آدیکھیں ذرا کس میں کتنا ہے دم

آج قادری پاکستان آ رہے ہیں ....!!جمہوری حکومت آمرانہ اقدام سے گریزکرے...
آدیکھیں ذرا کس میں کتنا ہے دم ، جم کے رکھنا قدم اُوساقیا...قادری اور حکومت آمنے سامنے
حکومت طاہرالقادری کوفری ہینڈدے ......

آج اسلام آباد میں علامہ طاہر القادری کی وطن واپسی پر حکومت نے تو اپنے لحاظ سے سیکورٹی کے انتظامات اور اقدامات کرلئے ہیں تووہیں یہ بھی اطلاعات ہیں کہ تحریک مہناج القرآن اور عوامی تحریک کے کارکن بڑی تعدادمیں لاہور، جہلم ، اٹک، گجرات، گوجرنوالہ، پشاور، مری ، آزاد کشمیرسے روالپنڈی پہنچ گئے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں عوامی تحریک نے ڈنڈابردارفورس بھی تیارکررکھی ہے تواُدھرہی کسی بھی ممکنہ صورتحال سے بروقت نمٹنے کے لئے راولپنڈی پولیس کی چھٹیاں بھی منسوخ کردی گئی ہیں اور سیکورٹی فورسزکو ریڈالرٹ کردیاگیاہے اِس منظر اور پس منظر میں ایسالگتاہے کہ جیسے دونوں جانب سے اپنی اپنی تیاریاں مکمل ہیں اور دونوں طرف سے ایک دوسرے کی مزحمت کی صورت میں اقداما ت کو آخری شکل دے دی گئی ہے اَب اِس موقع پر ایسے لگارہاہے کہ جیسے حکومت اور عوامی تحریک کے کارکنا ن باکثرت یہ گنگنارہے ہوں کہ ’’ آدیکھیں ذراکس میں کتناہے دم ، جم کے رکھناقدم اُوساقیا...‘‘ ۔

بہرکیف ...!خبروں کے مطابق پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کے سربراہ و عالمِ اسلام کے معروف مذہبی اسکالر عزت مآب قبلہ حضرت علامہ طاہرالقادری مدظلہ تعالیٰ ہفتے کو کینیڈاسے پاکستان آتے ہوئے لندن میں مختصرقیام کے بعد توقع ہے کہ 22جون کی سہ پہرلندن سے اپنے وطن ِ عزیز پاکستان آنے کے لئے روانہ ہوں گئے ہیں اورجب میرایہ کالم آپ پڑھ رہے ہوں گے توعلامہ کا جہازپاکستان کے لئے اپناسفرجاری کرچکاہوگااور اِنشاء اﷲ قوی اُمیدہے کہ حضرت کل یعنی کہ23جون کی صبح پاکستانی وقت کے مطابق 6بجے اسلام آبادائیرپورٹ پہنچ گئے ہوں گے جہاں عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کے کارکنان کی بڑی تعداداتوارپیر22جون کی درمیانی رات ہی سے موجودہوگی اسلام آباد ائیرپورٹ پر کارکنان اپنے روحانی پیشوااور مُلک میں آمرانہ طرزجمہوریت اور موجودہ پوری حکومت پر گُلوبٹ جیسے ظالم حکمرانوں کے کئیجانے والے قبضے سے نجات دلانے کی تحریک کے خالق اورمُلک میں انقلاب کی صدابلندکرنے کے داعی علامہ طاہرالقادری کا پُرتباک استقبال کریں گے اوریہاں سے عوامی تحریک کے کارکنان ریلی کی صورت میں اپنی سیکورٹی میں اپنے سربراہ کو اِن کی قیام گاہ تک لے جائیں گے ۔

اگرچہ آج اِس سارے پس منظرمیں ہماری جمہوری حکومت کے وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی کی زیرصدارت اعلی سطح اجلاس میں راولپنڈی اسلام آباد میں حفاظی انتظامات ’’ ضرب عضب ‘‘ آپریشن کے اثرات اور طاہری القادری کی آمد پر سیکورٹی اقدامات کا جائزہ لینے کے بعدہمارے وزارتِ داخلہ نے طاہر القادری کی آمد سے قبل جامع پلان مرتب کرتے ہوئے سیکورٹی کے مختلف خدشات کے باعث اسلام آباد میں ہر قسم کے اجتماعات پر پابندی عائد کرنے کی ہدایت کردی ہے اور ساتھ ہی سیکورٹی اداروں کو عوامی تحریک کی ریلی کومکمل سیکورٹی فراہم کرنے کی بھی خصوصی ہدایات جاری کردی ہیں ۔

