بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی
پہلے دورہ مقبوضہ کشمیر کے سلسلے میں 4جولائی کو سری نگر پہنچیں گے۔ بھارتی
وزیر اعظم کے دورہ مقبوضہ کشمیر کے سلسلے میں سیکیورٹی کے غیر معمولی
انتظامات کے تحت وادی کو فوجی چھاونی میں بدلنے کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ سری
نگر آمد کے فورا بعد مودی سری نگر فوجی چھاونی میں فوجی حکام سے اجلاس میں
شرکت کریں گے۔اس دوران پندرہ کارپس کے فوجی سربراہ کے ساتھ ساتھ فوجی
کمانڈروں کیساتھ لائن آف کنٹرول پر تازہ کشیدگی کے حوالے سے بھی بات چیت ہو
گی جس میں اس معاملے پر فوج کی جانب سے تفصیلات حاصل کی جائیں گی ۔
وزیراعظم نریندر مودی اپنی نوعیت کی اس غیر معمولی میٹنگ میں مہاجر کشمیری
پنڈتوں کی واپسی کے روڈ میپ کو بھی حتمی شکل دیں گے اور اس سلسلے میں
صورتحال کو بہتر بنانے کیکوشش کی جائیگی جبکہ لائن آف کنٹرول پر دراندازی
سے متعلق تفصیلات حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ فوج کو مزید اقدامات بھی دیئے جا
سکتے ہیں۔ اس دوران اس میٹنگ میں لائن آف کنٹرول کے آر پار تجارت کی بحالی
کے حوالے سے بھی حالیہ مرکزی آفیسران کی رپورٹ پر بحث کی جائیگی جس میں
سرحد کے آر پار مزید اشیاء کو تجارتی فہرست میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی
گئی ہے اس کے علاوہ لائن آف کنٹرول کے آر پار بینکنگ اور مواصلاتی نظام کی
بحالی کو بھی ہری جھنڈی دی جائیگی۔ نریندرمودی ریاست جموں وکشمیر کے اپنے
دورے کے دوران اوھمپور کٹرہ ریل کو ہری جھنڈی دکھائیں گے یہ ریلوے ٹریک
مکمل ہو گیا ہے اور اس ٹریک کے ذریعے کٹرہ کو جموں سے ریل کے ذریعے ملایا
گیا ہے 25 کلو میٹر اوھمپور کٹرہ ریلوے لائن کو مکمل کر لیا گیا ہے اس
دوران وزیراعظم بعد میں بارہمولہ میں اوڑی قصبے میں لائن آف کنٹرول کے
نزدیک 240 میگا واٹ صلاحیت اوڑی سکینڈ ہائیڈرو الیکٹرک پاور پروجیکٹ کا بھی
افتتاح کریں گے۔ دونوں پروجیکٹوں کا افتتاح سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہنس
سنگھ کو کرنا تھا اور اپنے دور میں وہ ان پروجیکٹوں کاافتتاح نہیں کر سکے
کیونکہ حکومت بدل گئیاور اب نئے وزیراعظم نریندر مودی ان دونوں پروجیکٹوں
کا افتتاح کریں گے۔ اس دوران وزیر اعظم کی کشمیر آمد کے سلسلے میں سیکیورٹی
کے غیر معمولی انتظامات کیے جا رہے ہیں اس سلسلے میں حکومتی مشینری پوری
طرح سے متحرک ہے اور گورنر سے لے کر وزیراعلیٰ بھی پوری سرکاری مشینری کو
جھونک دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ادھر سیکیورٹی ایجنسیوں کو بھی ہنگامی
بنیادوں پر الرٹ کر دیا گیا ہے اور فوج اورفورسز کیساتھ ساتھ سیکیورٹی
ایجنسیوں کو بھی کڑا حفاظتی حصار تیار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے گورنر این
این دوہرا وزیراعظم کے اعزاز میں راج بھون میں لنچ کااہتمام کریں گے۔جموں
