اتوار کی رات کراچی ایئرپورٹ پر حملہ کرکے دہشت گردوں نے
حکومت اور سکیورٹی اداروں کو ایک بار پھر چیلنج کر دیا ہے۔ میڈیا کی رپورٹس
کے مطابق اس حملے میں رینجرز، اے ایس ایف، پولیس اور پی آئی اے اہلکاروں
سمیت اٹھارہ افراد شہید ہوئے ہیں جبکہ آپریشن کے دوران تمام حملہ آوروں کے
ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کراچی کے جناح
انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر حملے کی رپورٹ تیار کرکے وزیراعظم کو پیش کر دی ہے
جس کے مطابق حملہ آور طیاروں کو تباہ کرکے شہری ہوا بازی کا نظام مفلوج
بنانا چاہتے تھے اور یہ بھی ارادہ رکھتے تھے کہ طیاروں کو تباہ کرنے کے بعد
کسی ڈھال کے سہارے بحفاظت فرار ہونے میں کامیاب ہو جائیں۔ رپورٹ میں یہ بھی
بتایا گیا کہ حملہ آور جدید ہتھیاروں سے لیس اور راستوں سے مکمل باخبر تھے
اور سکیورٹی اداروں نے گھیرا ڈال کر تمام دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اُتار
دیا ہے۔ کراچی ایئرپورٹ پر بزدلانہ حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان
پاکستان نے قبول کرلی ہے، جبکہ ڈی جی رینجرز اور عینی شاہدین کے مطابق دہشت
گرد شکل سے ازبک لگ رہے تھے اور انہوں نے خودکش جیکٹس پہن رکھی تھی۔ پچھلے
کئی سالوں سے پاکستان کے اندر اس طرح کے بڑے حملوں میں اکثر ازبک دہشت
گردوں کے ملوث ہونے کی رپورٹیں سامنے آتی رہی ہیں۔ اس سے پہلے پی این ایس
مہران اور پشاور ایئرپورٹ پر حملہ کرنے والوں کا تعلق بھی ازبکستان کی ایک
ایسی تنظیم سے جوڑا گیا جو ہوائی اڈوں پر حملوں میں مہارت رکھتی ہے۔
پاکستان دشمنی میں پڑوسی ملک بھارت کی پاکستان مخالف پالیسیاں کسی سے ڈھکی
چھپی نہیں۔ بھارت افغانستان سمیت جن دیگر ممالک میں پاکستان مخالف ٹریننگ
کیمپ چلا رہا ہے ان میں ایک تاجکستان بھی شامل ہے۔ نائن الیون کے بعد بھارت
کو افغانستان میں سفارتی، سیاسی اور دفاعی سطح پر اہم کردار سونپنے میں
امریکا نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ بھارت اس وقت خطے میں اپنے قدم جما رہا ہے
اور تاجکستان کے دارالخلافہ دوشنبے سے ایک سو تیس کلومیٹر دور ساؤتھ ایسٹ
کے علاقہ میں واقع فارخور ایئربیس پر بھارتی ایئرفورس کی سرگرمیاں پچھلے
کئی سالوں سے جاری ہیں۔ اس کے علاوہ تاجکستان میں ہی ایک اور اہم مقام پر
واقع عائنی ایئربیس بھی پاکستان مخالف بھارتی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہوا ہے۔
یہ ایئربیس چند سال قبل بھارت نے تعمیر کیا ہے اور اس ایئربیس پر ’’را‘‘
تاجک اور ازبک باشندوں کو کیمپوں سے تربیت دے کر افغانستان کے راستے
پاکستان میں داخل کرواتی ہے جو کہ بلوچستان اور کراچی میں دہشت گردی کی
وارداتوں میں ملوث ہوتے ہیں۔ تاجکستان اور افغانستان میں بھارت کی موجودگی
پاکستان کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ بھارت کس طرح غیر ملکیوں کو تربیت دے کر
پاکستان میں دہشت گردی کی آگ بھڑکا رہا ہے اس کا اندازہ ایک اطالوی صحافی
کی چشم کشا تحقیقی رپورٹ سے بھی کیا جا سکتا ہے جو دہشت گردی کے خوفناک
بھارتی پراجیکٹ کا چشم دید گواہ بھی ہے۔ اطالوی صحافی Austro D. Agnelliکا
