پاکستان مسلم لیگ نواز گروپ اس
سے قبل بھی اقتدار میں رہی ہے ، خاص طور پر صوبہ پنجاب کی حکومت میں کئی
بار، وفاق میںیہ تیسری بار حکومت ہے، کچھ ہی دن باقی ہے مقدس مہینے رمضان
المبارک میں لیکن پورے ملک میں ہوشربا مہنگائی میں اضافہ ہوگیا ہے کہیں بھی
حکومت کی رٹ نظر نہیں آتی۔ صوبہ خیبر پختونخوا، صوبہ پنجاب، صوبہ بلوچستان،
صوبہ سندھ حتیٰ کہ آزاد کشمیر بھی مہنگائی کے جن سے محفوظ نہ رہ سکا۔ چند
دنوں قبل ہی موجودہ حکومت نواز نے اپنا دوسرا بجٹ پیش کیا جو سراسر قتل
عوام رہا ہے کسی قسم کی کوئی عوامی فلاح کا عنصر نہیں پایا گیا اور اب
حکومتی اداروں کے ذمہ داروں نے ہر سال کی طرح بے حسی، بے شرمی اور ڈھٹائی
کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوام الناس سے جھوٹ در جھوٹ کا سہارا لیا ہوا ہے۔
یوٹیلیٹی اسٹور میں دس سے پندرہ فیصد رمضان اسپیشل پکیج کا سلسلہ شروع تو
کیا ہے مگر شائد کوئی بھی حکومتی اداروں کا فرد ان اسٹور سے اشیاءخریدتا
نہیں ہے اسی لیئے انہیں یوٹیلیٹی اسٹور کے معیار اور وزن و تول کا احساس
نہیں۔حقیقت تو یہ ہے کہ چند سکوں کی رعایت کے بدلے عوام کو بھاری ملاوٹ اور
بوسیدہ اشیاءکا فروخت کرنا لازم و ملزوم سمجھنا ان کی عادت میں شامل ہے۔
حکومت نے کبھی بھی یوٹیلیٹی اشیاءکے معیار کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی۔اب
بات کرتے ہیں صوبائی حکومتوں کی تو جناب سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی
حکومت ہے جو غریب عوام کا نعرہ لگاتے تھکتے نہیں لیکن اسی قدر اس صوبے میں
غریب پس رہا ہے ۔ بشمول کراچی دودھ ، گوشت، انڈے، سبزیاں، پھل، دال چاول
اور دیگر اجناس میں سو فیصد سے زیادہ قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ حکومت
اس اضافے کو چند فیصد پر تول رہی ہے اس کی سب سے بڑی وجہ وہ حکومتی اہلکار
ہیں جو کوالٹی اینڈ پرائس کنٹرولر ہیں جو اپنی ذمہ داری کو اھسن طریقے سے
حل کرنے کے بجائے رشوت اور اقربہ پروری کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں، انہیں نہ
تو عوام کی پریشانی سے کوئی مطلب اور نہ ہی احتساب کا خطرہ کیونکہ یہ جانتے
ہیں کہ ان کا کوئی بال بیگھا نہیں کرسکتا یہ رشورت کا سلسلہ اوپر تک جو
جاتا ہے۔ بحرل حال کراچی میں منتخب ہونے والے نمائندگان کی ذمہ داری ہے کہ
وہ اس سلسلے کو ختم کرنے کیلئے سختی برتیں اور ایسے افسران و ملازمین کو
احتساب کرکتے ہوئے سخت تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے یہی معاملہ اندرون
سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی اپنائے کیونکہ ہمیشہ کی طرح اندرون سندھ سے
پی پی پی منتخب ہوتی چلی آرہی ہے۔پنجاب کے شہروں اور نواحی علاقوں میں بھی
ذخیرہ اندوزی، مہنگائی کا پہاڑ کھڑا ہے لیکن نواز حکومت جو خود کو خادم
اعلیٰ کہتے تھکتے نہیں وہیں غریب کا جینا محال ہوگیا ہے۔ پنجاب میں غربت
انتہا کو پہنچ چکی ہے غریب غریب تر ہوتا جارہا ہے اور امیر امیر تر ، حقیقت
تو یہ ہے کہ ملک بھر میں کوئی توازن دکھا ئی نہیں دیتا۔ بحرحال بات ہورہی
ہے رمضان المبارک کے موقع پر حکومتی اقدامات کی ، میڈیا میں بیانات سر چڑھ
کر بول رہے ہیں لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے، پاکستان کے تمام صوبوں کا حال
یکساں ہے کہیں بھی مہنگائی کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے اور زمیندار سے
لیکرآڑتی اور تھوک فروش سب اپنی گن گاتے نظر آتے ہیں جھوٹ اور مکاری ان کے
چہرے پر عیاں ہوتی ہے مگر بے بس عوام ان کے ہاتھوں مہنگی اشیاءخرید کر اپنے
منتخب نمائندوں کو کوستے نظر آتے ہیں۔ دنیا بھر میں مذہبی تہوار کے موقع پر
عوام الناس کیلئے حکومت کی جانب سے اور نجی اداروں کی جانب سے اشیاءمیں کم
از کم پچاس فیصد کمی کردی جاتی ہے۔۔ اسلامی ممالک میں پاکستان واحد ملک ہے
جہاں اشیاءکی کمی تو دور کی بات قیمتوں میں استحکام تک نہیں رکھا جاتا بلکہ
حکومتی ادارے ہوں یا تاجر ان کسی کی طرف سے پاکستانی عوام کیلئے سہولت کا
عنصر دیکھنے میں نہیں آتا اگر کوئی رعایت کا پیغام دیتا ہے تو اس میں معیار
کو پس پشت کردیا جاتا ہے۔آخر پاکستان مین ہی کیوں ایسا ہوتا ہے ظاہر ہے
یہاں چیک ان بیلنس نہیں ہے اور نہ ہے کوئی بہتر احتسابی عمل اسی لیئے جس کی
جو مرضی اپنے حساب سے قیمتوں کا تعین کرلیتے ہیں۔ دوسری جانب کمشنر یا ڈپٹی
کمشنر کی جانب سے جاری نرخ نامہ کو صرف ٹشو پیپر کیلئے استعمال کیا جاتا ہے
،اس کرپشن میں سب کے سب ملے ہوئے ہیں یا یوں کہ لیجئے کہ آوا کا آوا بگڑا
ہوا ہے یقینا نظام کی اس خرابی کو درست کرنا نہایت ضروری ہے اگر مزید سالوں
میں یہی حال رہا تو بربادی ہمارا مقدر بن جائے گی۔ان حالات پر اگر کوئی
شہری آواز بلند کر بھی لے تو اسے حکومتی وسیاسی لیڈران کے پالے ہوئے غنڈے
اور حکومتی اداروں کے اہلکارشدید نقصان پہنچاتے ہیں۔نجانے کب رمضان المبارک
کا وہ مہینہ آئیگا جب عوام حقیقی طور پر خوشیاں اور بھرپور انداز میں اللہ
کی نعمت سے نوازے جائیں گے۔نا امید نہیں ہوں مگر عوام کو بیدار ہونا ضرور
پڑے گا۔ اللہ پاکستان کے نظام کی درستگی کیلئے عوام اور لیڈران کو ہوش عطا
فرمادے ۔آمین |