حکمرانوں اور سیاستدانوں کاانوکھااندازسیاست اور جمہوریت کاڈھلکتا شیرازہ..؟

کیاشیخ رشیداحمدکے خدشات ٹھیک ثابت ہوں گے...؟؟

وفاقی حکومت نے سابق صدرجنرل (ر)پرویزمشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے سے متعلق سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیاہے اور اپیل دائر کی ہے کہ مشرف کو باہر جانے سے روکاجائے اَب حکومت کے اِس فیصلے کے بعد ایک مرتبہ پھر سیاسی حلقوں میں طرح طرح کی چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں ہیں اور اَب پھر سب کی نظر سول اور ملٹری تعلقات پر لگ گئی ہے اور مُلک کی اکثریت اِس مخمصے میں مبتلاہوگئی ہے کہ آنے والے دنوں میں حکومت کا اُونٹ کس کروٹ بیٹھے گایا لیٹے گا...؟ اِن حالات میں قوم یہ ضرورسوچ رہی ہے کہ اَب کچھ بھی ہو..؟ایسے میں قوم حکومت سے یہ ضرورکہناچاہتی ہے کہ حکومت کی مشرف کے معاملے میں سپریم کورٹ میں اپیل اپنی جگہہ... مگر پھر بھی حکومت کو چاہئے کہ وہ شیخ رشیداحمدکے کہئے ہوئے اِن خدشات وانکشافات اور تجزے کو بھی ضرور اپنے ذہن میں رکھے اور کسی بھی ایسے وقت کے لئے پہلے ہی سے تیاررہے جن کی جانب شیخ رشیداحمدنے اشارہ کیاہے ۔

بہرحال ...! جیساکہ پچھلے دِنوں گوجرنوالہ میں میڈیاکے نمائندوں سے بات کے دوران عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشیداحمدنے اپنی عقل ودانش اور اپنے سیاسی تجربے کا استعمال کرتے ہوئے حکمرانوں کو خبردارکیاہے اور کہا ہے کہ حکومت مشرف کیس میں فوج سے لڑنے جارہی ہے اورلگتاہے کہ جیسے نوازشریف دیدہ ودانستہ طورپر خودسے ہی حالات ایک مرتبہ پھر 12اکتوبرکے طرزکے کسی ایکشن کی طرف لے جارہے ہیں جس کی حکومت خودہی ذمہ دار ہوگی اور اِسی کے ساتھ ہی ہمارے عوامی مسلم لیگ کے اکلوتے سربراہ شیخ رشیداحمدکا یہ بھی کہناتھا کہ حکومت جس طرح سابق صدرپرویزمشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرکے سابق صدرپرویزمشرف کے خلاف انتہائی کارروائی پر تلی ہوئی ہے ایسالگتاہے کہ جیسے حکومت اپنی طاقت کے گھمنڈ میں مبتلاہوکراعلانیہ طور پر فوج سے لڑنے جارہی ہے جس کے لئے اِس نے ٹائم فریم تیارکرلیاہے اِس موقع پر اُنہوں اپنے مخصوص اندازسے نوازشریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ حکومت اور فوج کو ایک پلیٹ فارم پر کہنے والے بیوقوف ہیں مشرف کونہ جانے دیاگیاتو نوازشریف انجا م سے باخبررہیں‘‘۔

