مہنگائی کے زہر سے تڑپتے پاکستان کے جاں بلب عوام
(imran changezi, Karachi)
رمضان المبارک سے پہلے منافع
خوروں اور انتظامیہ کے درمیان جو میچ شروع ہوا تھا ابھی تک اس میں منافع
خوروں کی اننگ کامیابی سے جاری ہے اور گرانفروشوں نے کامیاب اسٹروکس لگاتے
ہوئے عام اشیاءخوردنی کے نرخوں کو20فیصد اضافہ تک پہنچا دیا ہے‘ حالانکہ
وفاقی حکومت نے اشیاءخوردنی کے لئے دو ارب روپے سبسڈی دی اور یوٹیلیٹی
سٹوروں پر اشیاءکے نرخوں میں بڑی رعایت دی گئی مگر گیس کے نرخوں میں اضافے
کے باعث منافع خوروں کو مہنگائی اور گرانفروشی کیلئے ایک ایسا بہانہ ہاتھ
آگیا جس نے انہیں گرانفروشی کی ایسی آزادی عطا کی کہ انتظامیہ منہ دیکھتی
اور عوام چیختی رہ گئی مگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں عوام کی قوت خرید اور
پہنچ سے دور ہوتے ہوئے آسمان تک پہنچ گئیں ‘ ملک بھر میں پرائس کنٹرول
کمیٹیوں کی جاری کردہ ”پرائس لسٹیں“ ردی کی ٹوکری کی نذر ہوگئیں اور گھی ‘
تیل ‘ چاول ‘ بیسن ‘ آٹے ‘ گوشت ‘ سبزی سے لیکر فروٹ اور مشروب تک ہر ایک
چیز کی قیمت میں یکم رمضان سے قبل ہی اضافہ ہوگیا جسے کے بعد حکومت نے کچھ
عقل و ہوش کے ناخن لیتے ہوئے اوگرا کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی
سمری کو مزید مہنگائی کے پیش نظر مسترد کرتے ہوئے اس ماہ بجلی کی قیمتوں کو
اسی سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا مگر گیس کی قیمتوں میں اضافے کے
فیصلے کے مضر اثرات نے عوام کو جس تکلیف و پریشانی سے دوچار کردیا ہے حکومت
کے پاس اس کا کوئی تریاق یا علاج نہیں ہے اور عوام مہنگائی کے اس زہر کے
ہاتھوں تڑپنے پر مجبور ہیں جو گیس نرخو ں میں اضافے کے انجکشن سے جمہوریت و
فلاح عوام کے دعویدار حکمرانوں نے عوام کی رگوں میں اتارا ہے ۔ |
|