نتیش کمار کو ان کے کاموں کا صلہ نہیں ملا

گذشتہ کل میں اپنے اس کالم میں عزت مآب ڈاکٹر منموہن سنگھ سابق وزیر اعظم ہند کو الوداع کہہ رہا تھا اور آج ریاست بہار کے وزیراعلی عزت مآب جناب نتیش کمارکے مستعفی ہونے کی داستان سپرد قرطاس کر رہا ہوں. نتیش کمار صاحب تقریبا گذشتہ نو سالوں سے بہار کے وزیر اعلی ہیں. 24 مئی کو 2005 میں وہ پہلی مرتبہ وزیر اعلی بنے تھے . مسٹر کمار کا یہ نوسالہ دور انتہائی تابناک، کامیاب اور روشن ہے. انہوں نے ہر زوایے سے بہار کو ترقی یافتہ بنانے کی کوشش کی ہے. تمام شعبہ جات میں بہتری پیدا کی ہے. ایک لاکھ سے زائد اسکو ل ٹیچر کی بحالی .ان گنت مدرسہ اور اسکول کا قیام . اساتذہ کی تنخواہ میں اضافہ زراعت کے شعبہ میں ترقی. گاؤں گاؤں تک بجلی کا نظم سڑکوں کی تعمیر اور درج فہرست قبائل پہ خصوصی توجہ ان کی وزارات کے دوران کئے گئے کاموں میں سرفہرست ہے. لالو پرساد یادو کے پندرہ سالہ دور اقتدار میں بہار بہت پیچھے چلا گیا تھا ہر ایک اعتبار سے پسماندگی کا شکار تھا بلکہ یوں کہ لیجئے کہ اس دوران بہار کی شناخت ایک غریب اور پسماندہ کے طور پر ہونے لگی تھی جس کا اثر آج بھی باقی ہے. لیکن نتیش کمار نے پندرہ سالہ دور اقتدار کو اکھاڑ پھینک بہار کو ترقی کی نئی راہ دکھائی عوام کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کی . بیرون ممالک کے حکمرانوں نے بھی بہار کے ترقیاتی کاموں کی تعریف کی ہے پاکستان میں تحریک انصاف کے لیڈر ان کے کاموں سے بے حد متاثر ہیں. نتیش کمار کی پارٹی جنتادل یو کا اتحاد سے بی جے پی سے ہونے کے باوجود ان کی شناخت ایک سیکولر سیاست داں کے طور پر رہی ہے. یہی وجہ ہے نتیش کمار نے آرایس ایس کے پالیسی کی ہمیشہ تنقید کی ہے گجرات میں نسل کشی کے مجرم نریندر مودی کو انہوں نے کبھی قبول نہیں کیا اور ہمیشہ اپنا دامن بچانے کی کوشش کی. گذشتہ سال 2013 میں جب نریندر مودی کو بھاجپا نے وزیر اعظم کے امیدوار کے طور پہ پیش کیا تو انہوں نے سترہ سالہ رشتہ این ڈی اے سے ختم کرلیا.لیکن مودی کو انہوں نے اس منصب کے لئے تسلیم نہیں کیا.یہ فیصلہ بہت ہی سخت اور مشکل تھا لیکن سیکولزم کی بقا کو اپنا فریضہ سمجھتے ہوئے بغیر کسی تذبذب کے انہوں نے یہ کام کیا.

نتیش کمار نے بہار کے لئے بہت کچھ کیا ہے ان کے کاموں کا صلہ یہ تھا کہ 2014 کے لوک سبھا انتخاب میں انہیں عوامی حمایت ملنی چاہئے لیکن افسوس کہ ایسا نہیں ہوسکا اکثریتی برادری نے اپنا ووٹ مذہبی کی بنیاد پر این ڈی اے کو دیا اور اپنے وزیر اعلی کو لالی پاپ دکھا دیا مسلم ووٹ دوحصوں میں تقسیم ہوکر بے اثر ہوگیا. کچھ یو پی اے کو گیا اور کچھ جدیو کو جس کی بنا پر ‏NDA‏ کو 31 سیٹوں پر کامیابی مل گئی . یہاں ٹھہر کر میں یہ کہنا چاہوں گا کہ نتیش کمار نے بھی کئی ایک حلقے میں ٹکٹ کی تقسیم کے حوالے سے علطی کی تھی کشن گنج مدھوبنی اور شیوہر میں پہلے سے موجود مسلم امیدواروں کے خلاف اپنا امیدوار بھی انہوں نے مسلمانوں کو ہی کیا تھا جس کی بنا پر ان حلقوں میں مسلم ووٹ بینک بری طرح ناکام ہوگیا اور بی جے پی کو نکلنے کا موقع مل گیا.

الیکشن کا نتیجہ نتیش کمار کے لئے یقینی طور پر مایوس کن تھا عوام نے ان کے ساتھ وفا داری کا ثبوت پیش نہیں کیا تھا. 2009 میں جس پارٹی کو 20 سیٹیں ملی تھیں وہ اس مرتبہ صرف دو میں سمٹ گئی. جس سے وہ ناراض ہوگئے اور سنیچر کو شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنا استعفی پیش کردیا کہ جب عوام نے مجھے ووٹ نہیں دیا ہے تو پھر مجھے وزیراعلی رہنے کاکوئی حق نہیں ہیں. پارٹی لیڈران اور تمام ممبران اسمبلی کے اصرار مسلسل کے باجود وہ اپنے فیصلہ پر اٹل رہے اور استعفی واپس نہیں لیا.ہاں میٹنگ میں انہوں نے نئے وزیر اعلی کے انتخاب کے حق اپنے پاس رکھا ہے اور 2015 تک کے لئے جتن رام ماجھی کووزیر اعلی بنا یا ہے آئندہ الیکشن کی قیادت وہ خود کریں گے اور پارٹی کی جیت کے بعد ایک مرتبہ پھر اس پوسٹ کی زینت بنیں گے.

مسٹر ماجھی 1980 میں کانگریس کے ٹکٹ پر پہلی بار فتح پور )ریزرو( سیٹ سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ اس کے بعد وہ 1985 میں ایک بار پھر ممبر منتخب ہوئے۔ اور ریاست کے وزیر محصول بنائے گئے۔مسٹر ماجھی 1996 اور 2000 میں رکن اسمبلی منتخب ہوئے ۔ 2005 میں نتیش حکومت بننے پر انہیں وزیر بنایا گیا۔ سال 2010 میں ایک بار پھر اسمبلی انتخاب جیتنے کے بعد انہیں ریاست کی درج فہرست ذات اور درج فہرست قبائل کی بہبود کا وزیر بنایا گیا۔

مسٹر ماجھی کا بحیثیت وزیر اعلی خیر مقدم ہے تاہم نتیش کمار کے اس منصب پہ رہنے کا افسوس بھی ہے. خدا کرے ایک مرتبہ بھر انہیں وزیر اعلی بننے کا موقع ملے.
Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 180791 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More