ادبی مجلہ ماہ نامہ نیرنگ ِ خیال ،جلد۹۰،شمارہ ۴،اپریل ۲۰۱۴
(Ghulam Ibn-e-Sultan, Jhang)
تبصرہ نگار :ڈاکٹر غلام شبیر
رانا
ادبی مجلہ ـ’’ ماہ نامہ نیرنگِ خیال ‘‘پاکستان کا مقبول ادبی مجلہ ہے ۔اس
رجحان ساز ادبی مجلے نے ۱۹۲۴ میں روشنی کے سفر کا آغاز کیا ۔ یہ مجلہ ممتاز
دانش ور حکیم محمد یوسف حسن (مرحوم)کی یاد میں شائع ہوتا ہے ۔اس مجلے کے سر
پرست حسین طارق ہیں۔گزشتہ کئی سال سے یہ مجلہ مقبول شاعر زیرک اور مستعد
ادیب سلطان رشک کی ادارت میں راول پنڈی سے بڑے اہتمام سے شائع ہوتا
ہے۔پُوری دُنیا میں اس مجلے کے قارئین اور قلمی معاونین موجود ہیں ۔ نیرنگِ
خیال نے اب ایک دبستان ِ علم و ادب کی صورت اختیار کر لی ہے ۔ اس قدیم اور
تاریخی مجلے نے اپنی کئی خاص اشاعتوں سے قارئینِ ادب کے ذوق سلیم کی تسکین
کا اہتمام کیا۔موجودہ زمانے کے متعدد بڑے ادیبوں نے جو اس وقت اُفقِ ادب پر
مثل آفتاب و ماہتاب ضو فشاں ہیں ،تخلیقِ ادب کے سفر کا آغاز جن مجلات سے
کیا ان میں نیرنگ ِ خیال بھی شامل ہے ۔اس وقت نیرنگ خیال کا ماہ اپریل ۲۰۱۴کا
شمارہ پیشِ نظر ہے۔ مجلے کے آغاز میں پروفیسر باقر رضا زیدی اور عمران نقوی
حطاروی کی دو نعتیں شامل ہیں۔اس کے بعد مقالات و مضامین کاحصہ ہے جس میں
تین وقیع مضامین شامل ہیں ۔پروفیسر عبدالمغنی نے اپنے مضمون ’’مولانا
ابوالکلام آزاد کا اسلوبِ نگارش ‘‘میں اہم تنقیدی امور کی جانب توجہ دی
ہے۔اکرام بریلوی نے اپنے تجزیاتی مضمون ’’کلاسیکی سکول کا آخری شاعر:صبا
اکبر آبادی ‘‘اس عظیم مرثیہ گوشاعر کے اسلوب پر مدلل انداز میں اپنے خیالات
کا اظہار کیا ہے۔محترمہ اقراء یوسف کا مضمون ’’خودی کیا ہے ‘‘افادیت سے
لبریز ہے۔ علامہ اقبال نے خودی کے بارے میں کہا تھا :
یہ موجِ نفس کیا ہے تلوار ہے
خودی کیا ہے تلوار کی دھار ہے
اس کے بعدافسانے اور طنزو مزاح کا حصہ ہے جس میں قیصر تمکین،مسز راشدہ
شعیب،اشرف استھانوی،سبھاش شرما،انجم محموداسد ،ڈاکٹر ایس ۔ایم معین قریشی
اور نجیب عمر کی تازہ تخلیقات شامل ہیں جو اپنا دھنک رنگ منظر نامہ پیش کر
کے قاری کو مسحور کر دیتی ہیں۔شاعری کے حصے میں لیفٹیننٹ جنرل(ر)محمود
الحسن، سہیل غازی پوری ،بشیر احمد مسعود، شمیم عالم ،غالب عرفان ،سلیم آغا
قزلباش،حسن عسکری کاظمی،تمثیلہ لطیف اور سلطان رشک کی افکارِتازہ سے
