عوام کا قصور

جب پاکستان بن رہا تھا ۔اس وقت نعرے لگتے تھے\" سینے میں گولی کھائیں گے،پاکستان بنائیں گے \" پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الااللہ۔۔۔یعنی ایک ایسا خطہ جہاں اللہ کا قانون نافذ ہو گا۔ایک ایسا معاشرہ قائم ہو گا جس میں سب کو انصاف ملے گا۔روٹی ،کپڑا،مکان اور دیگر بنیادی ضروریات عوام کو میسر ہوں گی۔لوگوں نے قربانیاں دیں اور پاکستان بن گیالیکن افسوس کہ یہ خطہ اسلامی نہ بن سکا۔تقریبا66سال ہو گئے ہیں اس میں صرف مختصر عرصہ میں عوام کو کچھ سکون ملالیکن اب مہنگائی ،لوٹ کھسوٹ،چور بازاری اور دہشت گردی سے حالات دن بدن خراب ہوتے جا رہے ہیں۔

ہمارے ملک کی بد بختی یہ ہے کہ سیاست دان عوام کو اللہ کا واسطہ دے کر ووٹ لینے کے لیے جھانسہ دیتے ہیں کہ منتخب ہو کر عوام کی خدمت کریں گے اور ان کے دروازے ہر وقت عوام کے لیے کھلے ہوں گے لیکن عوام کی حالت دیکھ کردل خون کے آنسو روتا ہے کہ عوام کس ذلت سے زندگی گزار رہے ہیں۔نام نہاد عوامی نمائندے جب منتخب ہو کر اسمبلیوں میں جاتے ہیں تو عوام کو بھول جاتے ہیں اور عوامی خدمت کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں۔عوام ان کی نظروں میں حقیر ہو جاتے ہیں اور یہ ممبران اسمبلی اپنی من مانیاں کرتے ہیں۔ان میں سے اکثر ارب پتی بلکہ کھرب پتی ہیں۔اس کے علاوہ اسمبلی میں ان کی بہت سی مراعات ہیں۔تنخواہ بہت ہی معقول،ٹیلی فون،بجلی،رہائش،خوردونوش اور عیش و عشرت کی سہولتیں جن پرروزانہ قومی خزانے سے لاکھوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں۔اس پر بھی ان کے پیٹ نہیں بھرتے۔عیش و عشرت میں مبتلا ہیں۔ملک جل رہا ہے اور یہ مدہوش ہیں اور انہیں کبھی بھی اللہ کا خوف نہیں آیا۔
افسوس یہ ہے کہ ہر پندرہ دن بعد بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھائی جاتی ہیں۔کبھی نیپرا اور کبھی واپڈا کو کہ کر بجلی کے نرخ بڑھائے جاتے ہیں ۔اب پھر اعلان ہوا ہے کہ بجلی کے نرخ مزید بڑھائے جائیں گے اور لائن لاسز اورفیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بھی پیسے وصول کیے جائیں گے۔اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ تاجران ،ملز مالکان،بس اورویگنوں کے مالکان اوپر سے احتجاج کریں گے اور اندرون خانہ اپنے من مانے نرخ بڑھائیں گے کیونکہ اللہ کے علاوہ کوئی انہیں پوچھنے والا نہیں ہے۔عوام کو کس اذیت سے لوٹا جا رہا ہے۔سستی شہرت کے لیے سیاست دان اخبارات کے ذریعے کہہ دیتے ہیں کہ عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے لیکن عملی طور پر کوئی بھی کچھ نہیں کرتا۔ہر طبقہ عوام کو ذلیل و خوار کر رہا ہے۔یہ ملک اس لیے نہیں حاصل کیا گیا تھا کہ یہاں لوٹ کھسوٹ،مہنگائی،خودکشی،دہشت گردی اور لاقانونیت عام ہو۔بلکہ لاالہ الا اللہ کی بنیاد پر بننے والا یہ ملک امن ،اسلام ،مساوی حقوق اور معاشی اور معاشرتی انصاف کے لیے حاصل کیا گیا تھا۔اللہ تعالی ہمیں ایسے حکمران عطا فرمائے جو نیک سیرت ہوں اور عوام کو انصاف دیں اور مہنگائی اور ظلم و ستم سے نجات دلا سکیں۔آمین

Rizwan Ahmed
About the Author: Rizwan Ahmed Read More Articles by Rizwan Ahmed: 3 Articles with 1695 views i like to live alone and want to improve my writing skills... View More