خدا راہ ماڈل ٹائون سانحے کو اب بھول جائوں اسکا واویلا
خوب ہوگیا، جو ہونا تھا سو ہوگیا، ہوتا وہی ہے جو منظور خدا ہوتا ہے، اس
سانحے میں 11 سے زاہد افراد شہید ہوئے کچھ زخمی ہیں باقی گرفتار ہیں گرفتار
لوگوں کو حکومت نے رہا کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ کچھ غائب کردیے گئے ہیں،
اس تمام تر سنگینی کے باوجود اس لائق نہیں کہ ہم اس لکیر کو پیٹتے چلے
جائیں، بہت شور و غل ہوچکا بہت ماتم ہوچکا، میڈیا اور طاہرالقادری سے
درخواست کرتے ہیں کہ خدا راہ اب آپ اس سانحے کو بھول جائیں، وہ ہم سے بہتر
جانتے ہیں، اب آپ کے واویلا کرنے سے جانے والے واپس نہیں آسکتے، اب ہم
سوائے دعائوں کے کچھ نہیں کرسکتے،یہ سب خونی گیم اس لیے کھیلا گیا کہ قوم
کی توجہ خارجی دشمنوں کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب سے ہٹ جائے، اور قوم
اپنی بہادر افواج کی قربانیوں کو بھول جائے، ہماری مسلح افواج کی کور شمالی
وزیرستان میں جاری ضرب عضب کی کڑی آزمائش سے دوچار ہیں، اس خونی جنگ میں
کور کمانڈر کا اپنا لخت جگر لاکھوں مائوں کے جگر کے ٹکڑے بہنوں کے بھائی
بیویوں کے شوہر بچوں کے باپ سنگلاخ چٹانوں سرنگوں پہاڑوں اور گھاٹیوں میں
تہہ در تہہ کود چکے ہیں، یہ مرد مجاہد اپنا آج ہمارے کل پر قربان کرنے کے
لیے اپنی جانوں کی بازیاں لگا رہے ہیں یہ ملک اور قوم کی بقا و سلامتی کے
لیے راہ حق میں لڑرہے ہیں، ان کی مائوں نے دست دعا اپنے ہاتھوں کو پھیلا
رکھا ہے ان کی بہنوں نے اپنے آنچل پھیلا رکھے ہیں ان کے بیوی بچے گھروں میں
ان کی واپسی کے منتظر ہیں-
اور یہ مرد مجاہد بے خوف اپنی جانوں کی اپنے بیوی بچوں کی اپنے بوڑھے
والدین کی فکر کیے بغیر کفار کے خلاف میدان جنگ میں عظیم جہاد ضرب عضب میں
مصروف عمل ہیں، ان جوانوں کو اپنی نہیں اپنے عیش و آرام کی نہیں اپنے
والدین کی نہیں اپنے بیوی بچوں کی کوئی فکر کوئی پروا نہیں انہیں فکر ہے تو
صرف اس مادر وطن کی حفاظت کی فکر ہے انہیں اپنی قوم کی حفاظت کی فکر ہے، ان
کا جذبہ مثالی ہے، ان کی ادائے نرالی ہے، ان کی رگوں میں محمد بن قاسم کا
خون دوڑتا ہے، اس وقت انہیں ہماری دعائوں کی ضرورت ہے،ان کی کمر تھپتھپانے
کی ضرورت ہے، بہت افسوسناک بات ہے ہمارے بہادر جوان اپنے ملک اور ہماری
جانوں اور املاک کی حفاظت کے لیے اپنے آّپ کو موت کے منہ میں کودے ہوئے ہیں
شہید ہورہے ہیں ہمارے خاطر اور ہم سیاست پر سیاست چمکائے جا رہے ہیں، یہ
مائوں کے بیٹے نہیں یہ قوم کے بیٹے ہیں یہ اس دھرتی کے بیٹے ہیں، یہ امت
محمدی ہیں ۔
خدا راہ طاہرالقادری کچھ عرصے کے لیے اپنے کارکنان کی لاشوں کو بھول جائیں،
پاک فوج کے جوان اور افسر آخری معرکے سے سرخرو ہوجائیں تو ان کی لاشوں کو
پورے قومی اعزاز کے ساتھ دفن کیا جائے گا۔ انہیں 21 توپوں کی سلامی دی
جائیں گی، انہیں شجاعت کے تمغوں سے نوازہ جائے گا، ان کے شاہنامے لکھے
