اًمیدِصبح

میں تخیل کے مداروں میں گُم گیا ہوں کہیں
میں تکلم کے مزاروں میں دفن ہوں عہبر
اذانِ فجر سے دن کا آغاز بوچُکا ہےاور رب کے حُضور سجدہ کرنے کا وقت ہے اضطراب و تشنگی کی کیفیت میں دماغ کی شریانیں اللہ سے حق بات کے مشاہدے میں مگن ہیں۔۔۔

خُدایا یہ وقت اُمتِ مسلمہ پر آسان بنا دے کہ جب پاکستان اپنی شمالی سرحدوں پر آئینِ پاکستان نا ماننے والے دہشت گرد قرار دئے جانے والے خارجیوں کے خِلاف بر سرِپیکار ہے اور اندرونی سطح پر ایک اور جہادی تنظیم بنانے کو دعوت دی جا رہی ہے۔

ملک میں مسالک کے تفریقانہ نظریات اپنا لوہا منوانے ک لئے پُرعزم ہیں۔

غریب دن میں روٹی کی تلاش کے لئے نکلتا ہے اور شام کو ناکامیوں کے ہمراہ گھر کو دستک دیتا ہے۔

مُلک سے محبت کا دعوی کرنے والے ہم وطن سیاسی پناہوں کے ذریعے دیارِ غیر رختِ سفر باندھ رہے ہیں۔
گروہ در گروہ نظریات و عقائد کے تسلسل میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔

دشمن اپنی چال چلتا ہے اور کامیاب ہو جاتا ہے اور ہمارے اپنے آپس میں جنگ و جدل میں مصروف ہیں۔
آخر ہم مان کیوں نہیں لیتے کہ ہم اپنے اعمال کی ذد میں ہیں۔

ہم ایک نسل جو بیج رہے ہیں وہی ہمیں کاٹنا پڑ رہا ہے۔

یہ تخیلات سے جو دھواں نکل رہا ہے یہ اُسی جہنم کی آگ کا ہے جسے ہم اپنی کرنیوں کا ایندھن دے رہے ہیں۔

آخر کب تک ذاتِ نفس خود کو میں کے درجے پر فائز رکھے گی۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تو فرمایا ہے ک عزت عاجزی و انکساری میں ہے۔ تو پھر کس طرح آپ خود کو دوسروں سے بڑا منوا کر اپنے بہتر ہونے کا ثبوت دے سکتے ہیں۔

آپ کے خواب تو سکرپٹڈ ہوتے ہیں مگر اللہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کسی دور میں بھی غلط ثابت نہیں ہو سکتا۔

عوام النا س کو جہاد کی طرف دعوت دینے والی سیاسی جماعتیں اور اکابرین اس بات کو پَلے باندھ لیں کہ عوامِ پاکستان افواجِ پاکستان کے حُکم کے انتظار میں ہیں اور انہیں کے اعلان سے ہی جہاد کو فرض سمجھتے ہیں اور امام مہدی علیہ السلام کا لشکر بھی پاک فوج ہی بنے گی نا کہ کوئی غیر آئینی تحریک۔۔۔۔!

کوئی غیر متعلقہ تنظیم یا شخصیت اگر جہاد کے لئے تنظیم بنانے کا اعلان کرے یا دعوت دے تو یہ عمل ریاستی و فقہی اعتبار سے غیر قانونی اور بے معنی ہے۔ ( محقق تحقیق کر لیں)

اگر کوئی اپنی فصاحت و بلاغت اور رہنمائی کے کمالات دکھانا چاہتا ہے تو وہ امن اور بھائی چارے کو ملحوظِ خاطر رکھے۔ اُسے ہر گز یہ اجازت نہیں کہ وہ بھائیوں کو آپس میں لڑوائے۔

پولیس جو کہ ہمیں تحفظ بھی فراہم کرتی ہے اور ہم سے ہڈیاں بھی تُڑواتی ہے وہ ہماری حفاظت پر معمور ہے اور جو اپنے مُحافظوںکے خِلاف اعلانِ جنگ کرے وہ بہت جلد تباہ و برباد ہو جانے والا ہے۔۔۔

اگر ہم فقظ اپنے گریبان میں جھانکیں اور انفرادی سطح پر اپنی تصحیح کریں تو ہمیں سب اچھا ہوتا ہوا نظر آئے گا۔۔۔
انشا اللہ