عراق۔۔۔عرب و عجم کے نرغے میں

عراق ، شام بنتا جا رہا ہے ۔ شام کی طرح یہاں بھی فرقہ وارانہ جنگ چھڑ چکی ہے ۔ یوں مسلم امہ مزید منقسم ہو گئی ہے۔ شام کی طرح عراق کی حالیہ صورت حال پر بھی مسلم دنیا میں بہت زیادہ تشویش پائی جاتی ہے ۔ مگر افسوس ناک بات یہ ہے کہ یہ تشویش فقط مسلم امہ کے عام لوگوں میں پائی جاتی ہے ، کیوں کہ عراق کے حالیہ بحران کو ٹالنے کے لیے مسلم دنیا کا کوئی بھی ملک آگے نہیں بڑھ رہا ہے ۔

عراق میں ایک تنظیم "دولت ِ اسلامیہ فی العراق والشام " (داعش)حکومت سے نبرد آزما ہے ۔ اس تنظیم کی طاقت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ عراق کی امریکی تربیت یافتہ فوج بھی اس کے سامنے بے بس ہوگئی ہے ۔یہ تنظیم عراق کے ایک اہم شہع موصل پر بھی قبضہ کر چکی ہے ۔ موصل ، نینوا کا دارالحکومت ہے اور اس کی آبادی 18 لاکھ ہے ۔ داعش کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس نے شمالی عراق میں بیجی کی آئل ریفائنری اور تل عفر کے ہوائی اڈے پر بھی قبضہ کر لیا ہے ۔ تاہم عراقی حکومت اس بات کی تردید کرتی ہے ۔ داعش نے موصل کے علاوہ عراق کے اور بھی کئی شہروں پر قبضہ کر رکھا ہے ۔ رواں سال جنوری سے داعش بغداد 30 کلو میٹر دور فلوجہ پر قابض ہے ۔ حالیہ پیش رفت میں اس تنظیم نے عراق اور شام کی اہم سرحدی کراسنگ کے ساتھ ساتھ دو قصبوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے ۔ عراقی حکام نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ شام کے سرحد کے قریب قائم قصبے کے ایک گاؤں پر داعش کا قبضہ ہو گیا ہے ۔حکام کا کہنا ہے کہ داعش نے اس گاؤں پر عراقی فوج کے ساتھ ساتھ دن بھر لڑائی کے بعد کنٹرول حاصل کر لیا ہے ، جس میں 30 عراقی فوجی ہلا ک ہوئے ۔

دولت ِ اسلامیہ فی العراق والشام (داعش) ، جسے انگریز ی میں اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا(آئی ایس آئی ایس) کہا جاتا ہے ، 2013 ء میں وجود میں آئی ۔ یہ تنظیم پہلے القاعدہ کے ساتھ تھی ، مگر بعد میں القاعدہ نے اس تنظیم کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کر لیے ۔ القاعدہ سے الگ ہونے کے بعد یہ تنظیم القاعدہ سے بھی زیادہ خطر ناک ہو گئی ہے ۔ اس تنظیم کے سربراہ ابوبکر بغدادی ہیں ۔ یہ گوشہ نشین شخص ہیں ۔ ان کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں ۔ ابوبکر 1971 ء میں پیدا ہوئے اور 2003ء میں امریکی حملے کے خلاف شروع ہونے والی مزاحمت میں شامل ہوئے ۔ لندن کے ایک پروفیسر کے مطابق مغربی ملکوں سے شام کی جنگ میں شریک ہونے والے 80 فی صد جنگ جو اس گروپ میں شامل ہیں ۔ شام میں دیگر باغی گروپوں کے برعکس آئی ایس آئی ایس عراق اور شام کے حصوں پر مشتمل ایک علیحدہ آزاد ریاست قائم کرنا چاہتی ہے۔اس تنظیم نے مارچ 2013ء شام کے شہر رقہ پر قبضہ کیا۔ جنوری 2014ء میں اس نے عراق کے صوبے انبار میں واقع فلوجہ شہر کا کنٹرول حاصل کر لیا۔