کشمیر لبریشن فرنٹ مقبوضہ کشمیر نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ
کشمیر پرچار جولائی کو مکمل ہڑتال کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ بھارتی
وزیراعظم کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کا ذمہ دارہوتا ہے اس لئے ان کی آمد
پر احتجاج کرنا ہمیشہ کی روایت رہی ہے اسلئے مودی کی آمد پر بھی ہڑتال کی
جائے گی۔ جے کے ایل ایف کے چیئرمین محمد یٰسین ملک جو کئی فرنٹ قائدین و
اراکین کے ہمراہ سرینگر سینٹرل جیل میں قید تھے کو ضمانت پر رہا کردیا گیا
ہے۔رہائی کے بعد انہوں نے کہا کہ نریندر مودی بحیثیت وزیر اعظم بھارت کی
اُس ریاستی پالیسی کے سربراہ ہیں جس کی تحت کشمیریوں کے حق آزادی سے مسلسل
انکار اورکشمیریوں کی ایک پوری نسل کو تہہ تیغ کیا جاچکا ہے۔ اس حقیقت کے
ساتھ ساتھ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ نریندر مودی ‘بی جے پی اور آر ایس ایس کے
وزیراعظم ہیں ۔یہ جماعتیں روز اوّل سے ہندوستان بھر میں مسلم پرسنل لاء کے
خاتمے، کشمیریوں کو تہہ تیغ کرنے، جموں کشمیر کو بھارت کی ریاست کے اندر
مکمل طور پر ضم کردینے، اس ریاست کو حاصل مذہبی( مسلم شناخت) ،سیاسی،سماجی
اور ماحولیاتی خصوصیات کو ختم کردینے اور یہاں کی تحریک آزادی کو جبر اور
ظلم سے ختم کردینے کا منصوبہ رکھتی ہیں۔ اس حکومت کے پہلے ہی روز اس کے ایک
وزیر نے کشمیر دشمنی کے زیر سایہ کشمیر کو حاصل خصوصی درجے کے خاتمے کی
شروعات کا اعلان کیا تھا اور آج بھی اس کے ایک اور وزیر سبرامنیم سوامی نے
۲۰۱۵ ء تک ایسا کرنے کی پیشنگوئی فرمادی ہے۔ اس حکومت کی ڈھٹائی اور بے
شرمی کی حد یہ ہے اسی وزیر نے ایک بھارتی چینل پر برملا اعلان کیا کہ انکی
جماعت کی کامیابی کا راز مسلمانوں کو مختلف فرقوں میں بانٹ کر آپس میں
لڑانے اور ہندوستان میں مذہبی منافرت پھیلانے میں ہے ۔ ان جملہ عوامل کے
پیش نظر مسٹرمودی کی آمد پر کشمیریوں کا احتجاج اور بھی زیادہ ضروری ہوچکا
ہے۔ بھارت کی ریاست اور اسکے کشمیری گماشتوں نے یہاں کی سیاسی تحریک اور
پُرامن جدوجہد و کاوشوں کیلئے ہر راستہ مسدود کررکھا ہے اسلئے احتجاجی
ہڑتال ایک ایسا واحد پُرامن ذریعہ ہے جس کو استعمال کرتے ہوئے کشمیری اپنی
آواز کو بلند کرتے ہیں۔دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے بھارت کے وزیر
اعظم نریندر مودی کی 4جولائی کو مجوزہ دوہ کشمیر پر ریاست کے غیرت مند عوام
کو مکمل کرفیو کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی بحیثیت وزیر اعظم کشمیریوں
کیلئے صرف ایک غاصبانہ ملک کے حکمران کی حیثیت رکھتے ہیں، اسلئے ہم عوام سے
اپیل کرتی ہیں کہ وہ 4جولائی کو سیول کرفیو کا سماں پیدا کریں اور اگر کسی
کو بہ سبب مجبوری گھر سے نکلنا بھی پڑے توسیاہ پٹیاں باندھ کر نکلا جائے
