آج تک تاریخ میں پہلا سانحہ
ممبئی میں ہوا اور دوسرا کراچی ائر پورٹ کے باہر ایک صحافی کے ساتھ ہوا اس
کے علاوہ خطے میں شانتی اور سب اچھا، باقی سب جھوٹ اور پراپیگنڈہ ہے
پاکستان میں ساٹھ ہزار بے گناہوں کو شہید کیا گیا اور مقبوضہ کشمیر میں سوا
لاکھ نوجوانوں کو بھارتی فوج نے گولیاں ماری۔ سچ بات یہ ہے کہ پاکستان میں
امن صرف مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔ اتوار کی رات کو کراچی ائرپورٹ پر جو کچھ
ہوا اس کا مقصد مذاکرات کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔ پورا سچ وہ بھی تھا جو
ہمارے وزیر داخلہ چوہدھری نثار نے حکیم اللہ محسود کی امریکی ڈرون حملے میں
ہلاکت پر بولا تھا ان کا دل بہت دکھی تھا۔
ٹائمز آف انڈیا نے کراچی ائر پورٹ سانحے کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹنگ کی، کئی
دل جلوں نے تبصرے جاری رکھے ایک صاحب نے لکھا کہ پاکستان کو دنیا کے نقشے
سے خدا نخواستہ مٹا دیا جائے، ٹائمز آف انڈیا نے پاکستان کے ایک ایسے چینل
کی رپورٹنگ بھی کی جیسے پیمرا کے حکم کے تحت بظاہر بند کردیا گیا، یا زیادہ
حیران کن بات نہیں ہے۔ مذکورہ چینل سٹیلائٹ پر بند ہے پر نیٹ پر بدستور چل
رہا ہے، اب پی ٹی اے کے پاس ایسا ہتھیار موجود ہے جو کسی بھی ویب سائٹ کو
پاکستان کے لیے بلاک کرسکتا ہے، پیمرا کا فیصلہ پی ٹی اے کے دفتر کو موصول
نہیں ہوا اس میں سارا قصور پیمرا کے ڈاکخانے کا ہے پی ٹی اے تو نہاتا دھوتا
ہے۔
اس چینل کے چلنے یا بند ہونے سے ہمیں کوئی سروکار نہیں یہ پیمرا کے گھر کا
مسئلہ ہے انہوں نے پرویز رشید کا تازہ بیان پڑھ لیا ہوگا کہ حکومت اس چینل
کے ساتھ کھڑی ہے اسے بند کرنے کے حق میں نہیں ہے، اتوار کو جماعت اسلامی کے
امیر سراج الحق نے کہا کہ حکومت کو اب پتہ چل جانا چاہیے کہ امن مذاکرات کی
راہ میں رکاوٹ کون ہے، پتہ نہیں کراچی ائر پورٹ پر 6 گھنٹوں تک خون آلود
ڈرامے کے بعد بھی وہ اپنے بیان پر قائم ہے یا نہیں، جماعت اسلامی کی روایت
ہے کہ وہ کوئی بھی بیان جاری کرنے کے بعد ایسے واپس نہیں لیا کرتی اگر فوج
معافی مانگنے کا مطالبہ کریں تو صاف انکار کردیتی ہے، اسی روایت پر ایک ٹی
وی چینل نے عمل کیا اور دو قدم آگے بڑھائے اور الٹا فوج سے مطالبہ کیا کہ
وہ کھلے عام معافی مانگے، اس کی دی گئی مہلت تیزی سے ختم ہورہی ہے، کراچی
ائر پورٹ سانحے کی رپورٹ انتہائی سرعت سے وزیر اعظم کو پیش کردی گئی ہے،
شجاعت عظیم اگر وزیر اعظم کے مشیر نہ ہوتے تو یہ کارنامہ سرانجام نہیں ہوتا،
شجاعت عظیم کی رپورٹ میں اے ایس ایف کی کارکردگی کو سراہا گیا ہے ان کو پتہ
تھا کہ ملک کے تین بڑے ائیر پورٹس کو خطرات کے پیش نظر پاک فوج ان کی حفاظت
کے لیے بار بار رہہرسل کرچکی تھی اس کی خبر اخبار میں بھی شائع ہوچکی تھی
اور اتوار کی شب لاہور کینٹ سے ائر پورٹ جانے والے تمام راستوں کی سخت ناکہ
بندی کی گئی تھی-
کراچی میں کیا ہوا یہ کوئی نیا واقعہ نہیں ہے اسی شہر میں مہران بیس پر پاک
بحریہ کے دو اورین طیاروں کو دہشت گردوں نے تباہ کیا کامرہ میں بھی دو
مرتبہ دہشت گردی ہوئی دوسری بار دہشت گردوں نے پاک فضائیہ کے اواکس طیاروں
