مہنگائی ایکسپریس کے تحفے سے اچھے دنوں کی شروعات

انتخابی تشہیر کے دور ان وزیر اعظم نریندر مودی مسلسل یہ کہتے رہے ۔ہر پل عوام سے یہ وعدہ کرتے رہے کہ بی جے پی حکومت غریبوں کی حکومت ہوگی ۔ اس حکومت میں عوام کو مہنگائی سے نجات ملے گی۔ایک نئے ہندوستان کی شروعات ہوگی ۔کانگریس نے اپنے دور حکومت کے ۶۰ سالوں میں ملک کو زوال وانحطاط کی آخری منزل پر پہچادیا ہے۔ بی جے پی اقتدار میں آنے کے بعد صرف ساٹھ مہینے میں ملک کو زوال و اننحطاط کے دلدل سے نکا ل کر ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل کردے گی مہنگائی پر مکمل کنٹرول کرے گی۔عوامی مسائل کو پہلی فرصت میں حل کرے گی۔حلف برداری کی تقریب میں انہوں کہا تھا کہ اب ہندوستانیوں کے اچھے دن آگئے ہیں ۔لیکن اب تک عوام کو اچھے دنوں کا احساس نہیں ہوسکا ہے ۔ ان کا لئے ہر آنے والا دن مہنگا ،کڑوا اور برا ثابت ہو رہا ہے۔ اس منصب پہ فائز ہوئے ان کو ابھی ایک مہینے بھی مکمل نہیں ہوا ہے لیکن انہوں نے عوام کے ساتھ وہ سب کچھ کردیا جس کی کوئی توقع نہیں تھی ۔سبزیوں اور عام اناج کی قیمت میں مسلسل ہورہے اضافے کے ساتھ اب انہوں نے ریل کرایے میں بھی زبردست اضافہ کردیاہے۔

نریندرمودی اقتدار سنبھالنے کے اول دن سے ہی عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنا چاہ رہے ہیں لیکن ان سے ہونہیں رہا ہے ۔مہنگائی پر کنٹرول کرنے بجائے مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔اچھے دنوں کی شروعات کرنے کے بجائے برے دن شر وع ہوگئے ہیں ۔مودی سرکار کی طرف لیاگیا پہلا فیصلہ ریل کرایہ کا ہے جس میں انہوں نے کم کرنے کے بجائے بیک وقت 14.2 کااضافہ کردیا ہے ۔مال گاڑیوں کے کرایہ میں 6.5 کا اضافہ کردیا ہے ۔ 24-25 جون کی درمیانی شب سے اس کرایے کا نفاذ ہوگا۔ عام بجٹ کا پیش ہونا ابھی باقی ہے ۹ جولائی کو پیش ہونے والے عام بجٹ میں نہ جانے کیا کیا مہنگے ہوں گے۔اور عام ہندوستانی کن مسائل سے دو چار ہوں گے۔

ریل کرایہ میں اضافہ کے لئے کیا گیا یہ فیصلہ سراسر عوام مخالف ہے ۔اس کے سب زیادہ اثر غریب اور اوسط درجہ کی شہریوں پر پڑے گا۔کیوں کہ ٹرین سے سفرکرنے والے عموما یہی لوگ ہوتے ہیں ۔کچھ مصیبت کے مارے تو وہ ہوتے ہیں جنہیں سلیپر کلاس سے سفر کرنے کی صلاحیت نہیں ہوتی ہے اور وہ جنر ل کلاس سے سفر کرتے ہیں تاکہ کم پیسے میں مسئلہ سفر حل ہو جائے ۔گذشتہ ایک سال میں مختلف زاویوں یوں ہی ریل کا کرایہ ضرورت سے زیا دہ بڑھادیاگیا ہے ۔

