علامہ انقلابی اور مجنونِ سونامی کا ہوتانیااتحاداورنیاانقلابی پاکستان
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
عمران و قادری کی حکومت کو
ڈیڈلائنیں...!!!!! کیانوازحکومت اپنے احتساب کے لئے تیارہے..؟
علامہ انقلابی اور مجنونِ سُونامی کا اپنے اپنے ایجنڈوں پر
ہوتانیااتحاداوراِس اتحاد پر ایک نیااِنقلابی اور خوشحال پاکستان کااعلان
اور اِس اعلان کے بعدعمران و قادری کی حکومت کو دی جانے والی ڈیڈلائنیں...اور
اِن ڈیڈلائنیز کے بعدآنے والے دنوں میں جو بھی صُورتِ حال مُلک میں
پیداہوگی ،کیا اُس صُورتِ حال میں ہماری موجودہ نوازحکومت اپنے احتساب کے
لئے تیارہوگی ..؟؟یااپنی پوری مشینری کے ساتھ انقلابیوں اور سُونامیوں کا
مقابلہ کرے گی ..؟یا یہ وقت و حالات کے ہاتھوں مجبور ہوکر خود کو آئندہ
ہونے والے عام انتخابات میں مظلوم ظاہرکرنے کے لئے طاہر القادری اور عمران
خان کے ایجنڈوں اور احتجاجوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دے گی ...؟اور 15ماہ کی
اپنی کارکردگی پر خودکو قوم کے سامنے احتساب کے لئے پیش کردے گی...؟؟آج
علامہ طاہر القادری وعمران خان اور حکومت کے لئے امتحان کا کڑاوقت آن پڑاہے
، اَب ایسے میں دیکھنایہ ہے کہ علامہ انقلابی اپنے انقلابی پروگرام میں
کتناثابت قدم رہتے ہیں...؟ اور اِسی طرح مجنونِ سونامی اپنے سُونامی مارچ
کے طے کردہ منصوبے پر کب تک قائم رہتے ہیں..؟ اور دونوں اپنے اپنے ایجنڈوں
کو لے کر اپنے عزائم کی تکمیل پاتے ہیں یا نہیں ....؟ یا حکومتی شاطرانہ
سیاست اور چالوں میں علامہ انقلابی کا انقلاب اور مجنونِ سُونامی کے
سُونامی مارچ کا زورٹوٹ کر بکھرجائے گا...؟آج ایسے میں یقیناحکومت کے لئے
بھی یہ کڑاامتحان ہے کہ حکومت قادری اور سُونامی کو کیسے زیرکرتی ہے...؟ یا
خود زیرہوجاتی ہے ...؟
مگراَب اِس پس منظر میں یہ خبرشاید حکومت کے لئے خوش آئندہوکہ عمران خان
المعروف مسٹرسونامی (مجنونِ سُونامی) نے اپنے سونامی مارچ کو روکنے کے لئے
ایک کڑ ی شرط رکھ دی ہے کہ اگرچیف جسٹس پندرہ دن میں الیکشن دھاندلی کی
چانچ پڑتال کے لئے آزاداور خودمختارکمیشن بنادیتے ہیں تو 14اگست کو 10لاکھ
افرادکے ساتھ اسلام آباد کی جانب بڑھنے والاسونامی مارچ روکاجاسکتاہے ‘‘۔اَب
عمران خان کی اِس شرط کے بعددیکھنایہ ہے کہ حکومت کاکیااور کیساردِعمل
سامنے آتاہے..؟
بہر حال ...!ویسے بھی قوم کو ایک ہی نظام اور ایک طریقے پر چلتے چلتے67سال
گزرچکے ہیں مگر اِس دوران یقینی طور پر قوم کے حصے میں سوائے مایوسیوں اور
نامحرومیوں کے کچھ بھی نہیں آیا ہے اَب اِن تمام باتوں اور وسوں کے باوجود
یہ بات بڑی حد تک خوش آئندہ ضرور ہے کہ آج قوم کی تقدیر بدلنے کے لئے مُلک
کیکئی حصوں سے دوچار اشخاص کو خیال آیا تو ہے اَب یہ اور بات ہے کہ کوئی
اِن اشخاص کی آوازپر بلاجھجک اور اپنے سیاسی و ذاتی مفادات کو ملحوظِ خاطر
رکھے بغیر لبیک کہے یا نہ کہے مگر آج اِس حقیقت سے تو یقیناکوئی بھی
اِنکاری نہیں ہوگاکہ ہر زمانے اور ہر تہذیب میں انقلاب کے لئے کبھی کسی
کویا کبھی ایک ساتھ بہت سوں کو اپنی سرزمین پر رائج فرسودہ نظاموں کے خلاف
آواز ضروربلندکرنی پڑی ہے اور آج یہ آوازبھرپورطریقے سے الطاف حُسین (المعروف
