’’انصاف‘‘ کی تحریک منزل کی جانب گامزن

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے الزام عائد کیا ہے کہ شریف خاندان کے 1995کے چالیس کروڑ کے اثاثے پندرہ ارب روپے سے تجاوز کر گئے ہیں وزیراعظم کے غیر ملکی دورے ملک و قوم کیلئے نہیں بلکہ ذاتی بزنس ٹرپ کیلئے ہوتے ہیں حکومت کی جانب سے ایک سال میں لیے گئے قرضوں کو آئندہ دو نسلوں کو اتارنا پڑیگا پاکستان تحریک انصاف صوبہ خیرپختونخوا میں صوبائی کابینہ کے اراکین کے تنخواہوں میں اضافے کی حمایت نہیں کرتی ہم اقتدار کی باری کیلئے انتخابی دھاندلی کے معاملے کو نہیں اٹھا رہے بلکہ پاکستان کے مستقبل کیلئے ایسا کر رہے ہیں انتخابی چوروں کو نہ پکڑا تو سسٹم ٹھیک ہو سکے گا نہ کوئی تبدیلی آسکے گی موجودہ پارلیمنٹ عوام کی اصل نمائندگی نہیں کرتا۔ پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کی جانب سے پیش کردہ اقتصادی اعداد و شمار کو مستر دکر دیا ہے اور کہا ہے کہ قوم سے جھوٹ بولا جا رہا ہے موجودہ بجٹ قوم کے ساتھ بہت بڑا فراڈ ہے۔ پاکستانی خزانے کے بیرون ملک پڑے دو سو ارب ڈالر تین سالوں میں مرحلہ وار واپس لایا جائے حکومت کی جانب ٹیکس رعایتیں ٹیکس چوروں اور مال بنانے کا موقع فراہم کرنے کے مترادف ہے تاکہ وہ بڑے بڑے منافع کما سکیں قومی وسائل کو اسلام آباد راولپنڈی لاہور پر لگایا جارہا ہے جس کی وجہ سے صوبوں میں پنجاب کے خلاف سخت نفرت پیدا ہو رہی ہے ایک خاندان کی حکومت ہے سرمایہ کار بھی خود ہیں قرضوں کا سارا بوجھ قوم کو برداشت کرنا پڑ رہا ہے اور صوبوں کے ترقیاتی بجٹ سے جو کٹوتیاں کی گئی ہیں پنجاب باالخصوص لاہور پر خرچ کی جائیں گی۔ پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر پچاس ارب روپے کا میٹروبس کا منصوبہ شروع کیا گیا کراچی سرکلر ریلوے کے بجائے لاہور میں یہ منصوبہ شروع کیا جارہا ہے۔ سب سے زیادہ سستی بجلی خیبرپختونخوامیں پیدا ہوتی ہے وزیراعظم وہاں کے وزیراعلیٰ کے بجائے اپنے بھائی کو بیرون ملک لیکر جاتے ہیں جب کہ پنجاب میں سب سے مہنگی بجلی پیدا ہو رہی ہے بھائی بیٹوں بیٹیوں کی حکومت ہے۔ جمہوریت اس قسم کی حکومت نہیں ہوتی نہ خاندانی حکومت جمہوریت کا حصہ ہے لوگ تڑپ رہے ہیں اور یہ لوڈ شیڈنگ کے ساتھ بجلی کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کر رہے ہیں وزیراعظم ہاؤس کا خرچہ روزانہ 35لاکھ اور وزیراعظم کے بیرون دوروں کا روزانہ خرچہ 43 لاکھ روپے ہے۔ رائیونڈ کی سیکورٹی پر چالیس کروڑ روپے خرچ کئے جا رہے ہیں ۔نواز شریف اپنے بیٹے کے ہمراہ بھارتی بزنس مینوں کے گھرگئے بھارتی سیٹھوں سے ملے مگر کشمیری رہنماؤں سے ملنے کی توفیق نہیں ہوئی جو حکومت امیر کو امیر ترین بنانے کی پالیسی پر گامزن ہو اس سے خیر کی توقع نہیں رکھی جاسکتی۔