معطرشاعری قاری کو جہانِ تازہ کی نوید سناتی ہے۔قارئین کے مکاتیب نیرنگِ
خیال کا اہم حصہ سمجھے جاتے ہیں۔اس شمارے میں ڈاکٹر ایس ۔ایم معین قریشی
اور حامد علی سید کے مکاتیب فکر و نظر کے نئے دریچے وا کر رہے ہیں۔آخر میں
نئی کتابوں پر تبصرے شامل ہیں۔موجودہ شمارے میں احمد ظہور کے شعری مجموعے
’’وہ کھڑکی اب بھی کُھلتی ہے ‘‘پر سلطان رشک کا تبصرہ شائع ہوا ہے ۔ اس
مجلے کا مطالعہ کرنے کے بعد قاری آئینہ ء ایام میں اپنی رفتار ،گفتار اور
اداکے کے تمام انداز دیکھ سکتا ہے۔
قحط الرجال کے موجودہ زمانے میں ہوس نے نوع انساں کو جس انتشار کی بھینٹ
چڑھا رکھا ہے اُس کے مسموم اثرات نے ہر شعبہء زندگی میں رُتیں بے ثمر کردی
ہیں۔ادبی مجلات کی اشاعت بھی اس اس سے متاثر ہوئی ہے۔ ماضی کے متعدد اہم
مجلات جن میں ساقی ،ادبی دنیا ،افکار،لیل و نہار ، قند ،نمک دان ،زعفران،اقدار،فنون
، بادِ شمال ،اوراق ،عروج اور چناب شامل ہیں اب تاریخ کے طوماروں میں دب
چکے ہیں۔ان اعصاب شکن حالات میں چند ادبی مجلات کا وجود غنیمت ہے جو
انتہائی کٹھن حالات میں بھی فروغ ِ علم وادب کی مشعل تھام کر سفاک ظلمتوں
کو کافور کرنے میں اپنااہم کردار ادا کررہے ہیں۔وسیع النظر ا دیبوں کے قلمی
تعاون سے نیرنگِ خیال نے ہر عہد میں ادب کے وسیلے سے زندگی کے کٹھن مسائل
کے احساس و ادراک کی راہ دکھاتے ہوئے سعیء پیہم کو ترازوئے کم و کیفِ حیات
سے تعبیر کیا ہے۔ یاس و ہراس کو بیخ و بن سے اکھاڑ پھینکنے اور فرد میں خود
اعتمادی کی نمو اور اپنی حقیقت سے آ شنا ہونے کی تڑپ پیدا کرنے کے سلسلے
میں ادبی مجلات اہم کردار ادا کرتے ہیں۔بے عملی اور جمود کے تارِ عنکبوت
ہٹاکر اس مجلے نے زندگی کے مسائل کی گرہ کشائی کرتے ہوئے عصری آگہی کو
پروان چڑھانے میں جو فقید المثال جد و جہد کی ہے وہ تاریخ ِ ادب کا اہم
واقعہ ہے۔اس کے نتیجے میں قارئینِ ادب میں زندگی کی حقیقی معنویت کے بارے
میں مثبت شعورو آگہی پیدا کرنے کی مساعی ثمر بار ہوئیں۔ نیرنگِ خیال کی
مسلسل اشاعت فروغ ِ علم وادب کامعتبر اور موقر حوالہ ہے۔
ماہ نامہ نیرنگ ِ خیال کا پتا :۲۲۱نزدپی ۔ ایم ہاؤس،لیاقت روڈ راول
پنڈی۔رنگین سرِ ورق سے مزین یہ ادبی مجلہ اعلا معیار کے کاغذ پر کمپیوٹر
کمپوزنگ میں شائع ہوا ہے۔ چونسٹھ صفحات پر مشتمل اس ادبی مجلے کی قیمت اسّی
روپے مقرر کی گئی ہے ۔گرانی کے موجودہ زمانے میں یہ قیمت مناسب ہے۔ |
|