الطاف بھائی)، مفکرِ اسلام علامہ طاہر القادری ( المعروف علامہ اِنقلابی )اور
عمران خان المعروف مسٹرسونامی (مجنونِ سونامی) مسلسل بلندکررہے ہیں اور آج
موجودہ حالات واقعات میں کوئی شک نہیں ہے کہ کوئی اِن اشخاص کی آواز پہ
لبیک نہ کہے اور مُلک میں برسوں سے رائج جاگیردارانہ، سرمایہ
دارانہ،دھاندلیانہ اور ون مین شورانہ فرسودنظام کے خاتمے کے خلاف انقلاب کے
ساتھ ایک نئے اور خوشحال پاکستان کے لئے تبدیلی کا خواہ نہ ہو۔
آج مُلک میں انقلابی تبدیلی کے ساتھ ایک خوشحال پاکستان کے لئے پاکستان
عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہرالقادری (علامہ اِنقلابی )اور پاکستان
تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان المعروف مسٹرسونامی (مجنونِ
سُونامی)حکومت ملاکھڑاکرنے اور حکومت گرانے کے لئے اپنے اپنے ایجنڈوں کے
ساتھ ایک دوسرے کا ہاتھ تھامے باہر نکلنے کے لئے تیارہیں اور نوازحکومت کو
اپنے اپنے لحاظ سے ڈیڈلائنیں دینے کی حتمی شکل ترتیب دے رہے ہیں اور عمران
خان نے اپنے ایک ایجنڈے پر اپنے 14اگست والی مقرر کردہ تاریخ کو اسلام
آبادکے لئے سونامی مارچ میں شرکت کے لئے مُلک کی تمام بڑی چھوٹی سیاسی و
مذہبی جماعتوں سے رابطے شروع کردیئے ہیں اور اِسی طرح اَب علامہ طاہر
القادری نے بھی اپنی انقلابی تحریک کی تاریخ کا چندروز میں اعلان کرنے کا
عندیہ دے دیاہے اورقوی اُمید ہے کہ علامہ طاہر القادری اپنی انقلابی تحریک
کا اعلان کسی بڑی منعقدہ افطارپارٹی میں کریں گے جس کے لئے بھی تیاریاں
زوراور شورسے جاری ہیں۔
جبکہ آج علامہ انقلابی اور مجنونِ سُونامی کے نئے ہوتے اتحاداور اِن دنوں
کے حکومت کے خلاف تیزی سے بلتے تیورپر حکومت کا بھی ماتھاٹھنکاہے اور یوں
حکومت نے عمران خان اور علامہ طاہر القادری کے تحفظات کو فوری طورپر
دورکرنے کی کوششیں کرتے ہوئے اپنے تعین عمران خان اور علامہ طاہر القادری
کو مذاکرات کی دعوت دیدی ہے ، اَب ایسے میں یقینی طور پر یہ لگتاہے کہ جیسے
حکومت بھی آنے والے دِنوں میں اپنے خلاف بننے والے اتحاد سے بڑی طرح سے
بوکھلاہٹ کا شکارنظرآرہی ہے سیاسی تجزیہ نگاروں اور تبصر ہ کاروں کے نزدیک
حکومت کا ایسامحسوس کرناہی یقینا اِس بات کا غماز ہے کہ حکومت اِس بات کا
پوری طرح سے اندازہ ہوگیاہے کہ اَب اِس کی زندگی کا ٹمٹماتاچراغ بھی جلد
گُل ہونے کو ہے اور اَب اِس سے مصنوعی نظامِ تنفس بھی جلد چھین لیاجائے
گااور رمضان المبار ک اور عید کے اختتام کے بعد ہی علامہ طاہر القادری اور
عمران خان حکومت ٹائیں ٹائیں فش کردیں گے اور یوں حکمران بھی اپنی حکمرانی
کی دُکان سمیٹ کر سڑکوں پر آجائیں گے اور قوم کے سامنے نئے انداز سے پیش ہو
کر اپناحساب کتاب برابرکروارہے ہوں گے اور پھر یہ قوم کے صوابدیدپر ہوگاکہ
تب قوم اِن سے اپنے خون پسینے کی کمانی کو بیدردی سے اُڑانے اور خرچ کرنے
پر ایک ایک پائی کا کڑاحساب لے یا اِنہیں اِن کی معافی تلافی کے بعد ترس
کھاکر چھوڑدے ،اَب کچھ بھی ہے مگر اتناضرور ہے کہ حکمرانوں کو قوم کے
ہاتھوں اپناکڑاہوتااحتساب نظرآرہاہے،اَب یہ اور بات ہے کہ وہ اِس کا
اظہارنہیں کرپارہے ہیں۔ |
|