پریشان نہ ہوں،قومیں تجربات ہی سے سیکھتی ہیں...

آج ہمیں یہ حقیقت مانی پڑے گی کہ قومیں ہر مشکل حالات میں اپنے تجربات سے ہی سیکھتی ہیں اور خود کو اتنامضبوط کرتی ہیں کہ دوسروں کے لئے مشعلِ راہ بن جاتی ہیں اِس سے انکارنہیں کہ آج ہماری قوم اور ہم جن حالات وواقعات اور مشکل ترین لمحات سے گزررہے ہیں اِس موقع پر ہمیں خودکو متزلزل کرنے کے بجائے صبروبرداشت اور تحمل کا مظاہرہ کرناچاہئے کہ یہ موقع ہمارے امتحان اور کڑی آزمائش کا ہے اور اِس موقع پر ہمیں جوش کے بجائے ہوش سے کام لیناچاہئے اورآج خودکو تجربات کی بھٹی میں پکاکر کندن بنالینے ہی میں ہم سب کی عافیت ہے۔زمانے کی تاریخ بتاتی ہے کہ ویسے تو عالمی سطح پرہرپل حالات اور منصوبے بنتے اور بگڑتے ہی رہتے ہیں اورکچھ کو یہی حالات تباہی کے دہانے پر پہنچادیتے ہیں اور بہت سوں کو بگڑے حالات نئی منزل اور ترقی کا پتہ بھی دیتے ہیں اگرچہ اِن کے بُرے یا اچھے ثمرات صدیوں پر محیط ہوتے ہیں جن سے اقوام بنتی اور بگڑتی ہیں آج بدقسمتی سے میرامُلک پاکستان جو ابھی اپنی عمرکے لحاظ سے نصف صدی گزارکرچندسال اُوپر کا ہوگیاہے اوراَب یہ آہستہ آہستہ ایک صدی پوری کرنے کی جانب رینگتاہواآگے بڑھ رہاہے جبکہ آج اِس کی حالتِ زار دیکھ کر ایسامحسوس ہوتاہے کہ جیسے یہ صدیوں پرانامُلک ہے مگرآج جب ہم کسی سے اِس کی خستہ حالی اور تباہی سے متعلق پوچھتے ہیں تو کوئی ہمیں یہ بتانے کو ہرگزتیارنہیں ہے کہ کوئی ہمارے سامنے آئے اورہمیں اُن حقائق کو بیان کرے جن کی وجہ سے میرے مُلک کا یہ بُراحال ہوگیاہے۔اگرچہ جب سے میرے مُلک کاقیام ہواہے تب ہی سے اِس پر شخصیت پرستوں کا ہی راج رہاہے اور ہر شخص اپنی مرضی کا اطلاق چاہتارہااور پھر کچھ عرصے اپنی مرضی چلاکرنکل گیااور دوسروں کو مسائل اور بحرانوں کی دلدل میں دھنساگیاآج ہم جن بحرانوں اور مشکلات کا شکارہیں بے شک ہمیں اِن سے دوچارکرنے والے ہمارے وہی اور یہی حکمران ہیں جن کے پاس نہ دوراندیشی ہی تھی اور اِنہیں نہ حکمران کا ڈھنگ ہی ؓٓآتاتھا،جس نے جیساکہااور اُنہوں نے جیساسُناویساہی کردیایہ جانتے کی زحمت ہی نہ کہ اِن کے اِس عمل سے قوم کو کن مشکلات اور پریشانیوں کا سامناکرناپڑے گااِس کی کسی کو کبھی بھی کوئی پرواہ نہیں رہی ...جس کا جو جی میں آیاوہ اِس نے کیا...اور جیسادوسروں نے مشورہ دیاویساہی کیاآج یہ ہمارے شخصیت پرست حکمرانوں کا ہی کیادھرہے کہ جس کاخمیازہ قوم کو بھگتناپڑرہاہے اور کسی کو کچھ نہیں پتہ کہ خداجانے کب تک قوم کو آزمائشوں اور پریشانیوں سے گزرناپڑے۔

