عوام اور افواج پاکستان

شمالی وزیرستان کو ملک دشمن عناصر سے پاک کرنے کے لئے آپریشن: ضرب عضب :جاری ہے اور پاکستانی عوام کی دعاؤں سے کامیابی بھی حاصل ہو رہی ہے اور امید ہے کہ پاک فوج جلد از جلد اس میں کامیابی حاصل کر کے اس علاقے میں حکومتی رٹ بحال کر دے گی اور علاقے میں امن قائم ہو جائے گا ایسے میں جب ہماری مسلح افواج ان علاقوں سے دہشت گردوں کو پاک کرنے میں مصروف ہیں ہماری بحثیت قوم یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنے مسلح افواج کا ساتھ دیں ان کی پشت پناہی کریں تاکہ انھیں اس بات کا زرا بھی احساس نہ ہو کہ میدان جنگ میں وہ اکیلے لڑ رہے ہیں پاک آرمی بحثیت ادارہ ایک مضبوط اور منظم ادارہ ہے جس نے ہر قسم کے حالات میں اپنے آپ کو منوایا ہے لیکن حالیہ چند ماہ سے ملک کے وہ ادارے جن کا تعلق میڈیا سے ہے اس مقدس ادارے سے کچھ اس قسم کا برتاؤ کر رہے ہیں کہ جیسے یہ ادارہ ان کے لئے مقدس و مقدم نہیں ہے ان اداروں نے پاک فوج کا عوام سے رشتہ کمزور کرنے کی ناکام کوشش کی اور اس کوشش کے نتائج کو دیکھ کر انھیں یہ پتا چل گیا کہ عوام اور افواج پاکستان کا کیا رشتہ ہے امن کی آشا کے پرستاروں،ترقی اور جمہوریت کے علمبرداروں،ٹیکس چوروں اور قرضہ خوروں ،بھارتی چالبازوں کے مہروں اور ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے والے ناسوروں کو پتہ نہیں فوج اور عوام کا کیا رشتہ ہے اس ملک کا ہر غریب فوج کا نمائندہ ہے اس ملک کا ہر ذی الشعور فوج کا ترجمان ہے۔عوام کو صرف فوج پر اعتبار ہے اور فوج ہر لمحے عوام کی مدد گار ہے ملک کے نامور صحافی پر ہونے والے حملے کے بعد ملک کے بڑے میڈیا گروپ نے آئی ایس آئی کے چیف سے استعفٰے کا مطالبہ کیا اور دلیل پیش کی کہ اس طرح آئی ایس آئی کی بیشنگ نہ ہوگی اس ادارے کی دلیل میں آئی ایس آئی کی بیشنگ کا تو جوازنہیں بلکہ اس بیان ہی سے اس کا مدعا سمجھ آ جاتا ہے،چھے گھنٹے کی ہرزہ سرائی کے بعد بیشنگ کا خیال کسی بیوقوف ہی کی سوچ ہوسکتی ہے کسی اتنے بڑے اور اپنے آپ کو ملک کا خدمت گار ادارہ کہنے والے کی نہیں کسی نے پوچھا ارسلان افتخار کے کیس میں افتخار چودری سے استعفیٰ کیو ں نہ مانگا ؟دلیل دی کہ سابق چئیر مین بحریہ ٹاؤن کے پاس ثبوت نہ تھا حیرت کی بات ہے کہ ان کے پاس ثبوت نہ تھا تو میڈیا کے علمبردارو ذرا اپنے گریبان میں جھانکو او یہ بھی تو بتاؤ کہ جنرل ظہیر الاسلام کے خلا ف تمہارے پاس کونسا ثبوت ہے تاریخ گواہ ہے کہ اس ملک کو بچانے کی خاطر ہمیشہ افوج پاکستان نے قربانی دی ہے اور اتنی زیادہ قربانیوں کے باوجود آج تک افواج میں یہ کہیں سے نہیں سنا گیا کہ بس جناب ہم بہت قربانی دے چکے اب آپ لوگوں کی باری ہے اب ذرا فوجی جانثاروں کی چند مثالیں بھی سنیں سیاہ چین کے محاذ پر ایک ہی یونٹ کے آٹھ افسروں نے ایک دوسرے کی جان بچانے کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور ان میں سے کوئی بھی موت کے ڈر سے میدان سے نہ بھاگادوسپاہیوں نے اپنے کمانڈگ آفیسر کو نیچے گرایا اور ان کی جان بچانے کیلئے ان پر لیٹ گئے دشمن کی یلغار ختم ہوئی تو زخمی کمانڈر کو اٹھایا گیا انھوں نے بتایا کہ کسطرح دو جوانوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے اپنے کمانڈر کی جان بچائی نانگا پربت کی مہم کے دوران سپیشل سروس گروپ کے میجر ہمدانی برفانی دراڑ میں گر کر شہید ہوگئے دراڑ وسیع تھی اورمیجر ہمدانی کا جسد خاکی کئی سو فٹ کی گہری کھائی میں نظر آرہا تھاموسم مزید خراب ہوا تو باقی لوگوں کو مجبوراً واپس آنا پڑا موسم کھلتے ہی کیپٹن خالد بشیر اپنے جوانوں کے ہمراہ اپنے دوست کا جسد نکالنے نانگا پربت پر پہنچے مگر جونہی وہ رسوں کی مدد سے نیچے اترے ایک برفانی تودہ ان پر آگرا اور کیپٹن خالد بشیر جو اپنے والدین کی واحد اولاد تھے ہزاروں من برف کے نیچے دب گئے کیپٹن خالد بشیر کے حادثے کے بعد فوج نے مزید مشن بھیجنے سے منع کر دیا تو میجر زاہد خان اور ان کے چند ساتھی فوج سے چھٹی لیکر اپنے طور پر گلگت گئے او راپنی جیب سے کوہ پیمائی کا سامان خریدانانگا پربت میں اس مقام پر گئے جہاں ان کے دو ساتھی برف کے نیچے دبے ہوئے تھے۔میجر زاہد خان اور ان کے ساتھی دن رات برف کھودتے رہے مگر وہ تہہ تک نہ پہنچ سکے اس مشقت کی وجہ سے میجر زاہدفراسٹ بائیٹ کا شکار ہوگئے اور موسم کی خرابی کی وجہ سے واپس آگئے اس مشن پر میجر زاہد کے ہاتھ کی تین انگلیاں کٹ گئیں مگر اس بہادر سپائی نے ہمت نہ ہاری دوسرے سال میجر زاہد پھر اس مقام پر پہنچے تو برف کے طوفانوں نے سب آثار مٹا دیئے تھے اور دونوں افسروں کا مقام شہادت ہمیشہ ہمیشہ کیلئے گلیشیئر میں بدل چکا تھا میجر زاہد بعد میں کرنل بنے اور ملک دشمن عناصر کیخلاف لڑتے ہوئے شہید ہوگئے کیا کسی سیاسی جماعت،این جی او یا پھر میڈیا کی آڑ میں مافیا گینگ چلانے والوں کے پاس کوئی ایسی مثال ہے یقینا اس کا جواب نفی میں ہو گا ضرورت اس امر کی ہے کہ آج اگر ہماری مسلح افواج ملک دشمن عناصر سے برسریپیکار ہیں تو ہمیں کسی بھی معاملے میں ان کی مخالفت کرنے کے بجائے ان کو سپورٹ کرنی چاہیے تاکہ انھیں اس بات کا احساس دلایا جا سکے کہ وہ میدان جنگ میں اکیلے نہیں بلکہ اٹھارہ کروڑ عوام ان کی پشت پر کھڑے ہیں ۔

rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 227312 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More