حکومت پاکستان کی ہدایت پر پاک فوج نے شمالی وزیر ستان
میں مقامی اور غیر ملکی شدت پسندوں کے خلاف ضرب عضب کے نام سے فوجی کاروائی
کا باقاعدہ آغاز کر دیا اس بات کا اعلان پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی
ایس پی آر) کی جانب سے جار ی کر دہ بیان میں کیا گیا ہے پاک فوج میران شاہ
اور میر علی میں داخل ہوگئی فوج کے دستوں کی دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی جانب
پیش قدمی شروع ہوگئی ہے بیان میں کہاگیا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات میں
جانی و مالی نقصان ہوا ہے اور حکومت کی ہدایت پر شمالی وزیر ستان میں مقامی
اور غیر ملکی شدت پسندوں کے خلاف جامع آپریشن شروع کیا گیا ہے دہشت گردوں
کے خاتمے کے لئے پاکستان فوج کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی دہشت گردوں نے
شمالی وزیرستان کو پناہ گاہ بنا کر ریاست کے خلاف جنگ شروع کررکھی ہے ۔مسلح
افواج کو دہشت گردوں اور ان کی پناہ گاہوں کا بلا امتیاز خاتمہ کرنے کا
ٹاسک دیا گیا ہے پوری قوم کی حمایت اور ریاست کے دوسرے اداروں اور قانون
نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے ان دشمنوں کا خاتمہ کر یں گے اس سے قبل
پاکستانی فوج نے کہا تھا کہ شمالی وزیر ستان میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر
جنگی طیاروں سے بمباری کی گئی ہے جس سے کم از کم 150 شدت پسندوں کی ہلاکت
کی اطلاعات ہیں اطلاعات کے مطابق اس کاروائی میں ازبک جنگجو اور کراچی ایئر
پورٹ حملے کا ماسٹر مائنڈ ابو عبدالرحمن المانی بھی شامل ہے ان حملوں کا
ہدف ازبکستان سے تعلق رکھنے والے جنگجو تھے جنہوں نے حال ہی میں کراچی کے
بین الاقوامی ہوائی اڈے پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی ۔ وزیر دفاع خواجہ
محمد آصف نے تصدیق کی ہے کہ شمالی وزیر ستان میں آپریشن شروع کر دیا گیا ہے
انہوں نے اسے وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے بتایا کہ اس کا فیصلہ سوچ سمجھ
کر کیا گیا ہے اور امید ظاہر کی کہ آپریشن ضرور کامیاب ہوگا ان کا کہنا تھا
کہ حکومت نے آپریشن کا فیصلہ اعلی سطح پر مشاورت کے بعد کیا ہے انشا ء اﷲ
پاک فوج سر زمین وطن کو ان دہشت گردوں سے پاک کر ے گی دہشت گردپاکستان عوام
اور پاک فوج کے جوانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے
دہشت گردی کا مسئلہ امن او رمذاکرات کے ذریعے حل کرنے میں کوئی کسر نہیں
چھوڑی ،لیکن مذاکرات کے دوران طالبان کی جانب سے مذاکراتی عمل کی خلاف ورزی
کی جاتی رہی ،فو ج اورسول آبادیوں پر حملے ہوتے رہے حتی کہ کراچی ایئر پورٹ
پر حملہ کیا گیا دہشت گردوں نے مذاکرات کے تقدس کو قائم نہیں رکھا ،ہماری
کوششوں کو کمزوری سمجھا گیا ان کا کہنا تھا کہ سات آٹھ ماہ کے بعد آپریشن
کا فیصلہ کیا گیا ہے ہمیں یقین ہے کہ پوری قوم اس فیصلے کے پیچھے کھڑی ہوگی
پچھلے چند سالوں سے ہماری سرزمین استعمال ہور ہی تھی ہم اس سلسلے کو ہمیشہ
کے لئے ختم کردیں گے انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں او ر پارلیمنٹ نے
