مختلف طرح کے نظام - قسط 3

بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اس سے پہلے ہم نے دیکھا کہ جمہور اور جمہوریت سے کیا مراد ہے اور کس طرح مغربی جمہوریت جو مختلف ممالک بشمول پاکستان میں رائج ہے قرآن والسنۃ کے خلاف ہے اور چند کبار علماء کے اقوال بھی میں نے حوالوں کے ساتھ درج کیے. آج کل کے اس دور میں جب ایک طرف عموما عوام میں لادینیت و کم فہمی و کجہی اور جہالت اورحکام کا ظلم عام ہے تو وہاں دوسری طرف دنیا بھر کے مسلمان ممالک میں انقلابی تحریکیں یا تبدیلی کے نام پر عوام کی ریلیاں نکالنے کا عمل بھی عام ہے اور پھر اس سے بڑھ کر شریعت وجہاد اور حکام کے خلاف خروج کے نام پر خون کی ہولی کھیلنے کا عمل یا کسی جگہ بم پھاڑ کر یا لوگوں کا قتل عام کر کے اسے جہاد قرار دے دیا جانا بھی عام ہے. ان شاء اللہ، اب ھم یہ سیکھنے کی کوشش کریں گے کہ خلافت و شریعت لانے کا وہ کون سا طریقہ ہے جو قرآن والسنۃ سے ثابت ہے.

اللہ عزوجل نے قرآن مجید میں فرمایا:

وَعَدَ اللَّہ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا ۚ وَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَ‌ٰلِكَ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ

اسکا ترجمہ و مفہوم:
تم میں سے ان لوگوں سے جو ایمان لاۓ ہیں اور نیک عمل کیے ہیں اللہ تعالی وعدہ فرما چکا ہے کہ انہیں ضرور زمین میں خلیفہ بناۓ گا جیسے کہ ان لوگوں کو خلیفہ بنایا تھا جو ان سے پہلے تھے اور یقینا انکے لیے ان کے اس دین کو مضبوطی کے ساتھ محکم کر کے جما دے گا جسے انکے لیے وہ پسند فرما چکا ہے اور ان کے اس خوف و خطر کو امن وامان سے بدل دے گا، بشرطیکہ وہ میری عبادت کریں میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھرائیں.."
(حوالہ: سورۃ النور سورۃ نمبر:24 آیت نمبر:55)

قرآن کی اس آیت پر اگر غور وفکر وتدبر کریں تو ہمیں پتا لگتا ہے کہ اسلامی حکومت و خلافت لانے کا طریقہ اس میں بتایا گیا ہے. یعنی مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ ایمان لائیں اور اللہ کی عبادت کریں یہاں پر لفظ "یعبدوننی" استعمال ہوا، جس سے مراد ہے اللہ کی توحید پر ایمان لانا خاص طور پر توحید الوہیت پر جو کہ تمام عبادات کا مرکب ہے اور تمام عبادات صرف اللہ کے لیے ہیں.

چند ایک عبادات یہ ہیں:
اللہ کی توحید (ربوبیت، الوہیت، اسماء والصفات) کا اقرار کرنا، دن اور رات میں پانچ وقت نماز ادا کرنا، سال میں ایک مرتبہ اپنے معینہ وقت میں زکوۃ ادا کرنا (اگر اس کے پاس اتنا مال ہو کہ اس پر زکوۃ لگے)، ہر سال رمضان کے روزے رکھنا، مالدار اور استطاعت اور وسعت ہونے کی صورت میں زندگی بھر میں کم از کم ایک بار حج بیت اللہ ادا کرنا، دعا مانگنا، صدقات دینا، نذر و نیاز دینا، ڈر وخوف، تقوی اختیار کرنا اصول الجہاد کی روشنی میں حکام کے ساتھ مل کر کفار کے خلاف شرعی جہاد کرنا وغیرہ. غور کرنے کی بات یہ ہے کہ یہ تمام عبادات ہیں جو صرف اور صرف اللہ کے لیے مخصوص ہیں اور ان میں سے کوئ عبادت بغیر اصول کے کرنا صحیح نہیں اسی طرح یہ عبادات غیر اللہ کے لیے کرنا شرک ہے.

اسی طرح ایمان لانے سے مراد ہے اللہ پر ایمان لانا، اس کے رسولوں پر ایمان لانا، اس کی کتابوں پر ایمان لانا، اس کے فرشتوں پر ایمان لانا، اچھی اور بری تقدیر پر ایمان لانا، مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کر کے فیصلہ کے لیے اٹھاۓ جانے پر ایمان لانا.

