بجٹ میں عام آدمی کو تو ٹھینگا مگر نوازے ہوؤں کو مزید نواز دیا گیا
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
نوازحکومت کا دوسرے بجٹ میں عام
کو کچھ نہیں ملاہے ...
جب عام آدمی کا ستیاناس کرنے کے لئے بجٹ روزآتاہے تو پھر سالانہ بجٹ کی کیا
ضرورت ہے...؟
آج یہ با ت ہر عاقل بالغ اور باشعور پاکستانی خُوب جانتاہے اور کوئی شک
نہیں ہے کہ اِس سے ہماری مُلکی تاریخ بھری پڑی ہے کہ گزشتہ68سالوںمیں جتنے
بھی بجٹ آئے ہیں وہ عام آدمی کے لئے نہیں تھے بلکہ اِن میں جتنی مراعات کا
تذکرہ کیا گیاوہ سب کی سب عام آدمی کے بجائے امراءاور پہلے سے مراعات یافتہ
طبقے کو نوازنے کے لئے تھیں، ہمارے یہاں تو غریب تو بس غربت کی چکی میں
پسنے کے لئے پیداہواہے سوبیچارہ غریب ہر سال وفاقی بجٹ کے ہر بڑے میزانیہ
کے بعد آنے والے چھوٹے چھوٹے نشترنمابجٹوں سے گھائل ہونے اور مرنے کے لئے
تورہ گیاہے،آج نوازحکومت کا دوسرا39کھرب 90ارب کابجٹ بھی جس اندازسے پیش
کیاگیاہے اِس میںبھی غریبوں سے زیادہ امراءاور مراعات یافتہ اور مُلک کے
ٹیکس چور طبقے کو جس اندازسے نوازہ گیاہے اِس کی مثال ہی اور ہے۔ایسے میں
مجھے یہ کہنے میں کوئی عارنہیںہے کہ جب میرے مُلک میں پچھلے 68سالوں سے
غریب اور عام آدمی کا ستیاناس کرنے کے لئے روز ہی بجٹ آتاہے توپھر سالانہ
بجٹ پیش کرنے کی بھلاکیاضرورت ہے..؟
بہرحال ..!وفاقی وزیرخزانہ مسٹراسحاق ڈار(مسٹربجٹی )نے 3جون کو نئے مالی
سال 2014-15کا39کھرب 90ارب کا وفاقی بجٹ ایوان میں کچھ اِس انداز سے پیش
کیا کہ جیسے اِس بجٹ میں عام آدمی کے لئے ریلیف کی بھر مارکردی گئی ہے مگر
درحقیقت ایساکچھ نہیں ہے،اِس بجٹ کے ایک ایک حرف اور ایک ایک ہندسے میں عام
آدمی کو مایوسیوں اور محرومیوں میں دھکیلنے کا انتظام کیا گیاہے اور آنے
والے دِنوں میں قوم خود یہ دیکھ لے گی کہ رواں مالی سال کے دوران ملک
میںاکثریت رکھنے والاغریب طبقہ مہنگائی کے شکنجے میں جکڑکرمحرومیوں اور
مایوسیوں کے سمندرمیں کس طرح غرق کردیاجائے گا۔
آج یہ بات بھی کون ایساپاکستانی ہوگا..؟کہ جو یہ نہ جانتاہوکہ نوازحکومت نے
جب بھی بجٹ پیش کیا اِس میں مُلک کے غریب عوام کو ٹیکسوں کے قیدخانے میں
پھینک دیاگیااور اِسے مہنگائی اور مفلسی کے ایسے ویرانوں میں لے جایاگیاکہ
مُلک کا غریب طبقہ اِس ہی میں گم ہوکررہ گیااور اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ
نوازشریف حکومت کا موجودہ بجٹ بھی اپنی سابقہ روایات کو برقراررکھتے ہوئے
پیش کیاگیاہے اِس بجٹ میں بھی مُلک کے غریب طبقے کو مہنگائی اور ٹیکسوں کے
بوجھ تلے دباکررکھ دیاگیاہے اور اِنہیں سبزباغات دیکھاکر وہ مقاصدحاصل کرنے
کی پوری کوشش کی گئی ہے جس کے ثمرات مُلک کے امراءاور مراعات یافتہ طبقے کو
تو حاصل ہوں گے مگرمُلک میں اکثریت رکھنے والے غریب طبقے کے حصے میں سوائے
ٹھینگے اور خالی خولی لولی پاپ کے کچھ بھی نہیں آئے گا۔
اِس بجٹ میں غریبوں کی روزمرہ کے استعمال کی اشیاءاجناس خوردونوش پر ٹیکسوں