ہمیں آپریشن کے آپشن کی اجازت دی تھی خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہم نے
مذاکرات کا راستہ پورے خلوص کے ساتھ استعمال کیا تھا اب دہشت گردی کے فتنے
کے خاتمے کا وقت آگیا ہے ہم قوم کی حمایت سے دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ کر
کے دم لیں گے وزیر دفاع نے کہا کہ شمالی وزیرستان آپریشن میں تمام مسلح
افواج حصہ لے رہی ہیں فتح ہمارا مقدر بنے گی ،ان کا کہنا تھا کہ ملک کے
کونے کونے میں ریاست اور حکومت کی رٹ قائم ہونے تک آپریشن جاری رہے گا۔ ان
کا کہنا تھا کہ آپریشن والے علاقے سے لوگوں کی محفوظ نقل مکانی کے لئے بھی
اقدامات کئے گئے ہیں ہماری کوشش ہوگی کہ لوگوں کی اپنے گھروں سے دوری مختصر
ہو جیسے جیسے علاقے کلیئر ہوتے جائیں گے لوگوں کو واپس بھیجاجائے گا انہو ں
نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ اس آپریشن کا شہریوں پر بھی رد عمل آئے گا ،اس
کے لئے بھی حکمت عملی اپنائی گئی ہے صوبائی حکومتیں بھی رد عمل نے نمٹنے کے
لئے تیا ر ہیں۔کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اﷲ شاہد نے کہا کہ
مذاکراتی عمل کے لئے پہلے کی طرح سنجیدہ اور مخلص ہیں ہم نے اسلام اور ملک
کے وسیع تر مفاد میں حکومت کے ساتھ پوری سنجیدگی اور اخلاص کے ساتھ مذاکرات
شروع کیے تحریک طالبا ن نے مذاکراتی عمل کے دوران کسی غیر سنجیدگی رویے کا
مظاہرہ نہیں کیا اور مذاکرات کے ساز گار ماحول کے لئے یکطرفہ جنگ بندی سمیت
تمام ضروری اقدامات اٹھائے تاہم حکومت نے مسلسل غیر سنجیدہ رویہ اختیار کیا
ہمیں جنگ بندی ختم کرنے اور حملے شروع کرنے پر مجبور کیا گیا ،انہوں نے کہا
کہ حکومت نے طالبان کا ایک بھی عسکری قیدی رہا نہیں کیا ،کالعدم تحریک
طالبان کے ترجمان کے اس بیان میں اس بات کا اعتراف موجو دہے کہ جنگ کا آغاز
ان کی طر ف سے ہو اہے جہاں تک ہماری معلومات کا تعلق ہے حکومت نے طالبان کے
غیر عسکری قیدی رہا کرنے کا اعلان کیا تھا ۔شاہد اﷲ شاہد کا کہنا ہے کہ
حکومت نے طالبان قیدیوں کو عدالت میں بھی پیش کرنے سے گریز کیا ،مذاکرات کے
بہانے تحریک طالبان پھنسا یا گیا،ترجمان نے شمالی وزیر ستان میں فضائی
حملوں میں بڑے پیمانے پر شدت پسندوں کی ہلاکتوں سے متعلق پاک فوج کے بیان
کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لڑاکا طیارے پھر شمالی وزیرستان میں بے گناہ
لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں رات گئے حملوں میں سینکڑوں لوگوں کو ہلاک اور
زخمی کیا گیا ،طالبا ن ترجمان نے کہا کہ ہم ان حملوں کا انتقام لیں گے اس
بات کا جواب آپ آئی ایس آر کی جانب سے جاری کر دہ بیان میں پڑھ آئے ہیں
۔پاک فوج کے بعد حکومت نے بھی عوام سے آپریشن کی حمایت کرنے کی اپیل کی ہے
کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں حکومت کا ساتھ دیں اور تمام سیاسی جماعتیں
جنگ میں حکومت اور فوج کے ساتھ کھڑی ہوں ۔ریاست کی بھر پور طاقت کے استعمال
سے دہشت گرداپنے منطقی انجام کو پہنچیں گے قوم نے بھی دہشت گردوں کے خلا ف
