سابق آرمی چیف و سابق صدر
پاکستان جنرل (ر) پرویز مشرف کی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل ) سے نام کے
اخراج کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ میں ہونے والی سماعت میں فریقین کے
دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے جو کہ 31مئی کو سنایا جائے گا
جبکہ دبئی میں موجود جنرل (ر) پرویز مشرف کی والد محترمہ کی علالت کے باعث
ای سی ایل میں مشرف کا نام ان کی بیرون ملک روانگی میں رکاوٹ بنا ہوا ہے
دوسری جانب ڈاکٹرز مشرف کو دل کا عارضے کا شکار قرار دیکر علاج کیلئے بیرون
ملک منتقلی کی تجویز بھی دے چکے ہیں اور اب ایک بار پھر پی این ایس شفاءمیں
جنرل ( ر) پرویز مشرف کے طبی معائنے کے بعد میڈیکل بورڈ نے انہیں ریڑھ کی
ہڈی کے علاج کیلئے بیرون ملک جانے کا مشورہ دیا ہے مگر سندھ ہائی کورٹ میں
ای سی ایل کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل اسلم بٹ نے اپنے دلائل میں
مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پرویز
مشرف کا نام مفادعامہ میں ای سی ایل میں شامل کیا گیا ہے چونکہ جنرل (ر)
پرویز مشرف سنگین غداری کیس سمیت مختلف مقدمات میں ضمانتوں پر ہیں اور
انہیں ملک کے موجودہ قانونی نظام پر اعتما د نہیں ہے جبکہ وہ یہ بھی کہتے
ہیں کہ موجودہ عدالتیں ان سے بغض رکھتی ہیں اسلئے انہیں ملک سے باہر جانے
دینا انتہائی رسک ہے کیونکہ ان کے باہر جانے کے بعد واپسی کے امکانات بہت
کم ہیں ۔31مئی کا دن زیادہ دور نہیں ہے دیکھنا یہ ہے کہ عدالت ای سی ایل
کیس میں کیا فیصلہ دیتی ہے مگر حکومت کی جانب سے عدالت میں اٹارنی جنرل کا
پیش کردہ مو ¿قف پر تجزیہ نگاروں کی رائے یہ ہے کہ حکمران نہیں چاہتے کہ
پرویز مشرف پاکستان سے باہر جاکر عالمی سطح پر اپنے رابطوں سے استفادے میں
کامیاب ہوسکیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ مشرف کے عالمی قد سے مکمل طور پر
واقف اور ان کے رابطوں سے سخت خوفزدہ ہیں شاید انہیں اس بات کا یقین ہے کہ
مشرف کی بیرون ملک روانگی سے پاکستان کی موجودہ سیاست میں تبدیلی آسکتی ہے
اور جنرل (ر) پرویز مشرف مستقبل میں پاکستانی سیاست میں کوئی بڑا اہم اور
نمایاں کردارادا کرسکتے ہیںجبکہ حکمرانوں سمیت پاکستان کا جاگیردار طبقہ یہ
نہیں چاہتا کہ مشرف ایکبار پھر پاکستان کی سیاست میں کوئی کردار ادا کریں
کیونکہ مشرف کے دیئے بلدیاتی نظام اور طرز سیاست نے نہ صرف موروثی سیاست کو
سمند ر کی جانب دھکیلنا شروع کردیا تھا بلکہ جاگیردارانہ نظام اور جاگیر
مافیا کے جبر و استحصال کے روایت کے سامنے بھی آہنی دیوار کھڑی کرکے شہری و
دیہی کی تفریق کے خاتمے کے سفر کا آغاز کرکے ملک میں تعمیر و ترقی کی بنیاد
رکھی تھی جبکہ جاگیردار ی نظام تعلیم ‘ تہذیب ‘ تعمیر اور ترقی کیخلاف ہے
اسلئے مشرف کیخلاف غداری کیس اور ای سی ایل میں مشرف کے نام کی موجودگی کسی
ایک فرد واحد سے منسوب انتقامی کاروائی نہیں کہلائی جاسکتی بلکہ یہ ایک
مافیا کی اپنے نظام کو بچانے کی کوشش ہے ‘ اس نظام کو بچانے کی جس کی مدد
سے وہ جمہوریت کے نام پر عرصہ سے قومی خزانہ لوٹ رہے ہیں ‘ ملک و قوم کو
قرضدار بنارہے ہیں ‘ طبقاتی تضاد کو فروغ دیکرخود شہنشاہ اور عوام کو پرجا
کے مقام پر رکھ حق جبر کے تحت عوام کا استحصال کررہے ہیں اور عوام کی نعشوں
پر محل تعمیر کرکے فتح کا جشن منانے والے کس طرح سے مشرف کو اتنی آسانی سے
اپنے آباؤ اجداد کا نظام بدلنے کی اجازت دیں گے! |