کہنا ہے کہ اُسے تاجکستان میں ایک اطالوی فوجی چوکی پر قیام کے دوران معلوم
ہوا کہ فارخور ایئربیس کے قریب بھارت نے ایک ٹریننگ کیمپ قائم کر رکھا ہے
جہاں تاجکستان اور ازبکستان کے نوجوانوں کو دہشت گردی کی تربیت دے کر
پاکستان میں حملوں کیلئے بھیجا جاتا ہے۔ اطالوی صحافی کا کہنا ہے کہ بھارتی
خفیہ ایجنسیوں کے لوگ تاجکستان اور ازبکستان کے پسماندہ علاقوں سے نوعمر بے
روزگار لوگوں کو بھرتی کرتے ہیں۔ ان نوجوانوں کو شاندار ملازمت کا جھانسہ
دیا جاتا ہے اور ان کے خاندان کو پیشگی رقوم بھی ادا کی جاتی ہیں۔ کیمپ میں
قیام کے دوران ان نوجوانوں کو ہر طرح کی آسائشیں فراہم کی جاتی ہیں اور
بھارت سے آنے والے مذہبی انسٹرکٹر دو سے تین ہفتے تک مذہبی تعلیم کے نام پر
ان کے ذہنوں میں شدت پسندی، دہشت گردی اور پاکستان سے نفرت کے خیالات بھرتے
ہیں۔ ازبک اور تاجک زبانوں میں دی جانے والی اس تعلیم میں پاکستان کو
مسلمانوں کے مسائل کا ذمہ دار بتایا جاتا ہے اور ان نوجوانوں کو یہ باور
کروایا جاتا ہے کہ بھارت مذہبی آزادی، امن و آتشی کا گہوارہ ہے اور اسے
پاکستانی ایٹمی ہتھیاروں سے تباہی کا خطرہ لاحق ہے۔ تربیت کا پہلا مرحلہ
مکمل ہونے پر ان نوجوانوں سے پوچھا جاتا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف ’’جہاد‘‘
کیلئے تیار ہیں یا نہیں۔ ہاں میں جواب دینے والوں کا معاوضہ بڑھا دیا جاتا
ہے اور چار سے چھ ماہ پر مشتمل ان کی فوجی تربیت کا مرحلہ شروع کر دیا جاتا
ہے۔ جو نوجوان تذبذب رہتے ہیں انہیں مائل کرنے کیلئے مزید تربیت کیلئے
بھارت بھیج دیا جاتا ہے۔ فوجی تربیت کے مرحلہ میں ان نوجوانوں کو آٹومیٹک
ہتھیار چلانے، دھماکہ خیز مواد تیار کرنے، مطلوبہ جگہ پر لگانے اور گوریلا
جنگ کی تربیت دی جاتی ہے۔ اٹالین صحافی کا مزید کہنا ہے کہ اس تربیت کا ایک
پہلو یہ ہے کہ اس کے دوران بھارت سے نوجوان اور خوبرو دوشیزائیں کیمپ میں
لائی جاتی ہیں جو ان نوجوانوں پر اپنا سحر طاری کر دیتی ہیں اور ان کا دل
بہلاتی ہیں۔ تربیت مکمل ہونے پر ان نوجوانوں کو ایک خصوصی دورے پر بھارت لے
جایا جاتا ہے جہاں سے واپسی پر انہیں افغانستان کے راستے پاکستان میں داخل
کر دیا جاتا ہے۔ یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ فاٹا اور بلوچستان کے نوجوانوں کو
بھی تاجک اور ازبک نوجوانوں کے ساتھ تربیت میں شامل کیا جاتا ہے تاکہ وہ
اپنے آپ کو اکیلا محسوس نہ کریں۔ بھارت کی پاکستان دشمنی تو پہلے بھی کسی
سے ڈھکی چھپی نہیں مگر اطالوی صحافی کے انکشافات سے یہ راز کھلتا ہے کہ
پاکستان میں جاری دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھارت براہ راست ملوث ہے اور
اس میں افغانستان کے بھارتی قونصل خانے اور تاجکستان کے ٹریننگ کیمپ کلیدی
کردار ادا کر رہے ہیں۔ کراچی ایئرپورٹ پر دہشت گردانہ حملے میں جنوبی
ایشیاء کے اصل دہشت گرد بھارت کے مکروہ کردار کو کسی طور بھی نظرانداز نہیں
کیا جا سکتا، کیونکہ جہاں حملہ آوروں کی شناخت ازبک باشندوں کی ہوئی ہے
وہیں ان کے سامان سے بھارتی فوج کے زیر استعمال فیکٹر ایٹ انجیکشن بھی
برآمد ہوئے ہیں۔
|