آج سے پورے 14سال پہلے ہم سکول
میں پڑھتے تھے جب وطن عزیز عالم اسلام کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی
طاقت بنا اور اس وقت تاریخ پاکستان کے حوالے سے جو کچھ پڑھا ہوا تھا صرف
اتنا معلوم تھا کہ بھارت ہمارا دشمن ہے اور بھارت سے ہی ایک دن ہماری جنگ
ہونی ہے اور آج وہ وقت آ گیا ہے ۔ اس وقت کی خوشی قابل دید تھی
بچے،بڑے،بوڑھے اور عورتیں سب خوشی منا رہے تھے یہ وہ لمحہ تھا جب قوم ایک
بن چکی تھی اور سب اپنی بیماریاں، دکھ، پریشانیاں بھول چکے تھے13 مئی 1998
کے بھارتی آپریشن شکتی کے جواب میں جب پاکستان نے 28 مئی 1998 کو بھارت کو
منہ توڑ جواب دے کر دنیا کو بھی بتلا دیا ۔ یہ لمحہ بہت ہی یادگار لمحہ ہے
اور قوم کی خوشی کا باعث بنا کیونکہ 1971کی شکست خوردہ جنگ کے بعد یہ پہلی
حقیقی خوشی تھی کہ عوام نے اپنے سارے دکھ بھلا دیے تھے۔ آج وہ ایک ایک لمحہ
ہمیں یاد ہے جیسے یہ کل کا واقعہ ہو اس کا سارا کریڈٹ ڈاکٹر عبدالقدیر خان
اور ڈاکٹر ثمر مبارک کو جاتا ہے اور اس وقت کی میاں نواز شریف کی حکومت کو
جاتا ہا جس نے عالمی طاقتوں سے بے خوف ہو کے اپنے آپ کو دنیا کے سامنے کھڑا
دیا۔ اور سب سے زیادہ کریڈٹ ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کو جاتا ہے جنہوں نے
اس منصوبے کی ابتدا کی اور بعد میں جنرل ضیا الحق نے اس منصوبے کو ختم کرنے
کی بجائے آگے جاری وساری رکھا ۔لیکن افسوس یہ ہے کہ آج ہم ایٹمی طاقت ہو کے
بھی نہ ہی کشمیر آزاد کرا سکے اور نہ ہی خود کو محفوظ کر سکے دشمنان اسلام
اور صلیبی قوتوں اور ہندووں نے اسی دن سے وطن عزیز کو صفحہ ہستی سے مٹانے
کے لئے تگ ودو کر دی۔ عراق افغانستان جنگ بھی اسی کا بیش خیمہ ہیں اور ان
جنگوں کی ابتدا ہوئی تو ہمارے ملک کے بدترین ڈکٹیٹر مشرف نے ان صلیبی قوتوں
کے آگے گھٹنے ٹیک دیے اس بدکردار جنرل کی بہادر صرف اپنے ہی ملک کے لوگوں
کے لئے لیکن صلیبی قوتوں سے خوف زدہ تھے۔ آج وطن عزیز میں را،موساد،سی آئی
اے اور ایف بی آئی کے علاوہ بھی مختلف ایجنسیاں کام کر رہی ہیں جنہوں نے
ملکی حالات خراب کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ہم ایٹمی طاقت بن کے بھی
عالم اسلام کا سہارا بننے کی بجائے آپس میں ایک دوسرے کے خون کے دشمن بنے
ہوئے ہیں اور ملک دشمن ہاتھوں پر کھیل کر ہم اپنا ہی خون نوچ رہے ہیں اگر
دوسری طرف نظر دوڑائی جائی تو کفار نے اتحادی فوجیں بنائی ہوئی ہیں جو
اسلام کے وجود کو ختم کرنے کے منصوبے پر چین سے نہیں ہیں بلکہ اس کے لئے
منصوبے بن رہے لیکن یہ بنصوبے ان کے پورے نہیں ہوسکتے مجاہدین اسلام آج بھی
اﷲ کی مدد سے ان کے منصوبوں کو خاک میں ملا رہے ہیں۔ آج افغانستان سے اتحاد
کفار واپسی کے لئے نت نئے منصوبے بنا رہا ہے اور ہمیشہ کی طرح بدکردار
مسلمان حکمرانوں کو لالچ کے عوض استعمال کر رہا ہے۔
14 سال پہلے بھارت میں بی جے پی کی حکومت تھی جو ہندو ؤں کی انتہا پسند