مجھے یادپڑرہاہے کہ جب سے میں نے ہوش سنبھالاہے تب ہی سے میں یہ سُنتااورپڑھتاآرہاہوں کہ ’’ وطنِ عزیزکو اپنے اور پرائے سب ہی نے اپنے اپنے مقاصدکے چکرمیں کھوکھلاکردیاہے ہے اور حالات نازک سے نازک تراور خطرے سے خطرناک حد تک پہنچ گئے ہیں،کوئی ایسانہیں ہے کہ کوئی آگے بڑھے جو میرے وطن کو لوٹنے والوں ....اور حالات کو خراب کرنے اور مُلکی معیشت کو تباہ کرنے والوں.... اور گلی گلی دہشت گردی، لوٹ مار، کرپشن بازی اور میرٹ کا کھلے عام قتل کرنے والوں سے بچائے...‘‘ آج کافی عرصے گزرجانے کے بعد بھی کچھ ترمیم اور نئے لفظوں اور جملوں کے اضافوں کے بعد ایسے ہی الفاظ بکثرت سُننے ، پڑھنے اور دیکھنے کو مل رہے ہیں پہلے اور اَب میں فرق صرف یہ ہے کہ پچھلے زمانے میں چندایک بزرگ افراد جب فارغ اوقات میں کہیں جمع ہوتے یا کسی تقریب میں ایک ساتھ ہوتے تویہ گفتگو کرتے تویہ سب کچھ کہاکرتے تھے مگر آج توایسالگتاہے کہ جیسے سب ہی اپنی اپنی ذمہ داریوں سے فارغ کیا...؟ بلکہ فارغ الحصیل ہوچکے ہیں جس کو دیکھویہی باتیں کرتاہے،لگتاہے کہ جیسے نااہل اور ناعاقبت اندیش حکمرانوں ساری قوم کو ہی توانائی بجلی اور گیس کے بحرانوں میں جکڑدیاہے اور قوم کو نفسیاتی مریض بناکررکھ دیاہے،آج تو قوم اِس حد کو پہنچ چکی ہے کہ اِس کی حالتِ زاردیکھ کر دوسرے اول درجے کے پاگل سمجھنے لگے ہیں کیوں کہ آج پاکستان میں بسنے والاہر شخص مکمل طور پر پاگل ہوگیاہے جس کی زبان پہ صبح و شام بس یہی دوجملے رہ گئے ہیں ’’ بجلی آئی ‘‘ اور ’’بجلی گئی‘‘ اور تیسراجملہ یہ ہوتاہے کہ’’ لو پھر گئی آئی ہی کتنی دیرتو تھی اگرپلک جھپکنے کو ہی آناتھاتو یہ کل منہی آئی ہی کیوں تھی‘‘۔

اگرچہ اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہمیشہ ہمارے حکمرانوں کی غلط حکمتِ عملی کے باعث مُلک کو قوم کو انگنت ایسے نقصانات اُٹھانے پڑے ہیں کہ اَب جن کا ازالہ بہت مشکل ہوگیاہے مگراِن ساری باتوں کے باوجودہم ابھی پُراُمید ہیں اِس لئے کہ اقوام کی تاریخ گواہ ہے کہ قومیں تجربات ہی سے سیکھتی ہیں اور آج اِس سے انکارنہیں ہے کہ ہم اور ہمارے حکمران او رہمارے سیاستدان اورہمارے ادارے اِن دِنوں تجربات سے سیکھنے کی پوری پوری کوششوں میں مصروفِ عمل ہیں اور آج سب ایک پیچ پر جمع ہیں جس کی تازہ ترین مثال آپریشن ضرب العضب ہے جس نے ساری قوم کی سوچ ایک کردی ہے اور سب میں اِن کی اور مُلک کی بقاو سلامتی کاجذبہ بیدارکردیاہے اور سب کو اِس پر مجبورکردیاہے کہ جب تک مُلک سے دہشت گرد اور دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہوجاتاہے اُس وقت تک ہمارامُلک ٹھیک طرح سے ترقی اور خوشحالی کی منزلیں طے نہیں کرسکتاہے الحمدُﷲ...!آج ساری قوم کے اِسی جذبے حب الوطنی نے ہر فردکی ایک منزل اور ایک مقصدمتعین کردیاہے اورآج سب افواج پاک کے شابہ بشانہ ہیں اور ربِ کائنات سے دعاگوہیں کہ اپنے پیارے حبیب حضرت محمدمصطفی ﷺاور آپ ﷺکی آل کے صدقے ہماری افواج پاک کو آپریشن ضرب العضب میں ثابت قدمی عطافرمااور دہشت گردوں کے خون کے آخری قطرے کو ختم ہونے تک ہماری پاک اور بہادرفوج کو کامیابیوں اور کامرانیوں سے ہمکنارفرما..چونکہ اَب ہماری قوم نے اپنے ماضی کے تجربات سے سیکھ لیااور آج ہماری قوم افواج ِ پاک کے ساتھ اپنے نئے اور تابناک مستقبل کی تلاش میں ہے۔(ختم شُد)

Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 890209 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.