تاکہ مودی پر واضح ہو کہ غیور کشمیری قوم کبھی بھی خود کو ہندوستان کا حصہ
تصور نہیں کرتی ۔ مودی کا مجوزہ دورہ اوڑی پاور پروجیکٹ کے افتتاح کیلئے ہے
اوریہ اس بات کی غماض ہے کہ بھارت کیلئے کشمیر کے قدرتی وسائل پر قبضہ
اہمیت کا حامل ہے۔ بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے لال چوک میں
کشمیریوں سے وعدہ کیا ہے کہ انہیں استصواب رائے کا حق دیا جائے گا تاہم آج
تک بھارت اس وعدے سے مکرتا آیا ہے۔مودی نے بھارتی پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل
کی ہیں ان پر اب فرض ہے کہ وہ نہروکے وعدے کی لاج رکھتے ہوئے کشمیریوں کو
حق خود ارادیت کا حق دے ۔ یہ نہ سمجھا جائے کہ سیاسی اختلافات کی وجہ سے
مودی کی آمد پر ہڑتال کا اعلان کیا جارہا ہے بلکہ وجہ صرف یہ ہے کہ غاصب
ملک کا حکمران وادی آرہا ہے اور اس لئے کشمیری سراپا احتجاج ہے۔مودی کیلئے
یہ احتجاج نوشتہ دیوار ہو کہ وہ ایک متنازعہ خطے میں آرہے ہیں جہاں کے لوگ
خودکو ہندوستانی تسلیم ہی نہیں کرتے ۔ حریت کانفرنس (گ)کے چیئرمین چیرمین
سید علی گیلانی نے بھارتی وزیر اعظم ہندنریندر مودی کے دورۂ کشمیر کے خلاف
4جولائی کو مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال کال دیتے ہوئے واضح کیا کہ ہماری ان کے
ساتھ کوئی ذاتی دشمنی یا عناد نہیں ہے، البتہ وہ اُس ملک کے وزیر اعظم کی
حیثیت سے یہاں کا دورہ کررہے ہیں، جس نے ہم کو جبراً غلام بنایا ہوا ہے اور
جس کی افواج ایک منصوبہ بند طریقے سے ہمارے لوگوں کو موت کے گھاٹ اُتار رہی
ہیں ۔ اپنے جذبات اور احساسات کو ظاہر کرنے کا ہمارے پاس واحد آپشن ہے اور
اس ہڑتال کے ذریعے سے ہم مسٹر نریندرمودی کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ان کے
خطرناک عزائم کا جموں کشمیر میں بھرپور ردّعمل ہوگا اور یہاں کے عوام ہر
قیمت پر اور ہر سطح پر ان کی مزاحمت کریں گے۔حریت کا نفرنس جموں و کشمیرنے
بھارتی پرائم منسٹرنر یندر مودی کی کشمیر آ مد پر قوم سے4جولائی بطور
احتجاج ہڑتال کر نے کی اپیل کر تے ہو ئے کہا کہ نریندر مودی بھارت کے وزیر
اعظم کی حیثیت سے یہاں آ رہا ہے اور بھارت وہ ملک ہے جس نے کشمیر یوں سے ان
کا پیدائشی حق حق خودارادیت سلب کر کے انہیں طاقت کے بل پر غلام بنائے رکھا
ہے ۔ بھارت کے جبری قبضے سے چھٹکارا حاصل کر نے کی کوشش میں 5لا کھ سے
زیادہ کشمیر یوں کی قربا نیوں کو سلام پیش کر تے ہیں جو لوگ بھارتی پرائم
منسٹر کی آ مد پر ان کا استقبال کر ینگے وہ بھارت کے زرخیر ید ایجنٹ اور
کشمیر یوں کی خونین تحریک آ زادی کے دشمن ہیں ۔ جذبہ آ زادی سے سرشار کشمیر
ی عوام اپنے شہیدوں کے پا ک خون کے وارث ہو نے کے ناطے بھارتی پرائم منسٹر
کی آ مد پر اس ظلم وستم اور اس کشت وخون کے خلاف اپنا پر امن احتجاج دنیا
کے سامنے رجسٹر کرائینگے جو فوج اور فورسز تحریک آ زادی کو دبانے کے سلسلے
میں کر تے رہے ہیں ۔ |