جائیں گے، نئی تاریخ رقم ہوگی، آسمانوں سے اترنے والے فرشتے ان نفوس قدسیہ
کا جوق در جوق استقبال کریں گے-
سب جانتے ہیں ماڈل ٹائون کا سانحہ دراصل پاک فوج کے آپریشن ضرب عضب کے خلاف
ایک سازش کی گی جو کہ کامیاب ہوچکی ہے، عوام فوجی آپریشن کو بھول گئی، گاڑی
توڑنے مرد عورتوں کو گولیوں سے بھوننے پر اپنی ساری توجہ مرکوز کربیٹھی،
یقین کیجئے ماڈل ٹائون سازش کا مقصد بھی بھی یہی تھا جو کہ پورا ہوگیا۔
ہوسکتا ہے طالبان کے گروپ نے پولیس کی وردیاں پہن لی ہوں، اور شاہد اللہ
شاہد اور مولانا فضل اللہ اس آپریشن کی کمان کررہے ہوں، آپریشن سے قبل
انہوں نے دھمکیاں بھی تو دی تھی کہ ہم لاہور کو راکھ کردیں گے، اور انہیں
آپریشن ضرب عضب کا دکھ تھا، اور یہی انتقام لینے کی کوشش میں ہے، ہم بےکار
میں ایک دوسرے پر بہتان باندھ رہے ہیں، وزیر اعظم کی ایک سال تک یہی کوشش
رہی دہشت گردوں کے خلاف کوئی آپریشن نہیں ہوں، انہوں نے پارلیمنٹ کو کوئی
اہمیت نہیں دی ایک جرگہ بلایا باد شاہ کی طرح دربار سجایا، اور اپنے حامیوں
کے منہ سے کہلوایا کہ امن کے لیے مذاکرات ہونے چاہیے، اسی دوران مذاکرات کا
ڈرامہ بھی چلتا رہا اور دہشت گردوں کی مسلسل کارروائیاں بھی ہوتی رہی-
مذاکرات کے حامی کہتے ہیں کہ ہر جنگ کے بعد مذاکرات ہی ہوتے ہیں تو کیوں نہ
ہم پہلے ہی مذاکرات کرلیں، اب کوئی ان سے پوچھے کہ کیا پہلی جنگ عظیم اور
دوسری جنگ عظیم مذاکرات کے ذریعے ختم ہوئی تھی، کیا جنگ بدر جنگ احد میں
مذاکرات کے نتیجے میں مکہ فتح ہوا تھا، بس کچھ لوگوں نے مذاکرات کی آڑ میں
اپنا الو سیدھا کرنا تھا سو انہوں نے کرلیا، اور وہ وزارتیں مشاورتیں عیش و
آرام لے اڑے۔ وزیر اعظم نے کراچی ائیر پورٹ پر حملے کے بعد نہ چاہتے ہوئے،
دہشت گردوں کے خلاف جنگ کا اعلان کرکے اپنے کان لپیٹ لیے، اس دوران جنرل
راحیل شریف کو بھی بیرونی دورے پر جانا تھا۔ پر انہوں نے حالات کی سنگینی
کے پیش نظر اپنا سری لنکا کا دورہ ملتوی کردیا۔ مگر وزیر اعظم صاحب حسب
پروگرام دورے پر چلے گئے۔ ہم قوم سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتے ہیں کہ خدا
راہ سیاسی مداریوں کے تماشوں پر دھیان نہیں دے، اس قیامت کا تصور کرو جس کا
سامنا ہماری مسلح افواج کو ہے۔ وہ اپنے دشمنوں کو ملیا میٹ کرنے میں مصروف
ہیں، جو بے چہرہ ہے جو نسل در نسل قبائلی علاقوں میں پلتا رہا ہے، ہمارے
خون کا آخری قطرہ بھی پینے کے درپے ہے، وہ چین کو بھی تاراج کرنا چاہتا
ہے،، ہمیں ان خارجی دشمنوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہوجانا
چاہیے، ہمیں اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوجانا چاہیے، لاہور
پولیس کا مقابلہ بعد میں سہی، سلام پیش کرتا ہوں اپنے بہادر جوانوں کو ،
ظلم و جبر کی تاریکی میں
شمع جلانے نکلے ہیں
پاکستان کی خاطر اپنی
جان لٹانے نکلے ہیں |