شمالی وزیرستان میں حافظ گل بہادر کی
سربراہی میں کام کرنے والے طالبان گروپ نے حکومت سے جنگ کی تیاریوں کا آغاز
کردیا ہے جس کیلئے گروپ نے علاقے کی عوام کو 10جون تک علاقہ خالی کرکے
افغانستان جانے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ حکم عدولی اور حکومتی کیمپوں میں
پناہ لینے والوں کیخلاف کاروائی کی دھمکی بھی دی گئی ہے ۔طالبان کا کہنا ہے
کہ حکومتی کاروائیوں کے باعث امن معاہدہ ٹوٹ چکا ہے اسلئے اب حکومت سے جنگ
ہوگی جبکہ حکومت کی جانب سے علاقے میں آپریشن کا بھی خطرہ ہے اسلئے عوام کو
محفوظ مقامات پر منتقلی کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ حکومت طالبان مذاکرات کے
حوالے سے مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کا عمل آپریشن
کا جواز پیدا کرنے کیلئے تھا لیکن ہم جبر کی بنیاد پر کوئی فیصلہ مسلط نہیں
ہونے دیں گے کیونکہ جب پارلیمنٹ میں کہا گیا کہ امن کوموقع دیں تو اس وقت
اس کا مقصد کچھ اور سمجھا گیا۔دوسری جانب بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں
کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کے دورے کے موقع پرکیڈٹس سے خطاب کرتے ہوئے کہا
افواج پاکستان کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا کہ پاک فوج روایتی اور غیر
روایتی خطرات کے خلاف مختلف محاذوں پر بےمثال تیاری کے ساتھ چوکس ہے اور ہر
قسم کے خطرے اور جارحیت سے نمٹنے کے لئے ہمیشہ تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ
پاک فوج کی کامیابیوں اور قربانیوں کو ہمیشہ دنیا بھر میں سراہا گیا اور
فوج قومی فوج کی حیثیت سے اپنی شاندار روایت کو آئندہ بھی جاری رکھے گی۔اس
بات کی حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ فوج حقیقی معنوں میں ایک قومی ادارہ
ہے جس نے ہمیشہ قومی سلامتی کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے بیش بہا اور
لازوال قربانیاں دی ہیں جبکہ سیاستدانوں کی نااہلی ‘ پاکستان کی جغرافیائی
صورتحال اور سامراجی قوتوں کی پاکستان پر یلغار کے باعث خطے میں شروع ہونے
والی دہشتگردی کیخلاف جنگ کے نتیجے میں پاکستان میں پھیلنے والی بد امنی سے
ملک و قوم کو محفوظ بنانے اور اندرونی انتشار سے نمٹنے کیلئے بھی فوج اپنا
مثبت کردار جس جانفشانی سے ادا کرتے ہوئے امن کی راہ پر قربان ہورہی ہے اس
کیلئے پوری قوم فوج کی متشکر ہے اور ہمیشہ فوج کی قربانیوں کا اعتراف کرتی
رہی ہے بجز اس کے کہ کچھ مفلوج الحواس افراد فوج کی قربانیوں سے انکار کرکے
دہشتگردوں کو قومی ہیرو بنانے کی منظم مہم چلاتے رہے اور کچھ نا عاقبت
اندیش آمریت اور جمہوریت کے فرق کے ذریعے فوج کو عوام کی نگاہ میں مجرم
بنانے کی سازش کرتے رہے مگر قوم کا اعتماد و یقین فوج ہی کے ساتھ رہا اور
قوم آج بھی فوج پر بھرپور اعتماد کرتی ہے یہی وجہ ہے کہ فوج کے اختیارات
میں تخفیف اور فوج کے معاملات میں حکومتی مداخلت کیلئے زیادہ سے زیادہ
اختیارات کی وزیراعظم کو منتقلی کیلئے جب ایک میڈیا گروپ نے فوج اور قومی
سلامتی کے ضامن ادارے کیخلاف مہم چلائی تو عوام اس کے جھانسے میں آنے کی
بجائے فوج کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئے جو عوام کے فوج سے محبت و لگاؤ کا
ثبوت ہے جبکہ آرمی چیف کا بیان ملک و قوم کی حفاظت کیلئے افواج پاکستان کی
مستعدی کا ثبوت اور شرپسندی و دہشتگردی سے ملک وقوم کو محفوظ بنانے کے عزم
کا اظہار ہے جو ثابت کررہا ہے کہ پاکستانی علاقوں پر اپنی حکمرانی کے خواب
دیکھنے والوں کے تمام خواب چکناچور کردیئے جائیں گے اور پاکستان کے ایک ایک
انچ کی حفاظت کے ساتھ عوام کے ہر فرد کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا جائے گا ۔
|