عراق اس وقت در حقیقت عرب و عجم کے نرغے میں ہے ۔ گذشتہ دنوں عراق کے وزیر ِ اعظم نوری المالکی نے ایک فرانسیسی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب اور قطر عراق میں باغی گروپوں کی حمایت کرتے ہیں اور ان کی مالی امداد بھی کرتے ہیں ۔حقیقت میں دونوں ممالک نے عراق کے خلاف اعلان ِ جنگ کر رکھا ہے ۔ عرب اور افریقی معاملات کے ایرانی وزیر کہتے ہیں کہ عراق میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں امریکا سنجیدہ دکھائی نہیں دیتا ۔ انھوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا ہے کہ ایران ، عراق کو دہشت گردی کے حلاف جنگ میں مضبوط مدد فراہم کرے گا۔اس کے علاوہ ایران کے صدر حسن روحانی کا یہ بیان بھی میڈیا کی زینت بن چکا ہے کہ "اگر امریکا عراق میں کوئی کار روائی کرتا ہے تو ایران اس میں تعاون کے بارے میں غور کرے گا۔"نوری المالکی ، ایرانی وزیر اور ایرانی صدر کے ان بیانات سے ہم یہ نتیجہ بہ آسانی اخذکرسکتے ہیں کہ اس وقت عراق کی داعش کو "عرب" سپورٹ کر رہا ہے ، اور خود عراق کو "عجم" سپورٹ کر رہا ہے ۔

عراق میں داعش کے مقابلے میں جس طرح عراقی فوج ناکام ہوئی ہے ، وہ باعث حیرت ہے ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امریکا کی تربیت یافتہ فوج ، داعش کے مقابلے میں کیوں کر ناکا م ہوگئی ۔ عراقی فوج کی ناکامی بتاتی ہے کہ 2014ء میں جب امریکا افغانستان سے رخصت ہوگا تو وہاں کے حالات بھی عراق جیسے ہو جائیں گے ۔ پھر یہ بات بھی عجیب محسوس ہوتی ہے کہ عراق کی طرف سے مدد کی اپیل کے باوجود امریکا عراق میں کارروائی کرنے سے گریز برت رہا ہے ۔ کیوں کہ امریکا اب بہ خوبی سمجھتا ہے کہ اس میں اب وہ کس بل اور جوش نہیں رہا ، جو 2001ء اور 2003ء میں تھا ۔ اس لیے دامن چھڑانے میں ہی عافیت ہے ۔ وائے ناکامی !!!!

مسلم دنیا کے حکمرانوں ، بالخصوص سعودی عرب کی خاموشی شکوک و شبہات جنم دے رہی ہے ۔ ایران کو بھی جوش سے نہیں ، ہوش سے کام لینا چاہیے۔ میرے مطابق عراق میں لگی آگ کوبجھانے میں سعودی عرب اور ایران اہم کردار اد کر سکتے ہیں ۔ لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ ایک طرف ایک ایران کا رویہ بہت زیادہ جارحانہ ہے تو دوسری طرف سعودی عرب کی پر اسرا خاموشی اس بات کا بین ثبوت ہے کہ سعودی عرب ، بہ شمول دیگر عرب ممالک اس بات کا خواہاں ہے کہ عراق یوں ہی عرب و عجم کی چکی میں پستا رہے۔ یہ صورت حال کسی صورت اسلامی دنیا کے لیے موزوں نہیں ہے ۔
Naeem Ur Rehmaan Shaaiq
About the Author: Naeem Ur Rehmaan Shaaiq Read More Articles by Naeem Ur Rehmaan Shaaiq: 122 Articles with 159020 views میرا نام نعیم الرحمان ہے اور قلمی نام نعیم الرحمان شائق ہے ۔ پڑھ کر لکھنا مجھے از حد پسند ہے ۔ روشنیوں کے شہر کراچی کا رہائشی ہوں ۔.. View More