آج جب میں نے یہ خبر پڑھی کہ’’ حکومت جانے والی ہے
‘‘تومیرے منہ سے بے ساختہ لفظ ’’آمین ‘‘ کوئی ایک بار نہیں بلکہ تین مرتبہ
نکل گیااور پھر میں نے خبرکی تفصیل جاننی چاہئی تو معلوم ہواکہ یہ خبرشیخ
رشیداحمدسے منسوب ہے اور شیخ جی نے قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے یہ خوبصورت
اور حسین الفاظ اپنی زبانِ مبارک سے ماہِ رمضان المبار ک میں اداکئے ہیں
اور اِس پر میں نے بھی ماہِ رمضان المبارک کی بابرکت ومبارک اور قبولیت کی
سعاتوں میں لفظ آمین کہاہے اَب اُمید ہے کہ بہت جلد لفظ آمین
اپنااثردِکھائے گا اور بقول شیخ رشیداحمدحکومت چلی جائے گی مگر اِس پر
حکومت کو بھی اپنااحتساب کرناچاہئے کہ ایساکیوں ہے ..؟
بہر کیف ...!اَب میں اِس خبرکی جانب جاتاہوں جس نے مجھے لفظ آمین کی
ادائیگی کا شرفِ عظیم عطافرمایاتوبھائی وہ خبرکچھ یوں ہے کہ’’ عوامی مسلم
لیگ کے سربراہ شیخ رشیداحمدنے نواز حکومت کے جانے سے متعلق اپنے ستاروں کے
علمِ سیاست اوراپنے سیاسی موٗکلوں سے پتالگانے کے بعد کہاہے کہ ’’حکومت
جانے والی ہے، قوم 15دن انتظارکرے‘‘پچھلے دِنوں شیخ رشیداحمدنے اپنے اِس
انکشاف کا اظہارکراچی ائیرپورٹ پہنچنے پر میڈیاپرسنزسے گفتگوکرتے ہوئے
کیااِس موقع پرشیخ جی نے اپنے مخصوص اندازسے کہاکہ وہ دن دورنہیں کہ جب
نوازسرکار90کے زاویئے سے گرے گی اور اپنی اِسی گفتگوکے دوران شیخ
رشیداحمدنے پورے وثوق کے ساتھ قوم کو یہ نویدبھی سُنادی کہ قوم کو حکومت کے
رخصت ہونے کے لئے زیادہ دن انتظارنہیں کرناپڑے گا یعنی یہ کہ اَب حکومت
15دن کی مہمان ہے بس قوم انتظارکرے ’’ آمین ثمہ آمین‘‘ ۔آج یقیناشیخ
رشیداحمدکے اِس نویدنماانکشاف سے میری طرح ایسے کروڑوں پاکستانی ہوں گے، جو
خوش ہوگئے ہوں گے اور اِن کی زبان سے بھی لفظ ’’آمین ‘‘ نکل گیاہوگااور
جنہوں نے اِس خبر پر سُکھ کا سانس بھی لیا ہوگااور یہ بھی کہاہوگاکہ چلواِن
کی تکالیف 15دن بعد حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی ختم ہوجائیں گیں اور پھر قوم
کسی نئے مڈٹرم الیکشن میں مصروف ہوجائے گی اور اپنے لئے پھر کسی ایسے ویسے
حکمران کی تلاش میں سرگرداں ہوجائے گی جو زرداری یا نوازکی طرح کا ہوگااور
پھر کوئی ایک ڈیڑھ سال بعد اُس کی حکومت کے خاتمے کے لئے بھی انکشاف
کررہاہوگا۔
بہر حال...! آج یہ تو حقیقت ہے کہ ہماری موجودہ نوازحکومت اپنے اقتدارکے
ڈیڑھ سال میں بس اپنے کاروباری مقاصداور مفادات کے حصول میں ہی پڑی رہی اور
اِس سارے عرصے کے دوران نوازحکومت نے بجلی و گیس کے بحرانوں کے خاتمے اور
مہنگائی کے بے لگام گھوڑے کو قابوکرنے سمیت کسی بھی عوامی اور مُلکی معاملے
پر ایک رتی کا بھی کام نہیں کیا ہے اور اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ بزنس
مین وزیراعظم نوازشریف کی حکومت نے اپنے اقتدارکے ڈیڑھ سال کے عرصے میں قوم
کو مہنگائی کے طوفان میں جکڑکر قوم کاکچومڑنکال کررکھ دیاہے اور ایسے میں
قوم بلبلااُٹھی ہے اور آج اِن حالات میں کوئی بھی قوم کا پُرسانِ حال نہیں