آپریشن کا فیصلہ کیا ہے اب دہشت گرد ہتھیار پھینکیں گے یا شکست کھائیں گے
۔وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے
کہ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا ۔الطاف حسین نے کہا کہ
دہشت گر د اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ،انہوں نے پاکستان میں بڑھتی
ہوئی دہشت گردی اور انتہاپسندی پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کراچی
ایئرپورٹ سمیت دہشت گردوں کے حملوں کی شدید مذمت کی ۔ ۔مسلم لیگ ن کے
سینیٹرطارق عظیم نے کہا ہے کہ حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن آپریشن
پوری قوم کی آواز پر شروع کیا گیا ہے اس کو ہر حال میں منطقی انجام تک
پہنچائیں گے طارق عظیم نے پوری قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ حکومت اور فوج کے
ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑی ہوجائے ان کا کہنا ہے کہ دہشت
گردوں سے نہ عوام محفوظ تھے نہ مساجد ،نہ چرچ،نہ سکول نہ ایئر پورٹس اور نہ
ہی فورسز اب قوم کا فرض بنتا ہے وہ آپریشن کی کامیابی کی دعا کے ساتھ قومی
یکجہتی کا مظاہر ہ بھی کرے جس کا مظاہر ہ 1965کی جنگ میں کیا تھا ،پیپلز
پارٹی کے مرکزی رہنما مخدوم امین فہیم کہتے ہیں کہ حکومت نے دہشت گردوں کے
خلاف آپریشن شروع کر کے ایک درست فیصلہ کیا ہے لیکن ہم اس آپریشن کی حمایت
کرتے ہیں حکومت اور فوج کا ساتھ دیں گے ،سابق آرمی چیف جنرل ضیاء الدین بٹ
نے کہا کہ مسلح افواج ہر چیلنج کا مقابلہ کرنے کی پوری استطاعت رکھتی ہے اب
قوم کا فرض بنتا ہے کہ قوم کا بچہ بچہ حکومت اور فوج کے ساتھ کھڑ ا ہو جائے
انشاء اﷲ آپریشن ضرب عضب ضرور کامیاب ہوگا،عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی
راہنما زاہد خان کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف فوجی
آپریشن کی بھر پور حمایت کرتے ہیں،عرفا ن صدیقی نے کہا ،حکومت ہر گز برداشت
نہیں کرے گی کہ مذاکرات کی آڑ میں خون بہایا جائے ،اب تجزیہ اور تبصرے کا
نہیں پوری قوم کے متحد ہونے کا وقت ہے تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی کہتے
ہیں کہ شمالی وزیر ستان میں آپریشن کا فیصلہ فوج کا فیصلہ ہے جو انہوں نے
ٹھیک کیا ہوگا،اس میں موجودہ حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے ،سنی تحریک کے
سربراہ ثروت اعجاز قادری کہتے ہیں کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن بہت ضروری
ہے جوپہلے ہی شروع کر دینا چاہیے تھا ۔ہم دہشت گردوں کے خلاف اس آپریشن کی
مکمل حمایت کرتے ہیں پوری قوم پاک فوج کے ساتھ ہے ایم کیو ایم کے حیدر عباس
رضوی نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی سو فی صد حمایت کرتے ہیں
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آپریشن کی کامیابی کے لئے فوج کو پورے
وسائل فراہم کرے اور اس کا مورال بلند کرنے کے اقدامات کرے ،مسلم لیگ ق کے
سیکرٹری اطلاعات کامل علی آغاکا کہنا ہے کہ آپریشن شروع کرنا تھا تو حکومت