اس آیت سے ثابت ہوا کہ 1. اگر مسلمان ان تمام چیزوں پر ایمان لائیں گے 2. اور اللہ کی وہ تمام عبادات کریں گے جس کا اوپر ذکر کیا گیا 3. اور نیک اعمال کریں گے 4. اور ہر قسم کے شرک سے برات کریں گے. یعنی اللہ کی ذات کے شرک، اللہ کی ربوبیت میں شرک، اللہ عزوجل کی عبادات میں شرک اور اللہ عزوجل کے ناموں اور صفات کے شرک سے بچیں گے اور ان تمام باتوں پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی نصیحت و دعوت کرتے رہیں گے تو جہاں کہیں بھی یہ چاروں کام ہوں گے تو اس مملکت میں اللہ 1. خوف کو امن سے بدل دے گا 2. اور خلافت قائم فرماۓ گا اور یہ اللہ عزوجل کا وعدہ ہے اور اللہ عزوجل کبھی وعدہ خلافی نہیں فرماتا، کیوں کہ ہم وہ کام نہیں کر رہے ہیں جو اللہ عزوجل نے ہمارے ذمہ لگاۓ ہیں تو اللہ عزوجل اپنا وعدہ پورا نہیں فرما رہا.

اس آیت کی تشریح میں ایک اقتباس:
بعض نے اس وعدہ الہی کو صحابہ کرام کے ساتھ یا خلفاۓ راشدین کے ساتھ خاص قرار دیا ہے لیکن اسکی تخصیص کی کوئ دلیل نہیں. قرآن مجید کے الفاظ عام ہیں اور ایمان و عمل صالح کے ساتھ مشروط ہیں البتہ یہ بات ضرور ہے کہ عہد خلافت راشدہ اور عہد خیرالقرون میں اس وعدہ کا ظہور ہوا، اللہ تعالی نے مسلمانوں کو زمین میں غلبہ عطا فرمایا، اپنے پسندیدہ دین اسلام کو عروج دیا اور مسلمانوں کے خوف کو امن سے بدل دیا...لیکن یہ وعدہ چونکہ مشروط تھا، جب مسلمان ایمان میں کمزور اور عمل صالح میں کوتاہی کے مرتکب ہوۓ تو اللہ نے انکی عزت کو ذلت میں، ان کے اقتدار اور غلبہ کو غلامی میں اور ان کے امن واستحکام کو خوف اور دہشت میں بدل دیا. یہ بھی (یعنی اللہ کی عبادت کرنا اور شرک سے براءت کرنا) ایمان اور عمل صالح کے ساتھ ایک بنیادی شرط ہے جس کی وجہ سے مسلمان اللہ کی مدد کے مستحق (ٹھہرے).
(حوالہ: قرآن کریم مع ترجمہ و تفسیر صفحہ 986،987)

سورۃ النور کا یہ ترجمہ مولانا جونا گڑھی رحمہ اللہ کا اور تفسیر وحواشی حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ کا تھا.

اس کے بعد ہم یہ دیکھتے ہیں کہ تفسیر ابن کثیر نے اس باب میں کیا لکھا. اس آیت اور اللہ کے وعدہ پورا کرنے کے طویل پس منظر اور اس ضمن میں مسلمانوں کے عروج کو طویل ذکر کرنے کے بعد حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے لکھا، مفہوم:
"براء بن عاذب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس وقت یہ آیت اتری ہے اس وقت ہم انتہائ خوف اور اضطراب کی حالت میں تھے:

اللہ نے فرمایا:

واذکروا اذ انتم قلیل مستضعفون فی الارض..الخ

مفہوم: یعنی (یاد کرو) وہ وقت بھی تھا کہ تم بے حد کمزور اور تھوڑے تھے اور قدم قدم اور دم دم پر خوفزدہ رہتے تھے اللہ تعالی نے تمہاری تعداد بڑھا دی تمہیں قوت وطاقت عنایت فرمائ اور امن وامان دیا.

(سورۃ الانفال سورۃ نمبر:8 ایت نمبر :26)

اور اللہ نے فرمایا:

عسی ربکم ان یھلک عدوکم..الخ

جیسا کہ کلیم اللہ، سیدنا موسی علیہ الاسلام نے اپنی قوم سے فرمایا، مفہوم:

بہت ممکن ہے بلکہ بہت قریب ہے کہ اللہ تعالی تمہارے دشمنوں کو ہلاک کردے اور تمہیں انکا جانشین بنا دے.