تحریک انصاف نے اسلام آباد،فیصل آباد،سیالکوٹ میں انتخابی دھاندلیوں کے خلاف جلسے بھی کئے جن میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور عمران خان کی قیادت پر اعتماد کیا کیونکہ قوم لوڈشیڈنگ،مہنگائی ،دہشت گردی سے تنگ آ چکی ہے ،مہنگائی تھمنے کا نام نہیں لے رہی ،دہشت گردی بھی جاری و ساری ہے اب تو ڈرون حملے بند کروانے کا دعویٰ کرنے والی حکومت دوبارہ ڈرون حملوں پر قوم کو کیا جواب دے گی،حکمران ہیں کہ انہیں قوم سے زیادہ اقتدار کی فکر ہے ،پاکستان کے دفاع کے لئے کردار ادا کرنے والوں ،افواج پاکستان اور آئی ایس آئی کے خلاف جیو ٹی وی پرآٹھ گھنٹے تک زہر اگلا گیا لیکن حکومت نے صرفط پندرہ دن کی بندش کی سزا دی اسکے مقابلہ میں رائیونڈ کے باغ میں امرود کھانے والوں کو سی سی ٹی وی کیمرہ میں دیکھے جانے کے بعد معطل کر دیا گیا ،کیا اسی کو انصاف کہتے ہیں؟قوم اب اس ملک میں حقیقی تبدیلی چاہتی ہے ایک ایسی حکومت جو اس ملک کو قائد اعظم کا پاکستان بنائے،ملک میں مہنگائی میں کمی کرے،دہشت گردی کی روک تھام کے لئے اقدامات کرے اور عوام کو ریلیف دے لیکن حکومت یہ سب نہیں چاہتی ۔تحریک انصاف کے انتخابی دھاندلیوں کے خلاف کامیاب ترین جلسوں کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے بیان دیا کہ طالبان، عمران خان اور طاہرالقادری سٹریٹجک پارٹنر ہیں۔ عمران خان جمہوری اداروں، طالبان دفاعی تنصیبات اور وفاقی اداروں میں حملہ آور ہوتے ہیں۔ تیسرا پارٹنر طاہرالقادری آئین پر حملہ آور ہونے کے لئے کینیڈا سے آ رہا ہے۔ عوام حکومت اور قومی سلامتی کے ادارے مل کر تینوں پارٹنرز کا حملہ ناکام بنائیں گے۔ بات چیت کے دروازے کھلے ہیں۔ دہشت گردوں کے خاتمے کے لئے ریاست پوری طاقت استعمال کرے گی جہاں سے خطرہ لاحق ہو گا زمین اور فضا سے نشانہ بنائیں گے۔جناب پرویز رشید صاحب کا یہ بیان پڑھ کر حیرانگی ہو رہی ہے کہ عمران خان جو عوامی نمائندے ہیں انہیں عوام نے منتخب کیا وہ پارلیمنٹ میں پہنچے،ایک جماعت کے چیئرمین ہیں ،خیبر پختونخواہ میں انکی حکومت ہے،ایک عوامی لیڈر و نمائندے کو وہ طالبان کے ساتھ کیوں ملا رہے ہیں ،عمران خا ن نے کہاں خود کش دھماکا کر دیا یا تحریک انصاف نے کس جگہ خود کش جیکٹ پھاڑ دی،پرویز رشید صاحب اس بات کا بھی جواب دیں کہ عمران خان نے کس وفاقی ادارے پر حملہ کیا ؟تھوڑی سی تفصیلات اور دے دیں ،،وہ تو شہر شہر جا کر انصاف کے لئے دہائی دے رہے ہیں کہ گزشتہ برس ہونے والے انتخابات شفاف نہیں ہوئے انہیں انصاف چاہئے لیکن حکومت انصاف دینے کی بجائے انہیں طالبان کا پاٹنر بنا رہی ہے ،اگر وفاقی اداروں پر حملوں کی بات ہے تو جناب پرویز رشید صاحب تھوڑا سا ماضی قریب میں جائیں جب لاہور میں لوڈ شیڈنگ ،مہنگائی کے خلاف مسلم لیگ(ن) نے بھر پور احتجاج کا اعلان کیا تھا جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے اسوقت کے صدر پاکستان کو اسی چوک میں پھانسی پر لٹکانے کا اعلان کیا تھا ،خان نے تو کوئی ایسی بات نہیں کی،کیا اپنا حق مانگنا بھی طالبانائیزیشن ہے؟