طاہر القادری کا جرم کیا ہے ؟

ڈاکٹر طاہر القادری صاحب نے جب سے انقلاب کا اعلان کیا ہے اس وقت سے موجودہ نظام سے فائدہ اٹھانے والوں کی ہٹ لسٹ پر ہیں ، اور سیاسی پارٹیوں کے مزارعے جیب میں پتھر لیے پھرتے ہیں کہ جہاں موقع ملے قادری پر پتھر پھینک دیں ۔ آجکل قادری صاحب ہر اس شخص کے نشانے پر ہیں جو بالواسطہ یا بلا واسطہ موجودہ سسٹم سے مستفید ہوتے ہیں ، ہاں اس میں پرائی بارات میں ناچنے والے دیوانے بھی شامل ہیں جنھیں اس موجودہ نظام نے تو سوائے فاقوں کے کچھ نہیں دیا مگر ان کی دیوانگی کی حد تک سیاسی پارٹیوں سے وابستگی ہے اور وہ ان بونے بونے لیڈروں کو دیوتا بنا لیتے ہیں۔ آج ہم جس مقام پر کھڑے ہیں اس میں اس شخصیت پرستی کو بڑا عمل دخل ہے۔ لیڈر وہ ہوتا ہے جو اپنے جیسے مذید لیڈر بناتا ہے نہ کہ اپنے پیچھے چلنے والے مٹی کے مادھو ۔ ہمارے نام نہاد لیڈران نے اپنے مزارعے بنائے ہیں آذاد سوچ رکھنے والے سیاستدان نہیں ۔ دکھ ہوتا ہے یہ دیکھ کر کہ سیاستدان اپنے لیڈروں کے گھٹیا بیانات تک کا دفاع کرتے ہیں ، اور سفید بالوں والے سیاستدان اپنے لیڈروں کے نابالغ بچوں کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوتے ہیں۔ ہم نے خاندانی بادشاہت ، نیم جمہوریت اور نیم مارشلاء بھی آذما کر دیکھ لیا ہے مگر پاکستان کے حالات سنورنے کی بجائے اور بگڑتے جا رہے ہیں ، اسکی وجہ یہ ہے کہ پچھلے ٦٥ سال سے پاکستان میں نہ کبھی مکمل جمہوریت رہی ہے اور نہ کبھی مکمل مارشلاء رہا ہے بلکہ دونوں کا مکسچر رہا ہے۔ مثلا جب ڈکٹیٹر آتا ہے تو احتساب کا نعرہ لگاتا ہے سیاستدانوں کو ڈرانے کے لئیے پھر مصلحت آڑے آتی ہے اور سیاستدانوں کو ساتھ ملا لیتا ہے اور اسے جمہوری صدر بننے کا شوق کود آتا ہے اور وہ الیکشن بلکہ بلدیات تک کے الیکشن کرواتا ہے پھر اسمبلی اسے وردی میں صدر منتخب کرتی ہے اسطرح جمہوریت اور آمریت کی بغلگیری میں عوام نظر انداز ہوجاتی ہے ، اسی طرح جب نام نہاد جمہوری دورآتا ہے تو وزیرآعظم کو شیروانی میں ڈکٹیٹر بننے کا شوق چڑھ آتا ہے اور اسے نوازنے کے لئیے اپنے خاندان سے باہر کوئی دکھائی نہیں دیتا یہاں بھی نظر انداز عوام ہی ہوتی ہے۔ دونوں طرح کے نظام ہم نے آذما دیکھے یہ نظام بانجھ ہیں اب مذید انھی کو آذمانا بیوقوفی ہے کیونکہ ایک ہی طرح کا تجربہ ہزار بار بھی دہرا لیں نتیجہ مختلف نہیں نکل سکتا ۔ پاکستان کا آئین عوام کو جو حقوق دیتا ہے اگر یہ بار بار باریاں لینے والے ان حقوق کا عشر عشیر بھی عوام کو دے دیتے تو آج کوئی شخص طاہرالقادری کے ساتھ کھڑا نہ ہوتا اور میرے سمیت تمام لوگ انکی فیملی لمیٹڈ جمہوریت کے قصیدے پڑھ رہا ہوتا۔ آج بھی لاہور میں لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ، شرح خواندگی خوفناک حد تک نیچے آچکی ہے ، شیخ زید ہسپتال کے لئیے فنڈ نہیں اور صحت کی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ، تھانہ سسٹم پرائیویٹ ملائشیا بن چکا ہے اور بادشاہ سلامت میٹرو بس اور بلٹ ٹرین چلا رہے ہیں آخر کیوں ؟ کبھی سوچنے کی زحمت کی آپ نے ؟ آپ کیسے سوچ سکتے ہیں آپ کو تو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت روٹی روزی اور بجلی آ گئی بجلی چلی گئی کے چکر میں ڈال دیا ہے۔ یہ بڑے بڑے ترقیاتی منصوبے اس لئیے شروع کرتے ہیں کہ ان میں کمیشن موٹی ملتی ہے، قوم جائے بھاڑ میں انکو انکی کمیشن ملنی چاہئیے ، ایسے میں طاہرالقادری ان کمیشن ایجنٹوں سے جان چھڑانے کی بات کرتا ہے تو جرم کرتا ہے ، طاہرالقادری سے آپکو مذہبی ، مسلکی ، سیاسی اختلافات ہو سکتے ہیں مگر ایک بات ہے کہ وہ آج تک آذمایا نہیں گیا ، باقی ہم نے نام نہاد مذہبی ٹھیکداروں کو بھی آذما لیا ہے جنکی قیمت صرف دو عدد وزارتیں ہوتی ہیں اور چند ڈیزل کے پرمٹوں پر ضمیر گروی رکھ دیتے ہیں۔ طاہرالقادری نے جو دس نکاتی ایجنڈہ دیا ہے وہ آئین کے ان آرٹیکل کے گرد گھومتا ہے جو آرٹیکلز عوام کے حقوق کے متعلق ہیں اور یہی طاہرالقادری کا سب سے بڑا جرم ہے جس کی پاداش میں موجودہ سسٹم کو چمٹی جونکیں انکی کردارکشی کررہی ہیں۔ آج ایک مضمون میری نظر سے گذرا جس میں کچی روٹی پکی روٹی پڑھے ایک ملاں کے شاگرد نے لکھا کہ طاہرالقادری نے احادیث نقل کرتے ہوے ان پر جرح کو چھپایا لہذا اس نے کذب بیانی سے کام لیا اس لئیے اب وہ قابل اعتبار نہیں ، میں صرف اتنا کہوں گا کہ محنت کر حسد نہ کر ، درسی کتب سے ہٹ کر بھی کتابیں پڑھ لیاکر ، اور موصوف کا تعلق اس قبیلے سے ہے جسکی ٹانگیں کانپتی ہیں دہشتگردوں کی مذمت کرتے ہوے اور طاہرالقادری وہ ہے جسنے ٦٠٠ صفحات کا فتوی دے کر دہشتگردوں کی فکری ونظریاتی کمر توڑ دی ، یہ وہ لوگ ہیں جنھیں ٦٥ سال ہوگے جہاد اور مذہب کے نام پر چندے بٹورتے اور ڈھنگ کا ایک ادارہ نہیں بنا سکے اور نکتہ چینی اس پر کرتے ہیں جسنے ٣٣ برس میں منہاج القرآن کا نیٹ ورک پوری دنیا میں بچھا دیا اور دنیا اسکی عزت کرتی ہے پاکستان سے نکل کر تو دیکھو تمھارے بادشاہوں کو وہ پروٹوکول نہیں ملتا جو اسے ملتا ہے، یہ الله کی عطا ہے جسے چاہتا ہے دیتا ہے اگر تمھارے محدث العصر کو اسکی گلی کے باہر کوئی نہیں جانتا تو اس میں طاہرالقادری کا جرم کیا ہے ؟ قادری کے خلاف لکھنے کی بجائے الله سے عزت مانگو ، عزت الله کی ہے اسکے رسول اور مومنوں کی ہے اور لیکن منافق نہیں جانتے ( القرآن ) در رسول صلی الله علیہ وسلم پر آنے سے تمھاری توحید میں خلل آتا ہے اور مومنوں اور اولیا سے تمھیں چڑ ہے ایسے میں آپ کو عزت کیسے مل سکتی ہے۔ طاہرالقادری کا جرم صرف اتنا ہے کہ وہ عوام کے حقوق کی بات کرتا ہے اور جابرانہ نظام کے خلاف ہے۔ اس سب کے باوجود قادری فرشتہ نہیں انسان ہے اسنے بھی ذاتی زندگی میں غلطیاں کی ہوں گی مگر وہ اقتدار میں کبھی نہیں رہا اور اس لئیے آذمایا نہیں گیا۔ اسے بھی دیوتا نہ بناؤ مگر آذماؤ ضرور اگر وعدے پورے کرے تو سو بسم الله ورنہ اٹھا باہر پھینکو اور کسی کو چانس دو مگر خدارا باریوں کی سیاست کا جنازہ نکالو اور آذمائے ہوے کو دوبارہ مت آذماؤ ۔۔
پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ
Usman Ahsan
About the Author: Usman Ahsan Read More Articles by Usman Ahsan: 140 Articles with 186927 views System analyst, writer. .. View More