(حوالہ: سورۃ الاعراف سورۃ نمبر:7 آیت نمبر:129)

اور اللہ نے فرمایا:

ونرید ان نمن علی الذین استضعوا فی الارض

اس کا مفہوم: یعنی ہم نے ان پر احسان کرنا چاہا جو زمین بھر میں سب سے ضعیف ناتواں تھے."

(حوالہ: سورۃ القصص، سورۃ نمبر:28 آیت نمبر:5)

(حوالہ: ابن کثیر جلد:3 صفحہ:642 اشاعۃ مکتبہ اسلامیہ اردو ترجمہ)

اس سے معلوم ہوا کہ جب جب بھی مسلمانوں نے دعوت توحید، ایمان، نیک اعمال پر استقامت کی اور شرک سے براءت پر مستقلا عمل کیا تو اللہ نے مسلمانوں کی ضرور مدد فرمائ اور مسلمانوں میں امن بھی آیا اور خلافت شریعہ بھی قائم ہوئ اور تاریخ اس بات کی گواہ ہے، اس ضمن میں ان شاء اللہ آئیندہ تاریخ اسلام سے دو مثالیں پیش کی جائیں گی.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں کم و بیش 13 سال گزارے. اس دور میں آپ اور آپ کے صحابہ پر طرح طرح کے ظلم ڈھاۓ گیے مگر پھر بھی آپ نے عقیدے اور توحید و ایمان اور شرک سے برات کی دعوت نہیں چھوڑی، اگرچہ اس وقت مسلمانوں میں دہشت اور خوف موجود تھا. اس دعوت کا یہ نتیجہ نکلہ کہ مدینہ کے 10 سالوں میں اللہ نے اپنا وعدہ پورا فرمایا اور امن و خلافت حاصل ہوئ اور یہ خلافت راشدہ صحابہ رضی اللہ عنھم کے وقت میں دنیا کے طول و عرض میں پھیل گئ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنھم نے جہاد بھی کیا مگر یہ جہاد اصول و ضوابط پر کیا گیا، آج کل کی طرح بے اصولی پر نہیں.

اس سلسلہ کی دوسری مثال تاریخ کے اوراق سے الشیخ محمد بن عبد الوہاب رحمہ اللہ ہیں. آپ 1115 ہجری میں پیدا ہوۓ. آپ کے زمانے میں لوگوں میں پاکستان اور ہندوستان کی طرح قبر پرستی اور بدعات وخرافات عام تھیں جس کے رد آپ نے فرمایا، اور اس وقت کے بادشاہ کو توحید و ایمان اور شرک سے برآءت کی دعوت دی جسکو اس نے قبول کیا، اور آپ نے حاکم کے ہاتھ پر بیت کی، اسی طرح عام عوام کو بھی توحید کی دعوت دی.

مگر اس علاقہ کے قبائل نے جنگ وجدل کو فوقیت دی اور الشیخ رحمہ اللہ نے بادشاہ وقت محمد بن سعود جو شاہ سعود کے نام سے مشہور ہے، کے ساتھ مل کر ان سے جہاد وقتال بھی کیا. اور اللہ نے انکو توحید و ایمان و نیک اعمال پر استقامت اور شرک سے براءت کرنے پر امن اور خلافت کا وعدہ پورا فرمایا اور جدید سعودی ریاست وجود میں آئ، اور قبر پرستی کا خاتمہ ہوا. آج بھی سعودی عرب میں بادشاہت ہے مگر آج بھی سعودی عرب کا حاکم علم دوست ہے. سعودی عرب کی درس گاہوں، سکولوں اور مدارس میں اللہ کی توحید کو پڑھانے کا خاص انتظام کیا جاتا ہے. اللہ ھمیں قرآن کی اس آیت اور اس کی تفسیر کو سمجھنے اور پھیلانے کی توفیق عطا فرماۓ، آمین.

قرآن کی اس آیت اور اسکی تفسیر اور چند تاریخی دلائل سے معلوم ہوا کہ نہ تو جمہوری جلسے اور سونامی مارچ ہیں اور نہ ہی کسی قسم کی انقلابی کال یا انقلابی مارچ ہے اور نہ ہی کسی قسم کا پرامن خروج یا اسلحہ بردار خروج ہے یہ سارے طریقے غیر اسلامی ہے اور صرف وقت کا ضیاں ہے اور اسلامی خلافت و شریعت ہی ایک مسلمان کی اصل ہے اور اس کا طریقہ قرآن نے فرما دیا یعنی دعوت توحید اور ایمان پر استقامت اور نیک اعمال کی ترغیب اور شرک سے براءت ہے. اللہ ہمیں قرآن والسنۃ کی بصیرت اور سمجھ عطا فرماۓ، آمین.
manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 448766 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.