گیس اور سی این جی کی قیمتیں اور عوام پر ظلم کی آخری حدیں
(Imran Changezi, Karachi)
عمران خان کی جانب سے لگائے گئے
الزماات کے تحت دھاندلی کی پیداوار اور خود حکمرانوںو ان کے وزرا´ کے بقول
عوامی و جمہوری حکومت اقتدار کی آئینی مدت کے نصف کے قریب پہنچنے والی ہے
مگر اس کے باوجود نہ تو اب تک اس نے اپنے انتخابی منشورکی کسی شق پر مکمل
عملدرآمد میں کامیابی حاصل کی ہے اور نہ ہی عوام سے کئے گئے ہزارہا وعدوں
اور دعووں میں سے کسی بھی ایک کو پورا کر پائی ہے البتہ اقتدار سے قبل
میڈیا پر بیٹھ کر عاجزی سے جھوٹ بول کر عوام کو دھوکا دینے کی کوشش کرنے
والے اب ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ کو سچ قرار دیکر عوام کو کامیابی سے بے وقوف
بنارہے ہیں اور بجٹ 2014-15 کو عوامی ‘ فلاحی ‘ترقیاتی اور خوشحال مستقبل
کا ضامن قرار دینے والوں نے اپوزیشن ‘ دانشور طبقات اور عوامی حلقوں کے
تمام تر تحفظات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اس بات کا یقین دلایا تھا کہ اس
بجٹ سے مہنگائی میں کوئی اضافہ نہیں ہوگا اور نہ ہی غریب عوام پر بوجھ پڑے
گا جبکہ بجٹ کے بعد اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بھی اضافے سے گریز کیا
جائے گا اور کسی قسم کے ز منی بجٹس بھی نہیں آئیں گے مگر بولنے میں صرف
زبان ہلانی پڑتی ہے اور کردکھانے کیلئے نیک نیتی ‘ دیانتداری ‘جدوجہد اور
قربانی کی ضرورت ہوتی ہے جس سے ہمارے حکمران طبقات ہمیشہ سے عاری و نا آشنا
ہیں سو ہمیشہ زبان ہلانے کا کام کرکے تنخواہوں اور مراعات کے ساتھ نوازشات
کے حصول میں مصروف رہتے ہیں ۔ عوام بے چارے کس طرح جیتے ہیں ‘ کیا کماتے
ہیں ‘ کیا کھاتے ہیں اور کس طرح مہنگائی کے اس پرآشوب دور میں گھر چلاتے
ہیں یا غربت کے ہاتھوں مجبور ہوکر خود کشی پر مجبور ہوجاتے ہیں ان کی بلا
سے ۔ اراکین پارلیمنٹ اور وزراءو مشیران کا کام تو زبان ہلانا ‘ چلانا اور
ہاتھ دکھا نا ہے سو وہ پوری طرح سے دکھارہے ہیں جس کی وجہ سے رمضان سے قبل
نہ صرف گیس کے نرخوں میں اضافے کے اعلان نے یکم رمضان سے شیطان کی بندش کی
خوشخبری کے ساتھ مہنگائی کے جن کی آزادی کا مژدہ بھی سنا دیا اور یہ نئی
بات نہیں کیونکہ عوام کو ہر سال یہ مژدہ اسی طرح سننے کو اسلئے ملتا ہے کہ
رمضان میں اللہ شیطان کو بند کرتا ہے اگر شیطان کی جگہ زبان ہلانے ‘ چلانے
اور ہاتھ دکھانے والے بند کرنے کی روایت ہوتی تو شاید عوام رمضان میں ہونے
والی اس پریشانی اور اذیت سے محفوظ رہتے جس سے وہ آج بھی دوچار ہیں ۔
اطلاعات کے مطابق وفاقی حکومت نے بجٹ میں فرٹیلائز ر اور سی این جی سمیت
دیگر شعبوں کیلئے گیس انفراسٹر کچر ڈ ویلپمنٹ سیس میں کئے گئے اضافہ کا
اعلان کردیا ہے جس کے نتیجے میں سی این جی کی قیمت میں مجموعی طور پر ساڑھے
پانچ روپے کلو تک اضافہ کیا گیا ہے سی این جی ایسوسی ایشن کے مطابق اب ریجن
ون میں سی این جی کی قیمت 74.25روپے سے بڑھ کر76.35 روپے فی کلو اور ریجن
ٹو میں 66.50روپے سے 71.50روپے ہوگئی ہے یہ امر قابل ذکر ہے کہ گیس کے نرخ
صرف سی این جی سیکٹر کیلئے ہی نہیں بڑھائے گئے بلکہ کھادوں صنعتی شعبہ
کراچی الیکٹر ک سپلائی پاور کمپنی بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں آئی پی پیز
کیلئے بھی گیس انفر اسٹر کچر ڈویپلمنٹ سیس میں اضافہ کیا گیا ہے اور لازمی
طور پر اس اضافہ کے نتیجے میں ان کی پیداواری لا گت میں بھی اضافہ ہوگا جس
کا بالواسطہ بوجھ عوام کو ہی اٹھا ناہوگاکیونکہ سی این جی قیمت میں اضافے
سے نہ صرف ٹرانسپورٹ کرائے بڑھ جائیں گے بلکہ مواصلاتی اخراجات میں اضافے
کی بنیاد پر اشیائے صرف کی داموں میں بھی اضافہ ہوجائے گا جس کے بعد عوام
کیلئے رمضان کی نعمتوں سے مستفید ہونا ممکن نہیں رہے گا اور یہ صرف مخصوص و
محدود اور حکمران طبقات کا ہی مقدر کہلائیں گی ۔یہی نہیں بلکہ حکومت کی طرف
سے شہریوں کو سی این جی فراہم کرنے کا دورانیہ بھی کم کر دیاگیاہے پوٹھوار
ریجن کو اب پیر اور جمعرات کے روز صبح چھ سے سہ پہر تین بجے تک سی این جی
فراہم کی جائے گی گویا ان نو گھنٹوں میں سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ
منفی کیاجائے تو شہری صرف سات گھنٹے تک سی این جی حاصل کر سکیں گے جبکہ سی
این جی اوقات کار کو مدِ نظر رکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ دفتری نظام
الاوقات کے پابند سرکاری اور نجی شعبہ کے ملازمین کیلئے اب سی این جی کا
حصول ممکن نہیں رہے گا ۔ دانشور حلقوں کا کہنا ہے کہ زبان درازی کی روایت و
عادت کارکردگی سے محروموں کے اقتدار کی طوالت کا سبب بنے گی یا عمر کم کرے
گی لیکن عوام کی زندگی اجیرن ہے اس سے سب ہی کو اتفاق ہے ! |
|