رمضان کا لفظ ’’رمض ‘‘ سے نکلا
ہے جس کے معنی شدید گرمی سے کسی چیز کو جلا دینے کے ہیں روزہ دار پورا
مہینہ روزے رکھ کر بھوک اور پیاس برداشت کرتا ہے جس کے باعث اس کے جسم میں
شدید قسم کی حرارت پیدا ہو جاتی ہے جو روزہ دار کے گناہوں کو جلا کر راکھ
کر دیتی ہے-
حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ماہ رمضان کو ’’ثمر عظیم ‘‘ کا لقب دیا
ہے اورماہ رمضان کی تیاری کا حکم شعبان میں دیا ہے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے
فرمایا
’’ اے لوگو ! تمہارے پاس ماہ رمضان آرہا ہے اس کی تیاری کرو اس میں اچھے
کپڑے پہنواس کی عظمت کا خیال رکھوبیشک اﷲ کے ہاں اس کی قدر ہے اس لئے مت
بھولو کہ اس میں نیکیوں کا اجر دگنا ہوگا لہذا اس ماہ کے دوران نفل
پڑھواورقرآن مجید کی تلاوت میں مشغول رہو‘‘
حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم نے ماہ رمضان کے شروع کو رحمت ،درمیانی
عشرے کوبخشش اور آخری عشرے کو آزادی کا پروانہ قرار دیا ہے -
ہمارے ہاں ایک غلط قسم کی روایت دیکھنے کو ملتی ہے کہ ماہ رمضان سے ایک دن
پہلے بھی روزہ رکھا جاتا ہے اور اس روزے کو اسلامی روزہ کہا جاتا ہے سوال
یہ پیدا ہوتا ہے اگر یہ اسلامی روزہ ہے تو دوسرے روزے جو ماہ رمضان میں
رکھے جاتے ہیں کیا وہ اسلامی نہیں ہیں ؟ رمضان سے ایک دن پہلے روزہ رکھنے
کے بارے میں آقا جی محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی حدیث مبارک موجود ہے جس میں
ماہ رمضان سے ایک دن پہلے روزہ رکھنے کی ممانعت ہے -
سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ
آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’ تم میں سے کوئی شخص رمضان سے ایک دو دن پہلے روزہ نہ رکھے۔ ہاں اگر کسی
شخص کے روزے رکھنے کا دن آ جائے کہ جس دن وہ ہمیشہ روزہ رکھا کرتا تھا تو
اس دن روزہ رکھ لے۔ (خاص طور پر استقبال رمضان کے لیے روزہ رکھنا جائز نہیں
ہے)‘‘۔
(حدیث نمبر : 933مختصر صحیح بخاری)
روزہ دار کی اہمت کا اندازہ درج ذیل حدیث مبارکہ سے لگایا جاسکتا ہے
سیدنا سہل رضی اﷲ عنہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ
صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ‘‘ ریان’’ کہتے ہیں، اس دروازہ سے قیامت کے دن
روزہ دار داخل ہوں گے، ان کے سوا کوئی (بھی اس دروازے سے) داخل نہ ہو گا۔
کہا جائے گا روزہ دار کہاں ہیں؟ پس وہ اٹھ کھڑے ہوں گے، ان کے سوا کوئی اس
دروازہ سے داخل نہ ہو گا پھر جس وقت وہ داخل ہو جائیں گے تو دروازہ بند کر
لیا جائے گا غرض اس دروازہ سے کوئی داخل نہ ہو گا‘‘۔
(حدیث نمبر : 921مختصر صحیح بخاری)
رمضان المبارک میں عمرہ ادا کرنا ثواب میں حج کرنے کے برابر ہے۔ حدیث
مبارکہ میں حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ
علیہ وآلہ وسلم نے ایک انصاری خاتون سے فرمایا : کیا وجہ ہے کہ تو نے ہمارے
ساتھ حج نہیں کیا؟ اس (عورت) نے کہا : ہمارے پاس ایک پانی بھرنے والا اونٹ
تھا۔ اس پر ابو فلاں اور اس کا لڑکا یعنی اس کا شوہر اور بیٹا سوار ہوکر حج
کے لئے روانہ ہو گئے اور اپنے پیچھے ایک آب کش اونٹ (خاندان کی ضرورت کے
لئے) چھوڑ گئے (اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی سواری نہیں)۔ یہ سن کر آپ صلی
اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب رمضان آئے تو عمرہ کر لینا کیونکہ رمضان
میں عمرہ حج کے برابر ہے۔‘‘
بخاری، الصحیح، کتاب العمرۃ، باب عمرۃ فی رمضان، 2 : 631، رقم : 1690۔
ماہ رمضان کی اہمیت یوں بھی بڑی اہمیت کی حامل ہے کہ اس میں قرآن مجید نازل
ہوا ہے ماہ رمضان میں بے شمار رحمتیں برستیں ہیں ہر نیکی کا کئی گناثواب
بڑھ جاتا ہے
1۔ہر فرض کا ثواب ستر گناہ ہوجاتا ہے
2۔ہر نفل اعتکاف و ذکراور ہر نیک کام کا ثوا ب ستر گنا ہوکر فرض کے برابر
ہوجاتا ہے
3۔رمضان کے مہینے میں نماز کا ثواب گھر میں ستر اور مسجد میں ستر سو ہوجاتا
ہے
4۔عام دنوں میں قرآن مجید فرقان حمید کے ایک حرف پر دس نیکیاں جبکہ ماہ
رمضان سات سو ہو ں گی
5۔ قرآن شریف میں کل حروف تین لاکھ تیس ہزارچھ سو تہتر ہیں اس طرح مکمل
قرآن شریف پڑھنے سے رحمتوں والے ماہ رمضان میں بائیس کروڑ پینسٹھ لاکھ
انہتر ہزار سات سو نیکیاں بنتی ہیں
6۔ اس ماہ میں جو شخص قرآن مجید سنتا ہے اسے بھی پڑھنے والے شخص کے برابر
ثواب ملتا ہے
7۔بسم اﷲ الرحمن الرحیم کے انیس حروف ہیں ماہ رمضان میں صرف بسم اﷲ الرحمن
الرحیم پڑھنے سے تیرہ ہزارسونیکیاں ملتی ہیں
8۔ماہ رمضان میں زکوۃ اور خیرات دینے سے ستر گنازیادہ ثواب ملتا ہے
9۔ماہ رمضان میں ایک بار درودپاک پڑھنے سے سات سو نیکیوں کا ثواب ہوتا ہے
آقا جی محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ
’’ جس طرح لڑائی میں تمہارے پاس ڈھال ہوتی ہے جو دشمن کے حملوں سے تمیں
بچاتی ہے اسی طرح یہ روزہ بھی تمہارے لئے ایک ڈھال ہے جو تمیں جہنم سے
بچانے والا ہے ‘‘۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ
وسلم نے ارشاد مبارک فرمایا
’’ اﷲ نے رمضان کے روزے فرض کئے ہیں میں نے تمہارے لئے تراویح کی نماز
تجویز کی پس جو لوگ رمضان میں روزے رکھیں گے ایمان اور آخرت کے اجر کی نیت
کے ساتھ تو وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہوں گے جیسے اس دن جب کہ وہ پیدا
ہوئے تھے گناہوں سے پاک تھے ‘‘۔ |