’’اکھنڈ بھارت ‘‘ کے خواب کی تکمیل کیلئے نریندر مودی کی عجلت
(Imran Changezi, Karachi)
کہتے ہیں ’’پوت کے پاؤں پالنے
میں ہی نظر آجاتے ہیں ‘‘ جبکہ ’’خوشبو آپ اپنا پتا دیتی ہے ‘‘۔ہم لاکھ
کوششیں کریں دوستی بنانے اور نبھانے کی لیکن جو عقل سے محروم ہوں ‘ ضد ‘
انا ہٹ دھرمی اور ظلم و جبر کی خاصیتوں کے حامل ہوں اور وفا سے ناآشنائی جن
کی میراث ہوان سے بہتری کی امید رکھنا مستقبل کی بربادی کی ضمانت بن جاتا
ہے اور چونکہ بھارت کے نو منتخب وزیراعظم نریندر مودی اسی بھارتی طبقہ ظلم
و جبر سے تعلق رکھتے ہیں جس نے برصغیر کی تقسیم کے وقت پاکستان کے وجود کو
تسلیم نہیں کیا اور ہجرت کے موقع پر مسلمانوں کے قتل عام کے ذریعے ایمان
والوں کی نسل کشی کے خواب کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کی جس میں
ناکامیاب رہنے کے بعد گجرات سانحات اور سمجھوتہ ایکسپریس جیسی سازشوں کے
ذریعے پاک بھارت کشیدگی کے خواہشمندوں کے خواہشات کی تکمیل اور مسلمانوں کی
نسل کشی کے خواب کی تعبیر کے اقدامات کئے اور اب بھی وزیراعظم بننے کیلئے
اسی ایجنڈے کے ذریعے اقتدار میں آئے ہیں اسلئے ان سے خیر کی توقع رکھنا
یقینا احمقوں کی جنت میں رہنے کے ہی مترادف ہوگا اور افسوس کے ہماری پوری
قوم بشمول حکمران جنت کی خواہشمند ہے مگر دنیا کو جہنم بنادینے والے نریندر
مودی جیسے لوگ چونکہ جنت سے کوئی لگاؤ رکھتے ہیں نہ جنت ان کا مقدر بن سکتی
ہے اسلئے وہ خواہش جنت میں حماقت کی بجائے عقل و خرد کا استعمال کرتے اور
وہ سب کچھ پالیتے ہیں جو ان کا مطمع نظر ہوتا ہے یہی وجہ ہے مسلمانوں
کیخلاف ہرزہ سرائی اور بھارت کو اقلیتوں سے پاک حقیقی سیکولر ریاست بنانے
کے دعوے اور وعدے کے تحت اقتدار پانے کے باجود سارک ممالک سمیت پاکستان کے
وزیراعظم کو اپنی تقریب حلف برداری میں مدعو کرکے تعلقات میں بہتری کی خوش
گمانی میں مبتلا کرنے والے نریندر مودی نے حلف اٹھاتے ہی اپنی ہندوانہ
سیاست کے پتے کھیلنے شروع کردیئے ہیں اور ان کی ہدایت کے مطابق وزیر مملکت
برائے وزیراعظم آفس جتندراسنگھ نے عہدہ سنبھالنے کے بعداپنے پہلے بیان میں
کہا کہ مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کیلئے
کارروائی کا آغاز کردیاگیا ہے، حکومت اس آرٹیکل پر بحث کو تیارہے اور اس
مقصد کیلیے این ڈی اے کی حکومت اسٹیک ہولڈرز سے رابطے کر رہی ہے۔پہلے ہی
روز تنازع کی بنیادرکھتے ہوئے جتندرا سنگھ نے کہاکہ اس اقدام سے بھارتیہ
جنتا پارٹی کے موقف کی تائیدہوتی ہے جس کا اظہار انھوں نے انتخابی مہم میں
کیا تھا۔بھارتی وزیر مملکت نے کہا کہ آئین کی دفعہ 370ترقی میں نفسیاتی
رکاوٹ ہے،متنازع حیثیت کی وجہ سے آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت
دیتاہے۔نریندر مودی کی ہدایت پر وزیر مملکت برائے وزیراعظم آفس جتندراسنگھ
کا مذکورہ بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ نریندر مودی بھارت کو ’’اکھنڈ بھارت
‘‘ اور ’’شدھ ہندو دیش ‘‘ بنانے کیلئے بیتاب ہیں اس مقصد کیلئے انہوں نے
’’کشمیر ‘‘ کی خصوصی حیثیت ختم کرکے اسے باقاعدہ طور پر بھارت کا حصہ یعنی
’’اٹوٹ انگ ‘‘ بنانے کیلئے بھارتی آئین کیآرٹیکل 370کو ختم کرنے کا فیصلہ
کیا ہے تاکہ بھارت کی متنازعہ حیثیت ختم کرکے اسے بھارت کا حصہ بنایا جاسکے
اور اگر ان کی یہ سازش کامیاب ہوگئی تو ان کا اگلا ہدف پاکستان ہوگا اور وہ
پاکستا ن کو واپس بھارت میں ضم کرنے کیلئے اپنے تمام وسائل اور ریاستی طاقت
بروئے کار لائیں گے ! |
|