساتھ کشیدگی کی صورت میں ہندوستان کی اقلیت پاکستان کا ساتھ دے گی۔
کیا ایسے میں مودی پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھ سکتا ہے ، نہیں ایسا
نہیں ہوگا اور نہ ہی کامیابی کے بعد اس نے ایسی کوئی بات کی ہے۔ معاملہ
مودی کا نہیں بلکہ مودی کی وکالت کرنے والے میڈیا ہاوسز، بیرونی امداد پر
پلنے والی این جی اوز اور لفافہ مارکہ صحافی اور اینکرپرسن ہیں، جو ہمیں
ڈرانے، دھمکانے اور بزدل بنانے کی مہم چلا رہے ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں
نے پاکستان میں ایٹمی دھماکوں کی مخالفت میں زمین و آسمان کے قلابے ملائے
تھے، وہی لوگ ہیں جو پاک فوج، آئی ایس آئی اور قومی یکجئیتی کے خلاف ہر وقت
ہرزہ سرائی کرتے رہتے ہیں۔ یہ قوم پرستی کے نام پر پاکستان کی وحدت کو پارہ
پارہ کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں مودی سے کوئی خطرہ نہیں، خطرہ تو ایسے میڈیا
ہاوسز سے ، اینکرپرسنز، صحافیوں سے ہے ، جو اس طرح کی بے سرو پا افواہوں کو
پھیلاتے ہیں، جو میڈیا کے ذریعے ہندوستان کو باور کروانا چاہتے ہیں کہ مودی
کے انتخاب سے پاکستان میں خوف کے سائے چھا گئے ہیں۔
مودی نما میڈیا ہاوسز اور میڈیا پرسنز کو کون بتلائے کہ امریکہ اور نیٹو
(عالمی عسکری اتحاد) افغانستان میں تاریخی اور عبرتناک شکست سے دوچار ہوکر
پسپا ہو رہے ہیں۔ افغان جنگ میں دنیا میں سب زیادہ وسائل ، جدید ترین
ٹیکنالوجی، تباہ کن ہتھیار اور فوجی قوت استعمال کی گئی ہے، جس سے خود
امریکہ دیوالیہ ہوچکا ہے۔ وہ اپنی شکست کے اسباب سے بھی بخوبی آگاہ ہیں۔
روس بھی عبرتناک شکست کھا چکا ہے۔ ان میں سے کسی کی ہمت نہیں ہوئی کہ وہ
ہماری طرف میلی آنکھ سے دیکھ سکے۔ انہیں ہماری عسکری قوت اور پاکستان قوم
کی شجاعت اور بہادری سے پوری آگاہی ہے۔ ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے
اندرآزادی اظہار کے نام پر لوگ قوم کے دفاعی لائن کو متنازعہ بنا رہے ہیں۔
وہ ہماری عسکری قوت کو کمزور اور دشمن کی برتری ثابت کرنے میں لگے رہتے ہیں
تاکہ پاکستان قوم اور افواج پاکستان کا مورال ٹوٹ پھوٹ کا شکار رہے۔ وہ
عسکری اداروں کو متنازعہ بنانا چاہتے ہیں۔ ہماری فوج کے اندر بھی کچھ ایسے
لوگ ہیں ، جو فوج کو سول معاملات میں الجھا کرفوج اور عوام کو آمنے سامنے
کرنا چاہتے ہیں۔ کچھ ناعاقبت اندیشوں نے فوج کو محاذوں کی شان بنانے کے
بجائے سول معاملات کا نگران بنا دیا ہے، دشمن کی جاسوسی کرنے کے بجائے
گھروالوں کی نگرانی شروع کروا دی ہے۔ ہمیں ایسے تمام کرداروں سے باخبر رہنے
کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی قوم کو اعتماد دینا ہے، فوج اور قوم کو یکجان بنائے
رکھنا ہے۔ جن جن اقدامات سے فوج اور عوام میں دیوار حائل ہونے کا خطرہ ہو،
ان سے گریز کرنا چاہیے۔ تاہم میڈیا کو پابندکرنا ہوگا کہ وہ قومی سلامتی کے
معاملات پر غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ، غیر ضروری مباحثوں و مذاکروں کا موضوع
نہ بنائیں۔ فوج کو سول معاملات سے ممکن حد تک باہر رکھیں، فوج کے کاروباری
اداروں کو بھی کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے تاکہ افواج پاکستان کے افسروں کی
توجہ کاروباری مفادات کے بجائے دفاع وطن پر مرکوز رہے۔
پاکستان بیس کروڑ مجاہد صفت مسلمانوں کا ملک ہے۔ یہ اسلام کے نام پر قائم
ہوا تھا اور اسلام کی بنیادوں پر کھڑا ہے اور ان شاء اﷲ قیامت تک قائم و
دائم رہے گا۔ ہمیں سیکولرشیطانوں ، گیدڑ سے ڈرنے اور ڈرانے والے بونوں اور
غیر ملکی سرمائے سے چلنے والے میڈیا ہاوسز، میڈیا پرسنز اور این جی اوز سے
اس پاک وطن کو محفوظ رکھنا ہوگا۔ جب تک اغیار کے آلہ کار ہمارے درمیان
موجود ہیں، جو اسلام ، ایٹمی قوت، پاک فوج اور قومی یکجیتی کو متنازعہ بنا
نے کی مزموم سازشیں کر رہے ، تب تک خبردار رہنا ہوگا۔ پوری قوم کو ایسے وطن
فروشوں سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے دفاع کے لیے لازم ہے کہ ہم
اس کی نظریاتی سرحدوں کو پائدار کرنے کے لیے بلا تاخیر اسلامی قوانین کا
نفاذ کریں، سود ، رشوت، اقربہ پروری جیسی لعنتوں سے نجات حاصل کریں اور
پاکستان اور اسلام کو متنازعہ بنانے والوں کی ناکہ بندی کردیں۔ ان شاء اﷲ
ہمارا پاکستان قیامت تک قائم و دائم رہے گا اور دنیا کے لیے ایک مثالی ملک
اور معاشرہ تشکیل پالے گا۔ |