مخالفت برائے مخالفت ‘ قوم کا مستقبل اور وزیراعظم کا طرز عمل

ڈاکٹر طاہرالقادری کی آل پارٹیز کانفرنس میں جمع ہونے والی جماعتوں کا جم غفیر دیکھ کر حکومت کو مستقبل کے خطرات کا کسی حد تک احساس ہونے لگا ہے یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم میاں نوازشریف نے حکومت کیخلاف یکجا ہوتی مخالف سیاسی قوت کا توڑ تلاش کرنے کی جانب توجہ دینا در غور اعتنا ءجان ہی لیا ہے اور ماڈل ٹاؤن ادارہ منہاج القرآن میں طلباءو کارکنان کے قتل عام کیلئے ڈاکٹر قادری کی جماعت کی جانب سے ذمہ دار قرا ر دیئے جانے والے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف سے مشاورت کے بعد ڈاکٹر طاہرالقادری کی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے والی جماعتوں پیپلز پارٹی، جمعیت علماءاسلام، اے این پی، جمعیت علماء پاکستان اور مرکزی جمعیت اہلحدیث سے رابطے بڑھا کر ان کی مدد سے اپنے اقتدار کو محفوظ بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اطلاعات ہیں کہ وزیراعظم میاں نوازشریف جلف پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ملاقات کریں گے اور ممکن ہے کہ یہ ملاقات دس رمضان المبارک سے قبل ہی کرلی جائے جبکہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی معیت میں بننے والے حکومت مخالف اتحاد کے اثرات سے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اس کی حکومت و اقتدار کو محفوظ بنانے کیلئے اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے علاوہ قادری اتحاد سے علیحدہ دیگر سیاسی قیادتوں سے بھی ملاقات کی جائے گی۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے وزیراعظم کی ملاقات کا ایجنڈہ شمالی وزیرستان آپریشن اور آئی ڈی پیز کے معاملات ‘پی ٹی آئی کے لانگ مارچ اور حکومت مخالف احتجاجی تحریک پر بات چیت ظاہر کیا جارہا ہے مگر درحقیقت اس ملاقات کا مقصد آصف زرداری کو قادری اتحاد سے دور رکھنے کیلئے شرائط طے کرنا ہے کیونکہ پیپلز پارٹی نے ایک جانب طاہرالقادری کے حکومت مخالف اتحاد کا حصہ بننے کے اعلان کے باوجود پنجاب کے صدر منظور وٹو کو قادری کی اے پی سی میں شرکت کراکر حکومت کو پیغام دے دیا ہے کہ پیپلز پارٹی کارکنان و عہدیداران کو کنٹرول کرنے میں ناکامی کی صورت ان کی امنگوں کے مطابق فیصلوں و عمل پر مجبور ہوگی ۔ یہی وجہ ہے کہ میاں نواز شریف پیپلز پارٹی کی جانب لپکنے اور ان سے معاملات طے کرنے پر مجبور ہوئے باقی معاملات ملاقات میںطے ہونگے جس طرح سابقہ ملاقات میں میاں نوازشریف نے آصف زرداری سے دہشتگردی آرڈیننس 2014 ءکو پاس کرانے کیلئے معاملات طے کئے اور اس ایکٹ کی مخالفت میں سب سے آگے دکھائی دینے والی پیپلز پارٹی نے کن مفادات کے تحت اس ایکٹ کو ترمیمی ایکٹ کا نام دیکر پاس کرایااور اب زرداری صاحب مسلم لیگ (ن) کے اقتدار کو محفوظ بنانے کیلئے میاں صاحب سے کیا طلب فرمائیں گے یہ وہ سوال ہے جس کا جواب فی الوقت کسی کے پاس نہیں ہے مگر عوام کی خواہش یہ ضرور ہے کہ میاں صاحب اپنا اقتدار محفوظ بنانے کیلئے اپنے گرد طاہرالقادری مخالف قوتوں کو ان کی شرائط کے تحت یکجا کرکے ملک میں دو اتحادوں کے جنگ کا آغاز کرانے اور ملک و قوم کے مستقبل کا جنازہ نکالنے کی بجائے آصف زرداری کی افہام و تفہیم کی پالیسی سے کچھ سیکھتے ہوئے آصف زرداری کے بجائے طاہرالقادری سے ملاقات کریںاور طاہرالقادری کے جائز مطالبات کو فی الفور مان کر ان کے حوالے سے ہدایات جاری کردیں جبکہ قابل غور مطالبات پر تفکر کی یقین دہانی کے ذریعے وقت و مہلت حاصل کرلیں کیونکہ طاہرالقادری سے میاں صاحب کی ملاقات حکومت مخالف قادری اتحاد کو بننے سے قبل سبوتاژ کردے گی اورعمران خان کا لانگ مارچ بھی اپنی موت آپ مرجائے گا جس سے نہ صرف میاں صاحب کے اقتدار اور جمہوریت کو لاحق خطرات بھی دور ہوجائیں گے بلکہ ملک و قوم کے مستقبل کے ساتھ وہ سیاسی کھلواڑ اور نقصان بھی نہیں ہوگا جو دو سیاسی حریفوں کی دوستانہ سودے بازی سے ہوتا ہے !
Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 194 Articles with 147616 views The Visiograph Design Studio Provide the Service of Printing, Publishing, Advertising, Designing, Visualizing, Editing, Script Writing, Video Recordin.. View More