جبکہ اُدھر لندن سے وطن واپسی پر اپنے مختصرقیام کے دوران علامہ طاہر القادری نے اپنی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ وہ ہر قیمت پر اسلام آبادپہنچیں گے، موجود حکومت اِنہیں روکنے اور ہراساں کرنے کے لئے چاہئے جتنے بھی اقدامات کرلیں،موجودہ حکومت اپنی موت قریب دیکھ کر بوکھلاہٹ کا شکارہوچکی ہے، مُلک میں خاندانی بادشاہت اور بدترین آمریت ہے اور ساتھی اُنہوں نے یہ بھی کہاکہ پوری حکومت گلوبٹ چلارہے ہیں پہلے الیکشن میں دھاندلی ہوئی تھی اَب توپوراالیکشن ہی خریداجاتاہے،ایسے میں اَب یہ دیکھتے ہیں کہ ایک طرف حکومت ہے تودوسری طرف علامہ طاہرالقادری ہیں دونوں ہی اپنی اپنی قوت کا مظاہر کرنے اور ایک دوسرے کو سیاسی و اخلاقی میدان میں پچھاڑنے کا ارادہ رکھے ہوئے ہیں خدشہ ہے کہ 22جون کی رات یا 23جو ن کی صبح حکومتی مشینری اور عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کے کارکنان کے درمیان پھر کوئی ایساسانحہ نہ رونماہوجائے جو بہت سے سوالات کے نہ ملنے والے جوابات کو جنم دے دے اور قوم اِن کے جوابات اور وجوہات کی تلاش میں برسوں سرگرداں رہے مگر اِسے پھر بھی کچھ حاصل نہ ہواور پھرکوئی سانحہ تاریخ کے اوراق پر ظالم حکمران اور مظلوم عوام کی داستان رقم کردے۔

ہرحال ..!آج ضرورت اِس امر کی ہے کہ جب تک حکومت کو آپریشن ضرب العضب میں کامیابی حاصل نہیں ہوجاتی ہے اُس وقت تک مجموعی طورپر ہماری موجودہ جمہوری حکومت کومُلک میں کسی بھی شخص یا گروپ کو دبانے کے خاطر آمرانہ اقدام یا اقدامات سے گریزکرناچاہئے اُمید ہے کہ حکومت میرے اِس کہے کو سمجھ گئی ہوگی اور قادری کو فری ہینڈ دے گی کیوں کہ یہی ایک اچھی جمہوری حکومت کا تقاضہ ہے حکومت کو اپنا محاسبہ کرتے ہوئے اِس اعتماد اور اُمیدپرقائم رہناچاہئے کہ ابھی اُسے اپنی مدت پوری کرنی ہے اور اگلے وقتوں میں اِسے بہت سے کام کرنے ہیں آج اگر وہ کسی شخصی معاملات یا کسی کی ایک مخصوص طرزِ سیاست اور انقلاب نماسوچ کودبانے کے لئے اُلجھتی رہی تو پھر اِس نے وہ کام کرلئے جو اِسے آئندہ سالوں میں اپنے ذاتی مفادات اور مُلک اور قوم کے لئے آٹے میں نمک جتنے کرنے ہیں سوحکومت کو موجودہ حالات میں جوش کے بجائے ہوش سے کام لیناچاہئے اور طاہر القادری کو اِن کے کام کرنے کے لئے فوری طورپر فری ہینڈدے دیناچاہئے تاکہ قادری بھی اپناکام کرتے رہیں اور اِن پر حکومت کے کسی سخت اقدام سے مظلومیت کی چھاپ بھی نہ لگے اور اِس دوران حکومت بھی اپنے دیگرکاموں میں ٹھیک طرح سے مصروفِ عمل رہے تاکہ دنیا کو یہ بتاسکے کہ یہی اصل میں جمہوری اورجمہوریت کے تقاضے ہیں ہے ۔