جماعت کہلاتی ہے جس نے اپنے ملک میں مسلمانوں کو شہید کرنے میں اپنا مقام
بنایا۔ آج اسی بی جے پی کو انڈیا کی سیکولر کہلانے والی عوام نے اکثریت سے
الیکشن میں کامیابی حاصل کرادی جس کا مطلب یہی ہے کہ جو بھارتی عوام دنیا
کے سامنے اپنے آپ کو سیکولر کہلاتی ہے وہ محظ ایک دکھاوے کے علاوہ کچھ نہیں
ہے اور اس کا انتہا پسندانہ ہندؤانہ ذہن سب کے سامنے آگیا ۔ ہم صرف بالی وڈ
کی موویز کو ہی دیکھ کر یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بڑے امن پسند لوگ ہیں لیکن
انہی بالی وڈ کے نام نہاد مسلمان اداکاروں نے بھی نریندر مودی کی تشہیر میں
اپنا کردار ادا کیا۔ اس کے علاوہ بھارت کا جوا سے بھر پور کرکٹ میلہ آئی پی
ایل دیکھ لیں جس میں اس نے کسی پاکستانٰ کھلاڑی کو شامل نہ کر کے اپنی
دشمنی کا ثبوت دیا۔جن کا میڈیا کھیل کو امن کی آشا قرار دے رہا ہے جس میں
ہمارے اپنے بھی شریک ہیں۔نریندر مودی گجرات کے ہندو مسلم فسادات کے واضح
ذمہ دار ہیں۔ نریندر مودی آج بھی انتہا پسند ہندو تنظیم کے باقاعدہ رکن ہیں
جس تنظیم نے بابری مسجد کو شہید کیا۔ نریندر مودی کچھ روز تک بھارت کے
وزیراعظم کا حلف اٹھانے جارہے ہیں اور پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز
شریف کو باقائدہ مدعو کیا ہے اور وزیراعظم پاکستان اس تقریب حلف برداری میں
شرکت کاعندیہ دے چکے ہیں جو قابل افسوس ہے۔ یہ وہی میاں نواز شریف ہیں
جنہوں نے مئی 1998کو عالمی طاقتوں کا دباؤ قبول کرنے سے انکار کردیا تھا
اور ایٹمی دھماکہ کر کے پاکستان کے علاوہ عالم اسلام کو ایک ستون فراہم
کردیا۔
نریندر مودی کی دعوت قابل تعریف ہے لیکن میاں صاحب کو چاہیے کہ وہ بطور ایک
ہمسایہ ملک کے وزیراعظم نہیں بلکہ ایک بہادر حکمران کی طرح شرکت کریں اور
بھارت کواپنی دو ٹوک پالیسی کی واضح کریں ۔میاں صاحب الیکشن کمپین کے دوران
بھی عوام سے اسی بات پر ووٹ لے چکے ہیں ۔ الیکشن کی تمام تقاریر میاں صاحب
خود بھی دیکھ لیں جو انہوں نے عوام سے وعدے کیے تھے کہ وہ بھارت کے آگ یا
عالمی طاقتوں کے آگے نہیں جھکے تھے اور نہ اب جھکیں گے۔باقی عوامی وعدے تو
ابھی تک پورے نہیں ہوئے قوم بیچاری بھوک پیاس تو برداشت کر رہی ہے لیکن
قومی وقار کا سودا نہیں کر سکتی۔میاں صاحب ضرور تشریف لے جائیں اور
بلوچستان اور دوسرے علاقوں میں ملوث بھارتی ہاتھوں کی نشاندہی کریں اور
تنبیہ کریں۔ بھارت کو یہ بھی یاد دلانا ہوگا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہی
نہیں بلکہ کشمیر پاکستان کا مقصد ہے۔جنل ضیاء الحق کے تاریخی الفاظ آج بھی
ان کو یاد ہونگے جو انہوں نے راجیو گاندھی کو کہے تھے کہ ؒمیرے منہ سے صرف
فائر کا لفظ نکلنا ہے اور ہندوستان دنیا کے نقشے سے مٹ جائے گا ہندوؤں کی
واحد سلطنت ختم ہوجائے گی لیکن اسلام دنیا پر قائم رہے گا ‘‘ ورنہ ایٹمی
میزائیل کوئی سجانے کے برتن نہیں ہیں بلکہ دشمن کے مقابلہ میں استعمال کے
لئے بنائے گئے ہیں۔ |