حقیقی تجزیہ

جناب حامد میر نے جنگ گروپ اور جیو نیوز کے چند قریبی ساتھیوں کو آگاہ کر دیا تھا کہ اگر مجھ پر حملہ ہوا تو ذمہ داری DG ISI پر آۓ گی۔۔

اُنھیں یہ دھمکیاں سابقہ DG ISI احمد شجاع پاشا کے دور سے مل رہی تھیں۔

جیو نیوز (آج)

اُ س وقت کے DG ISI احمد شجاع پاشا نے کہا تھا کے ہم امن کی آشا کے ساتھ ہیں۔

مگر حامد میر پر حملے کے وقت جیو والے یہ سب بھول گۓ کہ DG ISI احمد شجاع پاشا تو اُنکی امن کی آشا کے حامی رہے ہیں اپنے supporter کے خلاف الزام تراشی و زباں درازی سے پرہیز کیا جاۓ۔

اور پھر جب دھمکیاں سابقہ DG ISI احمد شجاع پاشا کے دور میں ملیں تو رسوا و سرِبازار ننگا موجودہ DG ISI ظہیر السلام کو کرنے کا کیا جواز اور تک بنتا تھا ؟؟؟

اور پھر پرچہ کٹوایا تو۔ ۔ ۔ نامعلوم افراد کے خلاف!!!
ہمت ، اخلاقی جرات اور پلے کوئی پکا ثبوت ہوتا تو کرواتے۔

اپنے نامناسب ، جانبدرانہ اور احمقانہ رویے پر قومی دفاعی اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے عوض، معاذرت خواہ دکھنے کی بجاۓ بژے کوئی ڈھیٹ برآمد ہو رہے ہیں۔

اب اِنکا تازہ ہدف بنا ہوا ہے عمران خان
1- وہ اس لۓ کے عمران خان نے کہا کہ جیو پاک فوج سے معافی مانگے ( یہ سراسر نا ممکن سی بات ہے کیونکہ غلطی پر معافی کا خواست گار فقط بہتر تربیت کا حامل ہی ہو سکتا ہے)
2- جیو کا بائکاٹ کیا۔ یہ بات جیو کو بالکل بھی ہزم نہیں ہو رہی کہ عمران خان نے جیو کا بائکاٹ کر دیا۔۔۔!!!

اتنی بڑی غلطی کرنے کے بعد بھی یہی سمجھتے ہیں کہ ہمارے خلاف بات کرنے والے اور اِس طرح کے اِقدام اُٹھانے والے کم عقل ہیں اور اسی ہٹ دھرمی تلے خود کو most powerful and most strong گردانتے ہیں۔ بلا کا وہم پایا ہے۔

35 پنکچر والی بات کی۔

اکثر باتوں کو جانچنے، پرکھنے کیلۓ قانونی قاعدہ کے مطابق ثبوتوں اور گواہوں کی روشنی میں کسی نتیجے پر پہنچا جاتا ہے جبکہ کچھ گتھیاں اِیسی بھی ہوتی ہیں جن کا اِدراک با خوبی و با آسانی ہر عاقل و بالغ کو ہو جاتا ہے۔ common sense کی با ت ہے ۔

آئیں بذریعہ مثال سمجھتے ہیں
سابقہ نگراں وزیرِ اعلٰی پنجاب کو پنجاب میں بھاری فتح کے بعد کس طرح سے لے دے کے کرکٹ بورڈ کا سربراہ بنایا گیا- ؟؟

پہلے کٹھ پتلی صدر سے موجودہ وزیرِ اعظم میاں محمد نواز شریف نے PCB کی Patron-ship اپنے ہاتھ لی۔

جبکہ سابقہ سر براہ PCB ذکاہ اشرف بالکل با طریقِ اِحسن اور حسبِ اِختیار اپنی ذمہ داریوں کو نبھا رہا تھا کوئی جواز نہیں بنتا تھا کہ عہدے سے ہٹایا جا سکےتو ایک case میں الجھا کر سابقہ قائم مقام وزیرِ اعلٰی پنجاب کو کرکٹ بورڈ کا بھی قائم مقام سربراہ بنادیا گیا۔۔

نو، دس ماہ کے بعد دوسری طرف سے عدالت کا فیصلہ آگیا جس کے مطابق ذکا اشرف صاحب دوبارہ سے کرکٹ بورڈ کے سربراہ بن گۓ۔
اب کیا ؟؟
کیا کرتے؟؟
زبردستی ، بنا غلطی کے ہٹانے کا اِختیار جب وزیرِاعظم کے پاس تھا
تو ہٹا دیا۔۔۔ جو پیشِ نظر تھا ۔۔۔اُسے منظورِ نظر بنا دیا
یوں نجم سیٹھی صاحب کراۓ دار سے مالک مکان بن گۓ اور جیو نیوز کے پروگرام " آپس کی بات " میں بھی مورچہ سنبھالہ اور توپوں کا رخ حزبِ مخالف کی جانب موڑ دیا۔ خاص طور پر عمران خان
(who is real opposition to pmln)
اب اگر عمران خان 35 پنکچر کی بات کرے گا تو جیو والوں نےتو سیخ پا ہونا ہی ہے
وجہ پھر وہی "common sense"

اب جیو والے لمحہ با لمحہ خان صاحب کی کرداری کشی کرنے کو اپنا نصب العین بناۓ باٹیھے ہیں
ہر ہر news updates میں اپنی طرف سے دیۓ گے مناظرے کے چیلنج کا جواب مانگتے دکھائئ دیتے ہیں۔
media پر مناظرہ کیا جا سکتا ہے لیکن media کے ساتھ مناظرہ کسی صورت نہیں بنتا۔
اِن کا کیا ہے یہ تو ہاتھی کو کھوتا ( گدھا ،donkey) بنا کے دِکھانے کا فن باخوبی جانتے ہیں

کہنے کو تو بہت کچھ ہےپر مجھے اپنے محترم اُستاد جناب سر اصغر کی بات یاد آگئ جو Lecturer کے اِختتام پر اکثر کہا کرتے تھے " آج کےلۓ اِتنا ہی رکھیں "

" آج کےلۓ اِتنا ہی رکھیں "
Imtiaz Ali
About the Author: Imtiaz Ali Read More Articles by Imtiaz Ali: 26 Articles with 18850 views A Young Poet and Column Writer .. View More