دہشتگردوں کیخلاف آپریشن اور اس کی ناگزیریت

دہشتگردی سے نجات اور قیام امن کیلئے حکومت کی جانب سے طالبان سے مذاکرات کی اہمیت باور کرائے جانے کے بعد تمام جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) نے حکومت کو طالبان سے مذاکرات کا اختیار دیا جس کے بعد شروع ہونے والے مذاکرات امریکی ڈرون حملے میں حکیم اللہ محسود کی ہلاکت نے مذاکرات کی بیک منڈھے چڑھنے نہیں دی اور طالبان نے امریکی ڈرون حملے کے جوازکی بنا پر مذاکرات میں تعطل پیدا ہوگیا جو کئی ہفتوں جاری رہا جس کے بعد حکومت اور طالبان کی جانب سے مذاکرات کیلئے اپنی اپنی کمیٹیاں نامزد کرکے مذاکرات کے سلسلے کو ایکبار پھر بحال کیا گیا مگر بحال ہونے والے مذاکرات کے سلسلے کی رفتار انتہائی سست تھی جو عوام کے ذہنوں میں شکوک و شبہا ت کو جنم دینے کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی کے حوالے سے خدشات کو ہوا بھی دے رہی تھی جبکہ ایسی اطلاعات بھی سامنے آئیں کہ طالبان کی مذاکرات کمیٹی میں شامل کچھ افراد ذاتی مفادات کیلئے مذاکرات کی کامیابی کی راہ میں دانستہ رکاوٹیں کھڑی کرکے اپنی سیاسی مفادات کی تکمیل چاہتے ہیں جس کے نتیجے میں سرکاری مذاکراتی کمیٹی کے رکن میجر عامر کمیٹی سے علیحدہ ہوگئے اور مذاکرات کا سلسلہ ایکبار پھر تعطل کا شکار ہوگیا جس کے بعد حکومت نے طالبان سے مذاکرات کےلئے سرکاری افسران پر مشتمل ایک نئی کمیٹی تشکیل دیکر مذاکرات کے ٹوٹے سلسلے کو پھر سے بحال کیا مگر اس دوران مذاکرات کے باجود دہشتگردی کی وارداتوں کا تسلسل اور طالبان کی جانب سے دہشتگردانہ حملوں کی ذمہ داری قبول کئے جانے کی وجہ سے عوام میں مذاکرات کے حوالے سے تحفظات پیدا ہونے لگے اور مذاکرات کے حامیوں کی تعداد میں کمی جبکہ مخالفین میں اضافہ ہونے لگا اور8جون کی شب کراچی ایئر پورٹ پر طالبان کی جانب سے کیا گیا والا دہشتگردانہ حملہ مذاکرات کے تابوت کی آخری کیل ثابت ہوا اور مذاکرات کا تام جھام ختم کرکے فوج شمالی وزیرستان میں آپریشن شروع کرنے پر مجبور ہو گئی۔اس آپریشن کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ مذاکرات کے حامی وزیراعظم میاں نوازشریف نے بھی حکام کو ہدایات جاری کی ہیں کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے اور قیام امن تک آپریشن جاری رکھا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے والے ملکی ترقی اور خوشحالی کے مخالف ہیں، انہیں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گاجبکہ معدودے چند جماعتوں کے سوا پوری قوم کھل کر آپریشن کی حمایت کر رہی ہے ۔ ماضی قریب تک تحریک انصاف آپریشن کی مخالفت کرتی رہی ہے حالانکہ جس صوبے میں اس کی صوبائی حکومت ہے وہی دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ اس کے باوجود تحریک انصاف مذاکرات کے موقف پر ڈٹی ہوئی تھی لیکن ایسے لگتا ہے اب معروضی حالات اور زمینی حقائق نے اس کی آنکھیں بھی کھول دی ہیں، اور اس نے بھی آپریشن کی حمایت کا اعلان کردیا ہے ۔ پاکستان کی تمام سیاسی و جمہوری قوتوں اور پوری قوم کی جانب سے دہشتگردوں کیخلاف فوجی آپریشن کی پرجوش حمایت اور فوج و حکومت کے اس فیصلے سے اظہار اتفاق اس بات کا مظہر ہے کہ بہت جلد دہشت گردوں کا قلع قمع کر دیا جائے گااور پاکستان آزمائش کی اس گھڑی سے نکل جائے گا جس میں طویل عرصے سے دہشت گردوں نے اسے ڈال رکھا تھا۔
 

Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 194 Articles with 147709 views The Visiograph Design Studio Provide the Service of Printing, Publishing, Advertising, Designing, Visualizing, Editing, Script Writing, Video Recordin.. View More