نے مذاکرات میں اتنا وقت کیوں ضائع کیا ،اگر بروقت آپریشن شروع ہوجاتا تو
سینکڑوں وہ لوگ جو دہشت گردی کے نذر ہوئے ان کی جانیں بچ سکتی تھیں حکومت
فوج کو مکمل اختیار ات دے ہم حکومت کے ساتھ ہیں ،ان کے علاوہ تاجر برادری
،صنعت کاروں ،وکلاء سول سوسائٹی،اور مزدور رہنماؤں نے بھی اس آپریشن کی
حمایت کی ہے۔سراج الحق نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صوبے کو ناکافی نقصان پہنچا ہے ہماری صوبائی
حکومت مزید اس جنگ کا حصہ نہیں بنے گی نہ ہی اس سلسلے میں کوئی تعاون کرے
گی جماعت اسلامی نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے آپریشن کو مایوس کن قراردیا ہے
حکومت نے آپریشن کر کے جلد بازی سے کام لیا ہے یہ حکومت کی بد نیتی ہے
مولانا فضل الرحمن کہتے ہیں کہ اگر حکومت نے شمالی وزیر ستان میں طاقت کا
استعمال کرنا تھا تو پھر مذاکرات کا ڈھونگ کیوں رچایا ،مختلف سیاسی شخصیات
کی طرف سے کہا گیا ہے کہ حکومت نے پارلیمنٹ اور کے پی کے حکومت کے اس سلسلہ
میں اعتماد میں نہیں لیا ،اس کا جواب وزیر دفاع کے بیان میں موجود ہے
اعتماد میں نہ لینے کا شکوہ کرنے والوں کو یاد ہوگا کہ حکومت نے ملک میں
دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ان کمرہ اجلاس بلایا تھا ۔جس میں تمام سیاسی
قیادت اور عسکری قیادت موجود تھی ،اس میں ہی پہلے مذاکرات پھر فوجی اپریشن
کا آپشن استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا یہ فیصلہ بھی تمام سیاسی اور عسکری
قیادت کا ہے پھر اعتماد میں لینے کی کیاضرور ت تھی ،ایسے فیصلے خفیہ طور پر
کیے جاتے ہیں وزیر اعظم کے قوم سے خطاب میں اس آپریشن پر قوم کو اعتماد میں
لینے سے کیا رزلٹ سامنے آتا،کیا اس کا تقاضا کرنے والوں کو اس کا ادراک ہے
،پہلے ہی اعلان کردینے سے کیا دہشت گرد اپنے ٹھکانے تبدیل نہ کر لیتے ،دہشت
گردی کے خلاف جنگ گزشتہ ایک دہائی سے جاری ہے اس سے پہلے سابق آرمی چیف
پرویز مشرف اور اشفاق پرویز کیانی نے دہشت گردوں کے خلاف متعدد آپریشن کیے
تاہم دونوں کی حکمت عملی مختلف رہی اس سے پہلے جتنے بھی آپریشن ہوئے ان میں
رائے عامہ آپریشنوں کے خلاف ہی رہی ۔اکثریت کا موقف یہ تھا کہ ان سے بات
چیت کی جائے ان کی بات سنے بغیر ان کے خلاف کاروائی نہیں کرنی چاہیے اب
موجودہ حکومت نے طالبان سے مذاکرات کا اپشن استعمال کیا ،مذاکراتی کمیٹیاں
بنائی گئیں ،مذاکرات جاری تھے کہ پاک فوج کے جوانوں کو اندو ہناک شہید کر
دیے جانے کا سانحہ سامنے آگیا جس سے مذاکرات ختم کر دیے گئے اس کے بعد
اسلام آباد میں کچہری پر حملہ اور اب کراچی میں ایئر پورٹ پر حملے سے رائے
عامہ تبدیل ہوگئی ہے اب صرف طالبان کے حمایتی ہیی اس آپریشن کی مخالفت کر
رہے ہیں جبکہ تمام سیاسی جماعتیں امن پسندمذہبی تنظیمیں اور سول سوسائٹی نے
اس کی حمایت کی ہے یہ آپریشن سرکارد وجہاں ﷺ کی تلوار مبارک کے نام سے منسو
ب ہے اس کے صدقے اس میں کامیابی ملے گی ،دہشت گردی کے خلاف پہلے یہ جنگ
حکومت کی اپنی جنگ ہوا کرتی تھی اب یہ قوم کی جنگ بن چکی ہے کہ پوری قوم
حکومت اور فوج کے ساتھ ہے ۔ |