انتظامی تبدیلیاں

جہاں تک راقم کے مشاہدہ کی بات ہے تو ملک عزیز میں جو بھی انتظامی تبدیلی دیکھی وہ ہمیشہ صرف اور صرف صاحبا ن اقتدار کی شاہانہ طبیعت کا شاخسانہ ہوئی یا پھر کاروباری یا سیاسی مفادات کے تحت وہ لازم ٹھہری ۔ اور تو اور یہاں بننے والے ترقیاتی منصوبہ جات بھی عوامی فلاح کے بجائے کاروباری مقاصد اور ذاتی پسند و ناپسند کی بنیاد پر بنائے جاتے ہیں۔آپ دیکھئے کہ 2002کے الیکشن سے قبل جب حلقہ بندیاں کی گئیں تو تما م سیاسی اور سول سوسائٹی میں اس حوالے سے اعتراضات پائے جاتے تھے۔ اگر میں اپنی تحصیل کلرسیداں کی بات کروں تو کیا کہنے ا س تقسیم کے کہ تحصیل کہوٹہ کے متعدد مواضعات کو پی پی پانچ میں شامل کردیا گیا اور اور کہوٹہ کی ووٹوں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے تحصیل کلر سیداں کی آبادی کو پی پی دو میں شامل کر دیا گیا اور یوں وہ مواضعات جو انتظامی طور پر تحصیل کہوٹہ کا حصہ تھے ان میں ترقی کا کا م نہ ہو سکا۔اسی طرح دیکھا جائے تو موجودہ گورنمنٹ نے بھی ترقیاتی کاموں کا ایسا انداز اپنا رکھا ہے کہ جس سے عوام کو ملنے والے فوائدکم ہیں اور جو فوائد ہیں سہولیات ہیں نہ کہ ضروریات۔ مہذب معاشروں میں سہولیات سے قبل ضروریات کو پورا کیا جاتا ہے۔

اس وقت پوٹھوہا ر میں تین علاقے ایسے ہیں جہاں پر نئے اضلاع کے حوالے سے خبر گرم ہے ایک تو سب سے بڑی تحصیل گوجرخان کی عوام ہے کہ جو عرصہ دراز سے ضلع کی دہائی دے رہے ہیں اور تقریبا ہر انتخابات کے موسم میں ان سے کوئی نہ کوئی یہ پکا وعدہ کرتا ہے کہ وہ اب کی اس کو ضلع بنا ک دم لے گا مگر اہلیان گوجر خان کی بد قسمتی کہ یہ وعدہ جات کبھی ایفا نہ ہو سکے پیپلز پارٹی اتفاق سے کبھی اس پوزیشن میں نہیں آسکی کہ وہ تحصیل گوجر خان کی عوام کی یہ جائز اور دیرینہ تمنا ان کی منشاء کے مطابق پوری کی جا سکے۔راجہ پرویز اشرف نے وزیراعظم بننے کے بعد اپنے پہلے عوامی اجتماع جوکہ سرور شہید کالج میں ہوا تھا میں یہ فرمایا تھا کہ انہوں نے میاں شہباز شریف سے کہا ہے کہ وہ ضلع بنانے کی کاغذئی کاروائی کریں اور سارا خرچ وفا ق کرے گالیکن یہ کام نہ ہوسکا کیونکہ اس کے سیاسی فوائد کسی اور کو ملنے تھے۔البتہ مسلم لیگ ق کے زمانے میں جہاں کلہ قائم تھا وہا ں پر نئی تحصیلیں اور اضلاع تشکیل پاگئے۔مثال کے طور پر ضلع چکوال میں کلر کہار کی تحصیل قائم کی گئی۔اسی طرح کلر سیداں کی تحصیل کی تشکیل بھی کی گئی۔ لیکن بدقسمتی اہلیان گوجرخان کی کہ ان کو اس دور میں بھی کوئی شنوائی نہ ہوئی کیونکہ شنوائی کے لئے قیادت کا ہونا ضروری ہے ۔ اتفاق سے اس وقت اہلیان گوجرخان کی قیادت بھی انہی ہاتھوں میں ہے جو پہلے مکمل اختیار رکھتے تھے تو اس وقت یہ کام نہ کر سکے تو اب جب وہ سابقہ گرانٹس بھی ریلیز نہیں کرواپا رہے تو وہ نیا کام کیسے کروائیں گے۔اسی طرح تلہ گنگ ضلع بناؤ کی نئی تحریک سامنے آئی مگر اس کی شنوائی ہونا بھی نا ممکن نظر آرہا ہے۔