اگرچہ پچھلے کئی دنوں سے حکومت اور انقلابی تحریک والوں کی جانب سے ضداور اناکی رسی میں جکڑے کچھ عناصر نے مُلک میں ایسے حالات پیداکردیئے یا کرنے کی کوشش کی ہے کہ جس سے اَب ایسالگتاہے کہ جیسے اگر کینیڈاسے قادری مُلک واپس آگئے توخاکمِ بدہن مُلک میں پتہ نہیں کیاہوجائے گا...؟اور اگر وہ مُلک نہیں آسکے توخدانے کیاہوجائے گا..؟،اور اگر قادری مُلک پہنچ آگئے توپھرکیاہوگا..؟اِس لئے قادری کو مُلک میں آنے سے روکاجائے اور اِنہیں سیاست سے دوررکھاجائے..؟حکومت اور عوامی تحریک کی جانب سے اِس قسم کے خدشات میں مبتلاافرادنے خواہ مخواہ ساری پاکستانی قوم کو پریشان کررکھاہے کچھ نہیں ہوگابس قادری زیادہ سے زیادہ یہی کریں گے کہ دوچار دن سانحہ لاہور پر سخت جملے کہیں گے ، دوایک ہنگامی پریس کانفرنسز کریں گے اور روالپنڈی یا لاہورمیں بڑے بڑے دوایک انقلابی جلسے کریں گے اور اِن سب مواقعوں پر شیر کے دانت اور پنجے توڑکر اِسے کسی زو (چڑیاگھر)کی طرح پنجڑے میں بے ضرر ساقیدی شیربنانے کی باتیں کریں گے اور اِس سے زیادہ علامہ کیا کریں گے ..؟ذراسوچوکہ اِس سے پہلے کی حکومت میں بھی تو علامہ نے بڑی لن ترانی کی تھی مگر اِنہوں نے تب کیا کرلیاتھاا...؟ور اَب کیاکرلیں گے...؟حکومت قادری کے معاملے میں سنجیدہ ضروررہے مگر اِنہیں اتنی اہمیت نہ دے جتنی اور دیگر معاملات میں دے رہی ہے مگرچلتے چلتے میں پھر بھی ایک بات حضرت قبلہ طاہری القادری سے ضرورکہناچاہوں گاوہ یہ ہے کہ جب قادری کو ایساکوئی موقع ہاتھ لگ جائے جس کے لئے قادری مُلک تشریف لارہے ہیں تو اِس مرتبہ قادری کو تمام سیاسی اور اپنی ذاتی مصالحت پسندی سے پاک ہوناہوگااورہر صورت میں اپنے انقلابی عزم کو عملی جامہ پہناناہی ہوگااَب ورنہ عوام قادری کے انقلاب کو ڈھونگ سمجھنے لگیں گے اور اگرعلامہ طاہر القادری اپنے منصوبے میں کامیاب نہ ہوئے تو پھر اِنہیں مُلک پر قابض خاندانی حکمرانوں اور سیاستدانوں سمیت مُلک میں آمرانہ طرزجمہوریت کے خاتمے کے لئے لوگوں کو باہر سڑکوں پر لانے سے بھی اجتناب برتناہوگا اورہر قسم کے پنگے بازی سے خود کو بچاناہوگایعنی یہ کہ آج موجودہ حالات میں قادری کے لئے بھی کڑاامتحان اور آزمائش کا وقت ہے کہ اَب وہ کس طرح اپنی مثبت سوچ سے مُلک میں نصف صدی سے زائدفرسودہ نظامِ جمہوریت اور ہر قسم کی برائیوں سے لبریز خاندانی حکمرانی اور کرپشن سے لت پٹ سسٹم کا خاتمہ کرتے ہیں اور حکمرانوں کی شکل میں قوم پر مسلط خونخوارشیر کے دانت اور پنجے توڑکر حقیقی معنوں میں قیدکرکے اِسے اِنسان دوست شیر بناتے ہیں اور اپنے مثبت نعرہ انقلاب کوبلندکرکے بغیر کسی سُرخ انقلاب کے مُلک کو پُرامن انقلاب کا گہوارہ بناتے ہیں..؟
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 971431 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.