کی مدمیں اضافہ کرکے مہنگائی کو بے لگام چھوڑدیاگیاہے گوکہ نوازشریف کی
موجودحکومت میں غریبوں کو سوائے لفظی تسلی کے کچھ نہیں دیاگیاہے،اَب اِسی
کو ہی دیکھ لیں کے سرکاری اور نجی اداروں کے ملازمین کی تنخواہوں میںاضافے
کا پہلے تو اعلان ہی نہیں کیاگیامگر جب اعلان ہوابھی تویہ اُونٹ کے منہ میں
زیرہ جتنااضافے کے مترادف ہے اور یہ اِس بات کا غمازہ ہے کہ نوازحکومت
سرکاری اور نجی ملازمین اور پینشن یافتہ طبقے کے ساتھ کتنی مخلص ہے ،اِس
بجٹ میں بیرونی ممالک سے سرمایہ کاری کے آڑمیں سرکاری اداروں کی کوڑیوں کے
دام فروخت کرنے کا اعلان کرکے حکومت نے مُلک کو ایسٹ انڈیاکے طرز پر لے
جانے کا ارادہ بھی ظاہر کردیاہے جس کی ہر سطح پر بھر پورطریقے سے مذمت کی
جانی چاہئے اور حکومت کو قومی اداروں کی فروخت اور نج کاری روکنے کے لئے
عوام کو خود قانونی اقدامات کرنے ہوں گے۔
آج اِس میں کوئی شک نہیںہے کہ نوازشریف حکومت کا موجودبجٹ صاف طور پر یہ
ظاہر کررہاہے کہ اِس بجٹ میں کاروباری طبقے کو نوازنااور عام آدمی کو مسائل
کی چکی میںپیسناہے،اگرچہ نوازشریف حکومت اِس عوام دُشمن بجٹ کے بعد دوسرے
مالی سال میںداخل توہورہی ہے مگر یہ حقیقت ہے کہ اِس بجٹ میں بھی نوازشریف
کی حکومت مُلک کو قرضوں اور اِن قرضوں پر لگنے والے ٹیکسوں میں جکڑکررکھ دے
گی ،یوں یہ بجٹ کسی بھی صورت مُلک کے لئے منافع کابجٹ ثابت نہیں ہوگا،یعنی
یہ کہ نوازشریف حکومت کا دوسرابجٹ بھی مُلک کو قرضوں اور قرضوں پر لگنے
والے ٹیکسوں کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر لے جائے گا۔
اگرچہ آج مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے وزیراعظم نوازشریف کی سربراہی میں
اپنادوسرابجٹ پیش کردیاہے اَب اِس پر ساری پاکستانی قوم یہ سوچ رہی ہے کہ
اقتصادی لحاظ سے کیا یہ بجٹ اقتصادی اور توانائی کے بحرانوں میں دھنسے مُلک
اور مفلوک الحال قوم کی خوشحالی اور حقیقی معنوں میں مُلکی معیشت کو
استحکام بخش بناسکے گا...؟جس میں اول تاآخر سوائے لفظوں کے خوش نمااستعمال
کے کچھ نہیں ہے اوراِسی کے ساتھ ہی قوم یہ بھی سوچ رہی ہے کہ وفاقی
وزیرخزانہ اسحاق ڈارکا بنایاہواایسابجٹ جس میں عام آدمی کو ایک رتی کا بھی
ریلیف نہیں دیاگیاہے کیا ایسابجٹ مُلک کے غریب عوام کی تقدیر بدل دے
گا...؟اور کیانوازشریف کی یہ حکومت جو نوجوانوں کے ووٹ سے اقتدارمیں آئے ہے
کیا نوازحکومت کے اِس بجٹ میں مُلک کے کروڑوں نوجوانوں کے لئے بھی بہتری کا
سبب ثابت ہوگا...؟یایہ بجٹ مُلک کے اِن اعلیٰ تعلیم یافتہ بیروزگار
نوجوانوں میں مزیدمحرومی اور مایوسی پیداکردے گا،اِس بجٹ میں غریبوں اور
محتاجوں کی مدد کے لئے جن اقدامات کا اعلان کیاگیاہے کیا یہ عملی طور پر
بھی ہوتے ہوئے نظرآئیں گے..؟یاغریبوں کوسبزباغ دکھاکر سارے فنڈز نوازاور
نوازکے نوازے ہوو ¿ںپر ہی خرچ ہوں گے..؟اور مُلک کا غریب طبقہ کفِ افسوس کے
ہی رہ جائے گاجیساکہ گزشتہ 68سالوں سے ہر بجٹ کے بعد ہوتاآیاہے۔(ختم شُد) |
|