کو نشانہ بنایا اورین اور اواکس طیارے دہشت گردوں کے لیے کسی خطرے کا باعث
نہیں ہے، ان کا خوف صرف بھارتی بحریہ اور فضائیہ کو لاحق ہے، کیونکہ یہ ان
کے خلاف اپنی فورس کی جوابی کارروائی کی راہنمائی کرتے ہیں اب یہ اندازہ
لگانا زیادہ مشکل نہیں ہے کہ اورین اور اواکس طیاروں کو کس نے تباہ کیا
کراچی کے ائر پورٹ سے ظالمانوں کے خلاف کبھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی اور
پاکستان کو بین الاقوامی فضائی رابطے سے کاٹ کر ان ظالمانوں کو کیا فائدہ
میسر ہوسکتا ہے، اس کا جواب شاہد اللہ شاہد ہی دے سکتا ہے لیکن ائر پورٹ پر
حملہ آواروں سے بھارتی ساختہ اسلحے کی برآمدگی سے سارا قصہ کھل گیا۔ حافظ
سعید نے بھی اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم مودی نے اپنے
ایجنڈے پر عمل شروع کردیا اور مجھے بھی اس میں کوئی شک نہیں ہے کراچی ائر
پورٹ کا سانحہ مودی کی پاکستان کے خلاف اننگزکا آغاز ہے-
مودی کی شاٹ یا شوٹ کا جواب دینے کے لیے کم از کم عمران خان کو اپنی اس
گھسی پٹی پالیسی پر نظر ثانی کرنا چاہیے کہ طالبان سے مذاکرات ہر صورت میں
کیے جائیں عمران خان اپنی اس حکمت عملی پر اصرار جاری رکھیں تو آئندہ جہاں
کہیں بھی دہشت گردی کا واقع ہوں وہاں عمران خان کو فورا پیرا شوٹ کے ذریعے
اتار دیا جائے تاکہ وہ خود کش بمباروں کے ساتھ مذاکرات کا شوق پورا کرلیں
اور ان کے ساتھ منور حسن پروفیسر ابراہیم سمیع الحق اور فضل الرحمان کو
ساتھ ہونا چاہیے یہی لوگ طالبان کے سب سے بڑے حامی ہیں،انہیں طالبانوں کی
شرپسندی نظر نہیں آتی اور جہاں سکیورٹی فورس ذرا سی کارروائی کردے یہ لوگ
واویلا شروع کر دیتے ہیں-
میرا قلم سوگوار ہے اس کی آنکھوں سے خون ٹپک رہا ہے اس سانحے میں شہید ہونے
والے میرے جوانوں کے اللہ درجات بلند کریں ان کی دلیری کو قوم ہمیشہ یاد
رکھے گی ان کی قربانی کا جذبہ آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہے ان شہیدہ
کے لواحقین کے غم میں پوری قوم شریک ہیں یہ پہلا سانحہ ہے جس پر قوم کا
کوئی طبقہ اپنی الگ رائے کی چھابڑی لگائے نظر نہیں آیا میں آئی ایس آئی کے
سربراہ جنرل ظہیرالاسلام کو سلام پیش کرتا ہوں اور ان کی اعلی ظرفی کا
معترف ہوں کہ جنہوں نے خود تو گالیاں کھا لیں لیکن آئندہ کے لیے پوری قوم
کو متحد کردیا۔ آج ہم سب اپنی مسلح پاک افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور
اب یہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ جنرل راحیل شریف کو دہشت گردوں نے کھلا
پیغام دے دیا ہے ویری لائوڈ اینڈ کلیئر اور یقین رکھئے-
میرے جوانوں کا رویہ ایسا جیسے ہم کوئی وی آئی پی ہوں اب ہم محفوظ ہاتھوں
میں ہیں پاک فوج کے جوان ہر مسافر کے ساتھ وی آئی پی لوگوں کی طرح پیش آئے
اس میں کوئي شک کی بات نہیں ہے، آج میری عمر 26 برس کی ہے اور اب تک میں نے
ہر واقعہ ہرسانحہ پر تیز رفتار اور پلک جھپکتے اپنے جوانوں کی کارروائیاں
دیکھی ہیں، حملے کے وقت جہاز اور ائر پورٹ پر پھنسے لوگوں نے پاک فوج کے
جوانوں کو دیکھا تو انکی جان میں جان آئی اور پاک فوج کے جوانوں کو زبردست
خراج تحسین پیش کیا،
میرا ایک ایک سپاہی ہے خیبر شکن |