امریکہ کی غلطیاں یا ناقابل معافی جرائم و گناہ
(Imran Changezi, Karachi)
عراق پر آگ کی برسات کے ذریعے
عراقی قوم کے قتل عام کے ذریعے دور چنگیزی کی یاد تازہ کرنے اور جھوٹ کی
سیاست کے ذریعے عراق پر حملے کی فضا سازگار بناکر فرعون و یزید کی ہم عصری
میں کامیاب ہونے والی سپر پاور امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے اعتراف
کیا ہے کہ ویتنا م پر قبضے کی کوشش کی طرح عراق کی جنگ بھی امریکہ کی سنگین
غلطی تھی جس کا خمیازہ آج امریکہ معاشی تباہی و بد حالی کی صورت بھگت رہا
ہے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ ”سابق صدر بش کی عراق پر حملے کی حماقت نے امریکی
معیشت کو برباد کردیا ہے جس کی وجہ سے آج ارمیکہ افغانستان سے اپنی فوجیں
بلانے پر مجبور ہے ۔ ویتنام اور عراق کی جنگوں کے بے حد منفی نتائج نکلے
جبکہ افغان جنگ بھی امریکی معیشت پر بوجھ بن چکی ہے افغانستان سے انخلاءکے
بعد امریکی معیشت ترقی کرے گی“ ۔عراق کے خلاف جنگ کو اگرچہ امریکی وزیر
خارجہ نے امریکہ کی غلطی قرار دیاہے جبکہ انصاف پسندوں کے نزدیک عراق میں
مداخلت‘ اس کے خلاف فوجی کارروائی اور عراقی فوجیوں سمیت سینکڑوں عام
عراقیوں کے قتل عام کے ساتھ صدر صدام کو پھانسی کسی قبیح جرم سے کم نہیں ہے
لےکن امریکہ نے انسانیت سوز ظلم پہلی بار نہیں کیا ہے اس سے قبل جاپان کے
شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم پھینک کر امریکہ نے جو ظلم ڈھاتا
جاپانی قوم آج تک اس کے اثرات سے آزاد نہیں ہوسکی ہے جبکہ ویتنام میں
امریکیوں کی بربریت بھی کسی پوشیدہ نہیں ہے اور ایران کے اسلامی انقلاب کو
دبانے کیلئے عراق میں صد رصدام سے سازباز اور ایران عراق جنگ کے ذریعے مسلم
اُمہ کی عسکری و معاشی طاقت کیخلاف سازش بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ۔سی
آئی اے کی جھوٹی رپورٹس کی بنیاد پر امریکہ نے جس طرح عراق کی اینٹ سے اینٹ
بجائی ‘ اس کی فوج و دیگر ادارے تباہ کئے‘ صدام حسین کو گرفتار کر کے
پھانسی دی اور عراق پر قبضہ کے بعد اس کے تیل و دیگر قومی خزانوں کو جس طرح
امریکیوں نے لوٹا اور عراقی عوام کے ساتھ جس بربریت کا مظاہرہ کیاوہ ایک
الگ داستان ہے۔صرف یہی نہیں بلکہ عراق کے بعد افغانستان پر چڑھائی اور اب
ایران وپاکستان کی جانب پیشقدمی اس بات کا اشارہ ہیں کہ امریکہ صیہونی لابی
کے مفادات کیلئے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مسلم ریاستوں کو کمزور کرنے
اور ان کے وسائل لوٹنے کے عزائم پر عمل پیراہے جو یقینا سنگین جرم اور
ناقابل معافی گناہ ہے ! |
|