افواج پاکستان ،طالبان اور سیاستدان

خبر آئی کہ کراچی ہوائی اڈے پر ظالمانہ کاروائی میں خود جہنم رسید ہونے والے سبھی مسلمان تھے اور ان کا تعلق اسلامک موومنٹ ازبکستان سے تھا۔ اس خبر نے دماغ مختل کردیا۔ کیا مسلمان مسلمان بھائی کا قاتل ہوسکتا ہے؟ کیا مسلمان کا ایمان اﷲ اور اسکے رسول پر ہے؟ اگر ہے تو اﷲ و رسول کے حکم کے مطابق مسلمان کافروں پرسخت اور مسلمانوں پر نرم ہوتے ہی، مسلمان مسلمان کا بھائی ہے(المسلم اخ المسلم) رسول اﷲ ﷺ کا فرمان عالیشان ہے المسلم من سلم المسلمون من لسانہ ویدہ(متفق علیہ) مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ روح اسلام سے خالی معموروں نے اﷲ کے دین کے بارے کفارو مشرکین کو اسلام کے بارے شکوک و شبہات میں ڈالدیا۔ایک غزوے میں ایک شخص بڑی پھرتی سے قتال میں مصروف تھا، ایک صحابی کی نشاندہی پر رسول پاک ﷺ نے فرمایا کہ یہ جہنمی ہے۔ اختتام جنگ پر وہ شدید زخمی تھا اور اور زخموں کی تکلیف ختم کرنے کے لیے اس نے تلوار کی دھارپر گردن رکھ کر خود کشی کرلی۔ چونکہ خود کشی فعل حرام ہے اور ایسا کرنے والاجہنمی ہے ۔ مخبر صادق ﷺ کو اﷲ تعالیٰ نے پہلے سے ان امور کا لامحدود علم عطا فرمارکھا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ خودکشی حرام ہے اور خودکشی کرنے والا جہنمی ہے۔نوخیز خوبصورت جوانوں کو جنت کے مناظر سے ہیپناٹائز کرکے اس حرام فعل پر آمادہ کیا جاتا ہے ۔ ورغلانے بھی برابر جہنم کے مستحق ہیں۔ یہ بھی خبر آتی ہے کہ القاعدہ یا طالبا ن نفاذ شریعت کے حامی ہیں۔لاریب ہم سب مسلمان نفاذ شریعت کے دل و جان سے طلبگار ہیں۔ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ ہمارے حکمران دین سے نابلدہیں۔ دیدہ دانستہ دنیا کی خاطر اپنی عقبیٰ برباد کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ نظام حکومت کافرانہ مسلط کیا ہوا ہے۔ غنڈہ گردی، لوٹ مار ، قتل و غارتگری کرنے والے عوام کے حقوق غصب کرنے والے اس نظام کے پاسبان ہیں ۔ انسانیت سوز ظالمانہ نظام کو جمہوریت کا خرقہ پہنا کر عوام اور پوری دنیا کو فریب دے رہے ہیں۔ اگر طالبان اور اسلامک موومنٹ والے واقعی اسلامی نظام کے نفاذ کے داعی ہیں تو جن ظالمانہ کاروائیوں کے مرتکب ہورہے اس کا جواز قرآن و سنت سے نکالدیں۔ اگر انکی ہوائی اڈے پر یا دیگر مقامات پر کاروئیاں افواج پاکستان کے اقدامات کے رد عمل میں ہیں۔یہ سراسر بغاوت ہے۔ کیونکہ ملک میں جہاں کہیں کوئی فرد یا جماعت لاقانونیت کی مرتکب ہوگی ۔ دفاعی اداروں کو اپنی ذمہ داری پوری کرنا لازم ہے لیکن اس کا جواز کیسے پیدا ہوگیا کہ غیر مسلموں کے اشارے پر انکے مہیا کردہ وسائل سے ایک ایسے اسلامی ملک کے غریب اور ستم زدہ مسلمانوں کو قتل کرنا جو پہلے ہی اپنے حکمرانوں کے ہاتھوں جیتے جی مررہے ہیں۔ پیٹ بھرنے کو کھانا نہ ملے، رات کو سو نہ سکیں ، کاروبار اور کارخانے بجلی کی عدم فراہمی کی وجہ سے نہ چلیں، جنکے بچے تعلیم حاصل نہ کرسکیں، جو عدالتوں سے انصاف حاصل نہ کرسکیں، کیا ایسے مظلوموں کے لیئے یہ سزائیں کافی نہیں کہ نام کے مسلمان اپنی کافرانہ کاروائیوں سے انہیں قتل کریں، بچوں کو یتیم کرکے بے سہارا کریں، نوجوان عیالدار عورتوں کو بیوہ کریں،عمر رسیہدہ ماں باپ کو نوجوان اولاد سے محروم کریں۔ اور پھر کہیں کہ جنت کے وارث بھی ہم ہیں۔ واﷲ کہ قرآن و سنت میں ایسی کوئی گنجائش نہیں۔ ہمارے پیارے رسول ﷺ کا اسوہ حسنہ انسانیت کے امن وسکوں کے لیئے سائبان ہے۔ جب مکہ معظمہ میں جبر و تشدد کے پہاڑے ڈھانے والے آپکے سامنے بے بس کھڑے تھے اور ارشاد عالی ہوا جاؤ اپنے گھروں کو معاف کردیا۔ تم سے کوئی باز پرس نہیں۔ اسکے رد عمل میں یک زبان نعرہ کلمہ شہادت بلند ہوا۔ آج سارا مکہ معظمہ پرانوار ہوگیا۔ نام نہاد پاکستانی طالبان ہوں یا اسلامک موومنٹ ہو یہ لوگ متنفرین ہیں، معوقین ہیں۔ اگر قائلین ہوتے تو اہل محبت و شفقت ہوتے اور امن و سکون کے علمبردار ہوتے۔

اسلام میں فسادیوں اور دہشت گردوں کو قتل کرنے کا حکم ہے۔ یہ کام تو افواج پاکستان اور دیگر ذمہ دار اداروں کو کرنا ہے۔رہے سیاستدان تو انکا کام گند پھیلانا ، حالات خراب کرنا اور میر شکیل جیسے لوگوں کے ہاتھوں بلیک میل ہونا، ملکی دولت پر ہاتھ صاف کرنا، بیروں ملک سرمایہ کاری کرنا، غیر مسلم بنکوں میں پاکستان کا سرمایہ رکھکر یہودیوں اور صلیبیوں کے ہاتھ مضبوط کرنا۔ جب خون دینا پڑے تو افواج پاکستان کے مجاہدین جانیں قربان کریں اور حکمران سردخانوں میں عیاشیوں کے مزے لوٹیں۔ ہر طرف تاریکی چھاچکی ہے۔ کوئی راہ نجات نظر نہیں آتی البتہ ایک عالم دین جو دورحاضر کے جملہ علوم سے مزین ہے اور اسکے دیئے گئے دس نکات سے قوم کو امید لگی ہے۔ اس امام کو اﷲ نے سبھی کچھ دے رکھا ہے ۔لوگ بے دام کے غلام ہیں، دولت اسکی لونڈی ہے، انکے دس نکات کو پاکستان کے اہل درد اور عوام نے پذیرائی دی۔ ایک لکھاری نے ایک قبضہ گروپ کو خوش کرنے کے لیئے لکھا کہ طاہرالقادری،حاجی محمد شریف خاندان کی بنائی ہوئی مسجد میں امام تھے۔ یہ جملہ انہوں نے اچھے مفہوم میں نہیں لکھا۔ (پنجابی میں اسے کہتے ہیں ساڈے ٹکڑیاں تے پلا ہویا مولبی)سبحان اﷲ انہیں معلوم نہیں کہ امام کی کیا شان ہے۔ رسول پاک ﷺ نے فرمایا تم میں بہتر آدمی نماز پڑھائے۔ خود نبی پاک ﷺ مسجد اقصیٰ میں انبیاء کرام علیھہم الصلوۃ والسلام کے امام، جیسے مقتدی انہیں کے لائق شان والے امام۔ مسجد نبوی کے پہلے امام اﷲ کے محبوب خاتم النبیین ﷺ ، پھر تمام خلفا بھی امام مسجد رہے اور سیدنا حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ اور حضرت سیدنا علی الرتضیٰ کرم اﷲ وجھہ فریضہ امامت ادا کرنے کے دوران شہید ہوئے۔ اہل دانش کو یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ انقلاب لانے والے ایسے ہی لوگ ہوتے ہیں جیسے کہ ایران میں امام خمینی کس شان سے آئے اور ایران جو اﷲ کی نافرمانیوں کی آماجگاہ تھا اسے پاک کیا ۔ راقم خود بھی خاندانی امام ہے، بھنگالی شریف کے پہلے بزرگ اور دیگر کئی پیر صاحبان بھی آرمی میں امام تھے، راقم نے کئی مرتبہ جی ایچ کیو میں کور کمانڈرز کانفرنسوں کے موقع پر جناب ضیا ء الحق شہید کے ایما پر جرنیلوں کی نماز میں امامت کی۔ بلکہ چند ایک جرنیلوں کی نماز جنازہ میں بھی امامت کی۔ مجھے آرمی میں سب سے زیادہ کوالیفائیڈ سمجھا جاتا تھا اسی لیئے جہاں زیادہ حجتی ہوتے تھے مجھے ہی بلایا جاتا تھا۔ مسلم لیگ ہاؤس اسلام آباد میں جناب محمد خان جونیجو مرحوم کے دور میں نماز جمعہ جناب میاں نواز شریف سمیت متعدد رہنماؤں نے میری اقتداء میں ادا کی ۔ مجھے تو اس پر فخر ہے۔ کہ ان لوگوں نے مجھے امامت کا اہل سمجھا ۔ حضرت شیخ الاسلام عالم اسلام کا قیمتی سرمایہ ہیں ۔ آپ میں امامت و قیادت و سیادت کی تمام خوبیاں بدرجہ اتم موجود ہیں۔ہوائیں خوشگوار ہیں، اگر پاکستان میں اسلام کا عادلانہ نظام نافذ ہوجائے تو تمام مصائب و آلام دور ہوجائیں گے۔ اﷲ تعالیٰ سے کیئے وعدے کی خلاف ورزی کا خمیازہ پوری قوم بھگت رہی ہے۔ اسلام کے دامن میں امن و سلامتی ہے۔ ہمارے سیاستدانوں اور افسران نے لوٹ مار میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اب بس کریں اور حضرت شیخ الاسلام کے دس نکات سے ملک کو مستفیذ ہونے میں یگانگت کا ثبوت دیں۔ ایک طبقہ جو قابل اصلاح بھی ہے اور قوم کی جان بھی ہے وہ ہے میڈیا۔ میڈیا والوں میں سے بھی بعض نے خوب مال بنا لیا۔ اب ملک اور قوم کی بھلائی کو مد نظر رکھیں۔ صرف خبریں بنانے پر زور نہ دیں کہ میں نے فلاں خبر پہلے نشر کرنے کا تیر مارا۔ فحاشی، تخریب کاری اور بے حیائی یا ملکی سلامتی کے منافی خبروں پر نمبر نہ بنائیں۔ ہم سب کو بہت جلد قبر میں جانا ہے اور فرمان الہٰی ہے کہ منہ سے جو بات نکلتی ہے اس پر نگاہ رکھنے والا ایک ضرور موجود ہے۔ اﷲ تعالیٰ صراط مستقیم پر چلائے۔ آمین۔

AKBAR HUSAIN HASHMI
About the Author: AKBAR HUSAIN HASHMI Read More Articles by AKBAR HUSAIN HASHMI: 146 Articles with 128248 views BELONG TO HASHMI FAMILY.. View More