یہ دو آوازیں تو وہ ہیں جو کہ عوام کی طرف سے ہیں۔لیکن وہ جنہوں نے کبھی ضلع کی ڈیمانڈ نہیں کی اب ان کو ایک نیا ہی نہیں بلکہ ’’ماڈل ضلع‘‘ دیا جا رہا ہے ۔جس میں مری کوٹلی ستیاں کی تحصیلوں کیساتھ ساتھ تحصیل کہوٹہ کی تین یونین کونسلز نڑر ،پنجاڑ اور کھدیوٹ کو بھی شامل کیا جا رہا ہے۔ اور انہی تین یونین کونسلز کی مجوزہ شمولیت نے اس ضلع کو متنازع بنا دیا اور یوں ان علاقوں میں ایک احتجاجی تحریک ابھر آئی ہے کہ جس کی قیادت علاقہ کی تما م اپوزیشن پارٹیا ں کر رہی ہیں ۔ اس سلسلہ میں ایک احتجاجی جلسہ بھی پنجاڑ کے مقام پر ہو چکا ہے جس میں اہلیان علاقہ نے تحصیل کہوٹہ کی مزید قطع و برید کو کسی بھی شکل میں قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔اس احتجاجی جلسہ میں ایک یہ تجویز بھی سامنے آئی کہ اگر بہرصورت میں خصوصی ترقی کرنی ہے تو پھرمر ی الحاق وفاق سے کر دیا جائے اور عوام کی سہولیات کو مد نظر رکھتے ہوئے تحصیل ہائے کوٹلی ستیاں ،کہوٹہ اور کلرسیداں کوایک ضلع بنا دیا جائے اور صاحبان اقتدار کی جائیدادوں کی بہتری کے لئے عوام کو مزید دکھوں اور تکلیفوں میں نہ ڈالا جائے۔اہلیان علاقہ یہ بھی کہتے ہیں کہ جہاں مخصوص لوگوں کی لیز شدہ جائیدادوں کی مارکیٹ ویلیو بہتر ہو گی وہا ں اس مجوزہ تقسیم سے علاقہ کی کچھ سیاسی شخصیات کا فائدہ بھی ہو گا اور یہ غیر موزوں تقسیم بھی انہی سیاسی شخصیات کو مستحکم کرنے کی سازش کا حصہ ہے۔کوٹلی ستیاں کی عوام کا ایک مطالبہ یہ ہے کہ ضلع صدر مقام ’’گلہڑہ‘‘ کو قرار دیا جائے کیونکہ یہ تما م مجوزہ ضلع کا سنٹر مقام بنتا ہے۔ کوٹلی ستیاں کی عوام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ا بھی تک ہم وزیراعلی شہباز شریف کے کوٹلی ستیاں ترقیاتی پیکج کے منتظر ہیں کیونکہ وہ تمام اعلانا ت فی الحال اعلانا ت کی حد تک ہی ہیں اور یہ نہ ہو کہ نئے ضلع کی تشکیل کے بعد سارا کا سارا ترقیاتی بجٹ بھوربن اور نتھیا میں لگنے کا خدشہ ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہماری پسماندگی اسی طرح رہے اور ترقی پھر مخصوص علاقوں اور مخصوص لوگوں کا مقدر ہی ہو۔
Raja Ghulam Qanbar
About the Author: Raja Ghulam Qanbar Read More Articles by Raja Ghulam Qanbar: 23 Articles with 18553 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.