قارئین یہ بات آپ کو بتانے کی
ضرورت نہیں کے ایکسپریس میڈیا پاکستان کا سب سے بڑا نشریاتی ادارہ ہے جو
ملک کے چاروں اطراف پھیلا ہوا ہے۔ الحمداﷲ آپ پہلے ہی اس بات سے باخوبی
آگاہ ہیں۔ یہ وہ گروپ ہے جس کی صحافتی میدان میں بڑی قربانیاں ہیں اور یہ
لوگ فخر سے قربان ہوتے ہیں۔ناچیز کو ادھر کام کرنے کا دو مرتبہ مو قع ملا،
ایکسپریس میں گزرا ہوا ایک ایک پل بڑا یاد گار اور پر لطف تھا۔ ان دنوں
الیکشن کا زمانہ تھا ،ہر طرف الیکشن کی تیاریاں عروج پر تھی ہم بھی اس دوڑ
میں آگے آگے تھے۔
ایاز خان صاحب اور عدنان عادل صاحب الیکشن سے کئی دن پہلے اپنی خوب تیاریوں
میں مصرف تھے یہ ہر روز دوپہر چار بجے کے قریب الیکشن پر مبنی خصوصی نشریات
کرتے تھے ۔عدنان صاحب الیکشن سیل کے کرتا دھرتا تھے اور ایاز خان صاحب
ایکسپریس اخبار کے ،ہم دونوں سے ڈرا کرتے تھے وہ اس واسطے کے عدنان صاحب
ہمارے انچارج تھے اور ایاز خان صاحب جب دفتر آتے تو اپنی زور دار آواز سے
ہمیں ڈرا دیا کرتے تھے۔۔ شروع شروع میں تو ہمیں یوں لگتا کے خان صاحب
ایکسپریس کے مالک ہیں سو ہم ان کے آتے ہی اپنی کرسیاں سیدھی کر لیا کرتے
تھے ۔الیکشن کے دور میں ندیم ملک صاحب شعبہ نیوز کے ہڈ تھے اچھے انسان تھے۔
الیکشن سیل اور نیوز روم میں کافی میل ملاپ تھا اور اس کی بڑی وجہ الیکشن
کے روز مل کے نتائج بنانا تھا۔۔ ان دنوں دفتر میں بڑی رونق تھی الیکشن سیل
میں دو گروپس تھے ایک وہ جو تحریک انصاف کو پسند کرتا تھا اور دوسرا وہ جو
نواز شریف صاحب کو ، بڑا گروپ تحریک انصاف کا سپوٹر تھا ہم بھی اسی بڑے
گروپ میں شامل تھے ۔۔مظہر عباس صاحب کراچی سے لاہور والے دفتر آئے ہوتے تھے
مجھے ان سے یہ امید ہوتی تھی کے وہ ضرور متوازن گفتگو کریں گے اور ان کی
گفتگو واقع ہی کمال ہوا کرتی تھی جو آج بھی ہے۔میرے کافی دوست آج بھی اس
عظیم ادارے میں کام کر رہے ہیں جن میں احد احمد، سعد، عمیر ستار،اور دوسرے
بہت سے شامل ہیں۔ کیفے میں بریانی والے دن خوب رش ہوا کرتا تھا ہم بریانی
جلد ختم ہو جانے کے ڈر سے ٹائم پے نیچے کیفے میں ہوتے تھے۔ جیسے جیسے
الیکشن قریب آتا گیا ہمارا کام بھی تیز ہوتا گیا الیکشن کے روز ہم گھر سے
تحریک انصاف کی حکومت بنا کر آئے تھے مگر شام کو ہمیں بڑی مایوسی ہوئی۔
اگلی صبح جب ہم دوبارہ دفتر کے لیے نکلنے لگے تو ہماری نظر سی ڈی جی ایل کے
ڈبے پر پڑی ادھر بلے پے مہر لگے کئی بیلٹ پیپر موجود تھے مایوسی سے ہم دفتر
آئے اور کام کرنے لگ گے۔۔ الیکشن کا کام ختم ہوا تو ہم نے وہاں سے رخصت لی
اور اپنی کتاب راج نگر پے کام کرنے لگ گئے ۔ اس دوران بلدیاتی الیکشن کی
بات چلی تو دٖفتر سے پھر کال آئی سو ہم پھر ایکسپریس جانے لگے ۔۔ادھر کافی
تبدیلیاں آچکی تھیں۔۔
ندیم ملک صاحب کی جگہ ایک اور نہایت قابل جناب فہد صاحب شعبہ نیوز کی کرسی
پر تھے ۔۔کئی اور لوگ بھی آ چکے تھے ابھی ہم نے بلدیاتی ا لیکشن کا کام
شروع ہی کیا تھا کے اس دوران کورٹ نے الیکشن روک دیے سو دوبارہ ہم نے گھر
کی راہ لی ۔۔اس دوران دفتر آنا جانا لگا رہتا تھا۔ کتاب مکمل ہوئی تو فہد
صاحب کو کتاب دینے دفتر پہنچ گیا فہد صاحب کی محبت کے وہ میرے لیے خود نیچے
تک آئے ۔۔۔جہاں اتنے لوگوں کی بات ہو وہاں پروگرام تکرار کے ہوسٹ عمران خان
کی بات ناں ہو تو زیادتی ہو گی۔۔ عمران بھائی بہت نڈر آدمی ہے ملک سے محبت
کرنے والا یہ نوجوان ہر ایک سے خلوص دل سے ملتا ہے۔ آج جوایکسپریس اﷲکے فضل
سے ترقیوں کی منزلوں کو چھو رہا ہے اس سب کے پیچھے ان تمام اساتذہ اور
دوستوں کی دن رات کی محنت اور لگن ہے جن کا زکر میں اوپر بیان کر چکا ہوں۔
میری دعا ہے کے ﷲ اس ادارے کو اور کامیابیاں دے۔۔۔ آمین |