ریلوے کی تاریخ میں لالو پرساد یادو کو ہمیشہ یاد کیا جائے گا جنہوں نے ہر جہات سے عوام کو بہترین سہولیا ت فراہم کی تھی۔کرایہ میں اضافہ کے بجائے کم کیا ۔نئی ٹرینوں کا آغاز کیا ۔مسافروں کے لئے بہتر ین حفاظتی بندوبست کیا ۔کروڑں کے منافع پر مشتمل تاریخ ساز بجٹ پیش کیا۔لالو پرساد کے اس کارنامہ نے ہندوستان سمیت پوری دنیا میں ہنگامہ برپاکردیاتھا ۔آکسفورڈ یونیورسیٹی لندن ،کیمبرج یونیورسیٹی اور دیگر بڑے بڑے عالمی اداروں میں انہیں لکچر دینے کے لئے مدعوکیا گیا تھا۔ یوپی اے کی دوسری مدت کار میں یہ وزرات بنگال کی وزیر اعلی اور ترنمول کی لیڈر ممتا بنر جی کے زیر نگرانی تھی ۔انہوں نے بھی کرایے کے حوالے سے غریب عوام کا ہمیشہ خیال کیا ۔ وزیر ریل دنیش تروید ی کو انہوں نے اس عہدہ سے محض اس لئے ہٹادیا تھا کہ انہوں نے مشورہ کئے بغیر کرایہ میں اضافہ کردیا تھا ۔اور یہ وزرات انہو ں نے اپنی پارٹی کے دوسرے لیڈر مکل رائے کو سونپ کر بڑھائے گئے کرایے کو واپس لیا، البتہ اے سی کلاسوں کا بڑھایا گیا کرایہ جوں کا توں کا برقرار رکھاگیا۔ممتا بنر جی کے کانگریس سے الگ ہونے کے بعد ریلوے کی وزرات کانگریس نے پون کمار بنسل کے حوالے کی جنہوں نے ایک سال میں تین مرتبہ کرایہ میں اضافہ کیا ۔سب سے پہلے کرایہ بڑھایا ۔اس کے بعد بجٹ کے موقع پر سپر فاسٹ ، ریززویشن، کنسلیشن اور اس طرح کے دیگرتمام چارجز کو بڑھادیا ۔تیسر اکام یہ کیا کہ خوردہ پیسوں کا بہانہ بناکر ایہ کی رقم میں اضافہ کیا۔اور پھر اس کے بعد یہ صاحب لمبا چوڑا گھوٹالہ کرکے خاموشی کے ساتھ گھر کو اس طرح روانہ ہوگئے کہ کسی کانگریسی نے دفاع تک نہیں کیا۔ ان کے بعد یہ وزرات ملیکاارجن کھڑگے کو دی گئی ۔ بی جے پی حکومت آنے کے بعد یہ عہدہ کرناٹک کے سابق وزیر اعلی سدانند گوڑا کو دیاگیا ہے جنہوں اپنی وزرات کا سب سے پہلا کام کرایہ بڑھانے کاکیا ہے ۔اور یہ صرف ان کا پہلا کام نہیں ہے بلکہ اچھے دنوں کا نعرہ لگانے والے مودی حکومت کاپہلا کام ہے۔

لالو نے ریلوے کو جہاں پر چھوڑا تھا ریلوے آج بھی وہیں پر ہے یوپی اے کے دوسرے دور حکومت میں صرف کرایہ بڑھانے کام ہو ا اوربس۔ریلو ے میں سہولیا ت کافقدان ہے ۔جان ومال غیر محفوظ ہے ۔مسافروں کے سامانوں کی چوری روز مرہ کامعمول ہے۔مسافروں کی تعداد دن بہ دن بڑھ رہی ہے لیکن ٹرینوں کی تعداد جوں کی توں ہے ۔آدھے مسافرین ویٹنگ ٹکٹ کے ذ ر یعے سفرکرتے ہیں ۔ٹکٹ کی کالابازاری ایک الگ مسئلہ ہے عام آؒد می کے لئے کنفرم ٹکٹ حاصل کرنا جوئے شیرلانے کے مترادف ہوچکا ہے ۔تتکال کوٹا اب امیر کوٹا بن چکا ہے ۔کاؤنٹر پہ کلرک لائن میں لگے ہوئے لوگوں کا ٹکٹ بنانے کے بجائے رشوت لے کردوسرے لوگو ں کاٹکٹ بناتے ہیں ۔

