پردے کے پیچھے

نہایت افسوسناک واقعہ کہ لاہور ماڈل ٹائون ایریا منہاج القرآن کے باہر غیر ضروری تجاوزات عدالت کی طرف سے آرڈر کے بعد ہٹانے کی کوشش میں پولیس اور عوامی تحریک کے کارکنان کے درمیان ہاتھا پائی میں دس سے زائد غیر متوقع ہلاکتیں ہوئیں اور انتشار پھیلا۔

بندہ کس کی سائیڈ لے۔۔؟ اگر عوام ہوتے ہوئے عوام کے درد کو سمجھے تو نہایت نا انصافی۔۔

اور اگر اس معاملے کا گہری سطح پر جائزہ لیا جائے تو اس کے پیچھے پوری پلاننگ طاہر ہونے میں ویادہ دیر نہیں لگتی۔

انسانی شعور حق و باطل کی پہچان رکھتا ہے۔ اگر وہ حق بات کا متلاشی ہو تو اللہ اُس پر بات ظاہر کرنے میں دیر نہیں لگاتا،،

مُلک پاکستان اور اسلام دونوں اندرونی اور بیرونی طاقتوں کے سینوں میں تیر کی طرح چبھتے ہیں۔ مُخالفین اسلام کے اوائل سے ہی منفی پروپیگنڈا اور جھوٹ کے ذریعے مُخالفتِ اسلام کی اعلی مثالیں قائم کر چُکے ہیں۔ یہ سلسلہ پندرہ سو سال سے جاری ہے۔ اس سے پہلے بھی اللہ کے دین سے خائف لوگ اپنی اجارہ داری کھو بیٹھنے کے ڈر سےاہل کتاب کو نئے اصول و قوانین دیکر الحامی کتابوں سے منحرف کرتے رہے ہیں۔ یہ سب ذاتی فائیدے کی بُنیاد پر عمل پذیر ہوا۔۔

آج یہاں بھی یہ ہی حال ہے۔

امن و سلامتی بھائی چارے اور برابری کا پیغام لیئے جب مُلکِ پاکستان معرضِ وجود میں آیا تو مُخالفین کے پندرہ سو سالہ ایجنڈے میں سب سے پہلا شکار بن گیا اور مُختلف طرزِ عمل ، نظریات اور اثرو رسوخ سے مقصدِ پاکستان کے راستے میں روڑے اٹکائے گئے۔

نسلی فسادات، ذات برادری، فرقہ پرستی یہ سب فتنے مُلکِ پاکستان اور اسلام کی ساکھ کو نُقصان پہنچانے کی خاطر ایک پروپیگنڈہ کے تحت ُھیلائے گئے۔ ایک طاقت جو اس خطہ میں اپنی اجارہ داری قائم کرنے کے لئے صدیوں سے دولت خرچ کر رہی ہے وہ اپنے مقاصد میں کامیاب ہونے کے لئے انسانوں کو آپس میں لڑانے کےنت نئے منصوبے بناتی ہے اور لالچی ، کم ظرف اور عقل کے اندھے آدم کے بیٹوں کو اپنا ہتھیار بنا کر معاشرے میں فساد و دھنگا پیدا کرتی ہے۔۔۔

افسوس تو اس بات کا ہے کہ معصوم اس پروپیگنڈہ کا شکار لوگ یہ بھی نہیں جانتے کہ وہ کِس مقصد کے لئے استعمال ہو رہے ہیں کیونکہ اُنکے سامنے جو مقصد رکھا جاتا ہے وہ حق ہوتا ہے اور پردے کے پیچھے کیا ہے انہیں دےکھنے کی مہلتنہیں دی جاتی یہاں تک وہ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
بس یہی ہوا ۔۔۔

گزشتہ عشروں میں نہایت نُقصان اُٹھانے کے بعد اب جب کہ پاکستان ترقی اور خوشحالی کی جانب راستے بنانا شروع ہوا ہے تو یہ ترقی فقط اسی لئے بعض لوگوں کی آکھوں کی چبھن ہے کہ تاریخ میں ہم لوگ کیوں اس ترقی کا حصہ کیوں نہیں ےا ٍلاں جماعت اس ترقی کا کریڈٹ کیسے لے سکتی ہے۔۔۔

مطلب یہاں بھی ذاتی ٍفا ئدے کی خاطر ٹانگیں کھینچی جا رہی ہیں اور اس کے لئے معصوم عوام کی جانوں کو استعمال کیا جا رہا ہے۔۔۔

سوال یہ ہے کہ مُلک حالتِ جنگ میں ہو اور اندرون ملک جو لوگ بغاوت یا انتشار کا باعث بنیں کیا وہ مُحبِ وطن ہیں۔۔۔؟

میرا خیال ہے کہ وہ مُحبِ اقتدار ہیں۔۔۔ جو معصوم لوگوں کی جانوں کو سیڑھی بنا کر جھوٹے انقلاب کے دعویدار ہیں۔

حکومت اس قدر لڑکھڑا جائے گی سوچا نا تھا۔۔۔۔

مگر سازشیوں کے ارادے بہت مضبوط ہیں۔۔۔

اللہ انہیں ہدایت دے یا ان کے فتنے کو تباہ و برباد کردے ۔۔۔
اے اللہ مُلکِ پاکستان کی حفاظت فرما۔۔۔۔
آمین۔۔۔