لگ تو یہ رہا ہے کہ حکومتی اراکین تحریک انصاف کی کامیابیوں کی وجہ سے بوکھلا چکے ہیں۔ تحریک انصاف کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزاری نے وفاقی وزیراطلاعات ونشریات پرویز رشید کے بیان پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام دھاندلی کے ذریعے ٓنیوالی حکومت کی ترجیحات سمجھ چکے ہیں اس کی کارکردگی سے مکمل طور پر آگاہ ہیں۔ وزیرا طلاعات و نشریات بے معنی بیان بازی کے ذریعے حقیقی مسائل سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں اور اپنی حکومت کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے حزب اختلاف کی جماعتوں خصوصاً پاکستان تحریک انصاف اور اس کی قیادت پر سنگ باری میں مصروف ہیں۔ پرویز رشید کے حوالے سے پوری قوم بخوبی جانتی ہے کہ وہ ایک عرصے سے وزیراعظم کی ایماء پر اہم ریاستی اداروں کی ساکھ داؤ پر لگا کرمیڈیا گروپ کی ترجمانی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں، ان کی عمران خان پر تنقید سمجھ سے بالاتر ہے۔ کل جماعتی کانفرنس کے ذریعے صرف عمران خان یا تحریک انصاف ہی نہیں بلکہ پوری قومی قیادت نے متحدہو کر حکومت کو مذاکرات کے ذریعے قیام امن کی ذمہ داری سونپی تھی جس میں وہ مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ اقتدار میں آنے سے قبل میاں نواز شریف اور ان کی جماعت پوری شدومد سے بات چیت کی حمایت کرتی رہی ہے اور عسکری کارروائیوں کو ملکی مفاد کے خلاف قرار دیتی رہی ہے، تاہم حکومت میں آنے کے بعد مسلم لیگ ن کے اہم رہنماؤں کا نہ صرف لب ولہجہ تبدیل ہو چکا ہے بلکہ ترجیحات بھی بدل چکی ہیں اب ملک اور قوم کی بجائے وہ اپنی ذاتی ایجنڈے کی تکمیل میں مصروف ہیں۔ اگر بات چیت کے ذریعے قیام امن کی حمایت طالبان کی پشت پناہی یا ان کی ایجنڈا کی تشکیل کے مترادف ہے تو نواز شریف اور مسلم لیگ ن کی پوری قیادت ایوان کے اندر اور باہر ایک عرصے سے اس ایجنڈا پر کاربند ہے پوری قوم اس سے بخوبی آگاہ ہے۔ وزیراعظم کے دورہ بھارت کے دوران بھارتی تاجروں فنکاروں سے ملاقات کو حریت قیادت پر ترجیح دینے جیسے اقدام کی جانب اشارے کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ذاتی منفعت کے حصول کیلئے مسلم لیگ ن اور اس کی حکومت ملکی مفادات تک کا سودا کرنے میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرتی۔

Mumtaz Awan
About the Author: Mumtaz Awan Read More Articles by Mumtaz Awan: 267 Articles with 178527 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.