ریلوے کا بڑھایا گیا یہ کرایہ یقینی طور پرناقابل برداشت ہے ۔عوام پراضافی بوجھ ہے۔اس فیصلے کی چوطرفہ مذمت ہورہی ہے ۔کشمیر سے لیکر کنیاکماری تک اور آسام سے لیکر گجرات تک اس فیصلے کے خلاف عوام پر سراپااحتجاج بنی ہوئی ہے ۔ سفر اور حضر میں موجود تمام ہندوستانی نریند مود ی سے یہی سوال کررہے ہیں کہ کیایہی ہے اچھے دنوں کی شروعات ؟؟؟ ۔اسی کانام ہے مہنگائی سے نجات؟؟؟۔ یہی ہے نیا ہندوستان ؟؟؟۔یہی شکل ہے ترقی یافتہ ہندوستان کی ؟؟؟۔یہی حقیقت ہے گجرات ماڈل کی؟؟؟ یہی ہے غریبوں کاخیال ؟؟؟۔یہی اندا زحکمرانی ہے ملک کے اس نئے کھیون ہار کا؟؟؟ ...... ہم نے ووٹ اس لئے دیا تھا کہ مہنگائی میں کمی آئی گی ۔ہم غریبوں کے حق میں فیصلہ لئے جائیں گے ۔روز مرہ کی ضروریات اور کھانے پینے والی اشیا ء کی قیمتوں میں کمی واقع ہوگی لیکن مودی حکومت کی آتے ہی مہنگائی آسمان چھونے لگی اناج کی قیمتوں میں اضافہ شروع ہوگیا اور اب مزید اضافہ ہوگا کیوں کہ پسنجر کرایہ کے ساتھ مال گاڑیوں کے کرایہ میں بھی اضافہ کیا گیا ہے جس کااثر لازمی طور اناج اورسبزیوں کی قیمت پر پڑے گا۔

نریندرمودی اقتدار سنبھالنے کے اول دن سے ہی عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنا چاہ رہے ہیں لیکن ان سے ہونہیں رہا ہے ۔مہنگائی پر کنٹرول کرنے بجائے مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔اچھے دنوں کی شروعات کرنے کے بجائے برے دن شر وع ہوگئے ہیں۔ مودی حکومت کا یہ اقدام غریب عوام کے ساتھ دھوکہ ہے۔مہنگائی کم کرنے کے بجائے اس میں زیادتی کرنا شرمناک عمل ہے ۔ حکومت کی یہ منطق عوام کو بے وقوف بنانے والی ہے کہ کرایہ میں بڑھوتری کایہ فیصلہ یوپی اے کے دور حکومت کا ہے جسے انتحاب کے پیش نظر نافذنہیں کیا گیا تھا۔ بی جے پی کا یہ فیصلہ نہیں ہے۔ عوام نے اسی لئے تو این ڈی اے کو حکومت سازی کاموقع دیا ہے کہ سابق حکومت میں عوام مخالف لئے گئے فیصلہ پر یہ حکومت پابندی لگائے گی اس کو ختم کرے گی نہ کہ اس کو نافذ کرے گی۔

نریندر مودی کو اگر لگتا ہے کہ مہنگائی پہ کنٹرول کرنا مشکل ہے ۔عوام سے کئے گئے وعدوں کو ہم پورا نہیں کرسکتے ہیں۔کانگریس کوجن وجوہات کی بناپر شکست ملی ہے اور عوام نے اس کی جگہ بھاجپا حکومت کو منتخب کیا ہے ہم اس میں کوئی ردوبدل نہیں کرسکتے ہیں ۔کانگریس کی طرح ہماری لئے بھی عوام کوکڑوی دوا دیئے بغیر حکومت کے کام کاج کوآگے نہیں بڑھانا ناممکن ہے تو پھر انہیں اخلاقی طورسے استعفی دے دینا چاہئے ۔اس باب میں انہیں اپنے سیاسی حریف نتیش کمار کی غیرت مند ی سے سبق لینا چاہئے۔جنہوں نے حال ہی میں لوک سبھا الیکشن میں شکست سے دو چار ہونے کے بعد وزیراعلی کے عہدہ سے استعفی دید یا ہے۔
Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 163725 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More