ہے اَب قوم شیخ رشیداحمدکے اِس’’ حکومت جانے والی ہے‘‘ بیان اور خبر پر
آمین نہ کہے تو پھر اورکیاکرے..؟
آج قوم کو شیخ رشیداحمد کے اِس جملے پر بھی سوفیصدیقین ہے کہ ’’موجودہ
اسمبلیوں میں کچھ نہیں رکھاہے، اور یہ قوم اور مُلک کے مفادات میں کچھ بہتر
کرنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتی ہیں،پاکستان کے مسائل کا واحدحل حکومت سے
نجات حاصل کرناہے‘‘ اور آج ساری پاکستانی قوم شیخ رشیداحمدکے اِن الفاظ پر
لبیک کہنے کو بھی تیارہے کہ’’ حکمرانوں سے نجات حاصل کرنے کے لئے قوم کا ہر
فردگھرسے نکلے گا‘‘ اور آج قوم یہ بھی مانتی اور جانتی ہے کہ ’’ ملکی سیاست
انتہائی نازک دوراہے پر ہے، مُلک کو اندرونی اور بیرونی سیکورٹی خدشات لاحق
ہیں، حکومت عوام کے مسائل حل کرنے کے بجائے سیاسی پنگابازیوں اور
محاذآرائیوں میں لگی ہوئی ہے اور اَب یقیناحکومت کو یہی سیاسی پنگازیاں اور
محاذآرائیاں مہنگی پڑیں گیں اور یہی حکومت کے جلدخاتمے کا ذریعہ بھی ثابت
ہوں گیں۔
یہاں میں اپنے ایک کولیگ کا تذکرہ کرناچاہوں گاکہ اِن کے ایک جاننے والے
ہیں جن کی انتہائی قلیل آمدنی ہے وہ کرائے کے مکان میں رہتے ہیں جن کی تین
بیٹیاں اور ایک بیٹاہے پچھلے سال رمضان المبارک سے اِن کی یہ حالت ہوگئی ہے
کہ اِنہوں نے اپنے دوست احباب سے اپنی مددکی درخواست کرنی شروع کردی ہے
ورنہ تو اِس سے پہلے جیسے تیسے اِن کا گزارہ ہوجایاکرتاتھامگر جب سے
نوازشریف کواقتدارملاہے اِن کی حکومت میں قوم کا جینادوبھر ہوگیاہے،مہنگائی
بے لگاہوگئی ہے، اور ایسے کروڑوں سفیدپوش غریب ہیں جو آج بھیک بھی نہیں
مانگ سکتے ہیں مگر اپنے گزارے کے خاطر اپنے عزیزواقارب سے اپنی مددکی
درخواست کرنے پر مجبورہیں..کیاآج اِن سفیدپوش غریبوں کی آہ اور بددعابھی
حکومت کے خاتمے کے لئے نہیں نکلے گی...؟آج ہم سوچیں اور دیکھیں تو ایسے
ہمارے اردگردایسے بے شمار سفیدپوش غریب موجودہوں گے جو حکومت کی بے حسی کے
باعث مفلوک الحالی کی زندگی گزارنے پر مجبورہوگئے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ
’’ اﷲ حکمرانوں کے دلوں میں ہم غریبوں کی دادرسی کا جذبہ بھی مزین کردے
تاکہ وہ اپنے مفادات کے ساتھ ساتھ ہماری ضرورتوں کو بھی پوراکرنے کا انتظام
کریں اور بے لگام ہوتی مہنگائی اور بجلی و گیس کے بحرانوں کے اور اِن کے
بڑھتے ہوئے نرخوں کے خاتمے کے لئے بھی حقیقی معنوں میں اقدامات کریں یا پھر
بقول شیخ رشیداحمد کے حکومت جلد ختم ہوجائے ‘‘ آمین‘‘اَب دیکھنا یہ ہے کہ
بالخصوص کاروباری دماغ رکھنے والے ہمارے وزیراعظم نوازشریف اور اِن کے
حکومتی اراکین شیخ رشید احمدکے اِس انکشاف سے مرعوب ہوتے ہیں یا اپنی ڈگرپر
قائم رہ کر وہی کچھ کرتے رہیں گے جیساکہ یہ پچھلے ڈیڑھ سال سے کرتے آرہے
ہیں اور مہنگائی کے ہاتھوں پریشان حال کروڑوں غریب اور سفیدپوش پاکستانیوں
کی آ ہ اور بدعائیں بٹورتے ہوئے خوداپنے ہی کرتوتوں سے اپنی حکومت کے خاتمے
کا بندوبست کریں گے...؟؟؟ (ختم شُد) |