اگرچہ موجودہ حالات اور واقعات کی روشنی میں یقینا سمجھنے والوں کے لئے شیخ رشیداحمدکے یہ جملے اپنے اندربڑے معنی اور گہرائی رکھتے ہیں مگرجب کسی کے عقل پر پردہ ہی پڑجائے اور وہ کسی کی بھی نہ سُنے توپھر اپنے انجام کو خودہی پہنچ جاتاہے یہ تو شیخ رشیداحمدکا کہناہے مگر اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آج ہر پاکستانی کی سوچ شیخ رشیداحمدکی سوچ بن گئی ہے مگر نوازشریف ہیں کہ یہ کسی کی سُن ہی نہیں رہے ہیں اور مشرف سمیت اور دیگرمعاملات میں اپنی اپنی ہی چلائے جارہے ہیں یہ سمجھے بغیر کے انجام کیاہوگا..؟آج اِس سے بھی انکار نہیں ہے کہ ہمارے حکمرانوں اور سیاستدانوں کے اِسی قسم کے انوکھے اور متلون مزاج اندازِ سیاست نے تواچھی بھلی جمہوریت کے شیرازے کو بھی ڈھلکادیاہے اور اَب ایسالگتاہے کہ جیسے جمہوریت کا یہ ڈھلکتاشیرازہ کسی بھی وقت زمین بوس ہوجائے گااور اگر اَبکی مرتبہ ایساہوگیاتو پھر مُلک میں جمہوری کرچیاں سمیٹنے والابھی کوئی نہیں ہوگا یہ ٹھیک ہے کہ آج 12اکتوبر کو پیش آئے واقعہ کے بعد جمہوریت کے مردہ وجودمیں کسی نہ کسی طرح روح بھونک کر زندہ کردیاگیاہے مگراِس مرتبہ سول حکمرانوں کے جذباتی پن اور عقل سے عاری سیاست کی وجہ سے جمہوریت کو کسی آمریا کسی اور ذریعے سے کوئی نقصان پہنچاتوپھرمُلک سے جمہوریت کا نام ونشان تک مٹ کررہ جائے گا۔

اَب اِسے میں برسراقتدارجماعت کے حکمرانوں اور چند ناقصِ العقل اورناعاقبت اندیش سیاستدان کی یہ متلون مزاجی نہیں ہے تو پھریہ اور کیا ہے..؟کہ یہ سب کے سب بے سوچے سمجھے ایک بارپھر سانپ کے بل میں ہاتھ ڈال رہے کہ اگرسانپ نے ڈس لیاتو اِس بار ہم اپنے اپنے ذاتی مفادات کے حصول کے چکرمیں پڑکر ٹکڑیوں میں بٹ چکے ہیں کہ ہمارے پاس سانپ کے ڈسے کا علاج بھی نہیں ہے اور پھر ہمیں اپنی حالت پر خودبھی شاید ترس نہ آئے اور ہمیں ایک ہونے کا وقت توبعد میں آئے گاجب تک ہم اپنے لئے بھی کچھ نہیں کرپائیں گے۔

بہرکیف ..!یہاں سوچنے اور غورکرنے کا مقام یہ ہے کہ آخرجب سندھ ہائیکورٹ نے سابق صدرجنرل(ر)پرویزمشرف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے سے متعلق 5اپریل2013کا نوٹیفیکشن کالعدم قراردیتے ہوئے اِنہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دیدی ہے تاہم جاری کردہ حکم نامے کو 15دن کے لئے معطل کرتے ہوئے حکم دیاہے کہ مذکورہ فیصلہ 15دن کے بعدنافذالعمل ہوگااِس دوران اگرکوئی فریق سپریم کورٹ سے رجوع کرناچاہئے تو اپیل دائرکی جاسکتی ہے ۔اگرچہ سندھ ہائی کورٹ کے اِس اہم ترین فیصلے کے بعدحکومت سمیت کسی بھی فریق کواپنی وصوابدیدکے مطابق خودیہ فیصلہ کرنے چاہئے تھا کہ اِسے اِس معاملے میں کہاں تک خود سے لچک کا مظاہرہ کرناچاہئے کہ ہر عمل بہترطریقے سے پائے تکمیل تک پہنچ جائے اور جمہوری عمل بھی متاثرنہ ہواور مشرف سمیت اِن کے چاہنے والے بھی خوش ہوجائیں اوربقول شیخ جی..!حکومت فوج سے لڑنے جارہی ہے والاتاثربھی ختم ہوجائے اورمُلک میں جمہورا ور جمہوری عمل بھی دُرست طریقے سے چلتاہے اور سِول اور ملٹری تعلقات میں بھی مضبوطی اور بہتری آجائے۔(ختم شُد)

Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 972218 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.