فلسطینیوں کی نسل کشی

فلسطینیوں کی نسل کشی :اسرائیل کاغزہ میں مہلک ترین بموں کے استعمال کاانکشاف

ڈی آئی ایم ای، نامی خطرناک ہتھیار صرف اسرائیل کے پاس ہے ،جرمن ماہرین
مہلک ہتھیار کاچھرالگنے سے جسم بھیانک طریقے سے بکھرکر پھٹ جاتاہے ،طبی آلات سے نظرنہیں آتا
نشانہ بننے والے زخمیوں کے علاج سے بے بس ڈاکٹرزکی عالمی برادری سے تحقیقات کی اپیل

غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے 6روز کے دوران 2سو سے زاید فلسطینی مسلمان شہید اور12سوسے زاید زخمی ہوئے ہیں ۔جرمن جریدے کے مطابق بغیر پائلٹ والے اسرائیلی طیارے مہلک ہتھیاروںسے لیس بموں اورراکٹوں سے غزہ اورملحقہ علاقوںکو نشانہ بنارہے ہیں ۔

عرب ویب سائٹ وطن نیوزنے جرمن گروپ ”میڈیکا“کے حوالے سے انکشاف کیاہے کہ اسرائیلی فوج نے حالیہ حملے کے دوران نہتے فلسطینیوں کے خلاف انتہائی خطرناک اورمہلک ہتھیارکا استعمال کیاہے ۔

غزہ میں زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے والے ڈاکٹروںکی درخواست پر جرمن ٹیم نے اسرائیلی بمباری کانشانہ بننے والے فلسطینیوں پررپورٹ تیارکی ہے جس میں کہاگیاہے کہ غزہ کے طبی مراکز میں زخمیوں کے جسموں میں جس قسم کے ہتھیار کے شواہد پائے گئے ہیں وہ جہاں طبی ماہرین کے لیے نیاتجربہ ہے وہیں اسلحہ کے ماہرین کے لئے بھی نئے اورغیرمعروف ہیں ۔ریانیوز نامی ویب سائٹ نے لکھاہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری کانشانہ بننے والے زخمیوں کوطبی امداددینے والے ڈاکٹرز نے عاجز آکرعالمی برادری سے اس جانب توجہ دینے کی اپیل کی ہے کہ وہ فلسطینیوںکے خلا ف استعمال کیے جانے والے مہلک اسرائیلی ہتھیاروں کے معائنے کے لیے بین الاقوامی معائنہ کاربھیج دیں۔غزہ کے اسپتالوںمیںکام کرنے والے مقامی اورغیرملکی ڈاکٹرزنے کہاہے کہ ان کے پاس لائے گئے زخمیوںمیں سے بہت سوکو ایسے زخم لگے ہوتے ہیں جن سے متعلق جاننے میں انہیں دشواری پیش آئی ہے زخمیوں کے جسموں پرلگنے والے بارودی موادکی نوعیت ان کے لیے غیرمعروف تھی جس کی وجہ سے مناسب علاج نہ کرسکنے کے باعث اکثر زخمیوںکی جانیں نہیں بچائی جاسکیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پرگزشتہ کئی دنوں سے اسرائیلی بمباری کانشانہ بننے والے افراد کی سیکڑوں ایسی تصاویر پوسٹ کی جارہی ہیں جن میں نشانہ بننے والے افراد کے جسم انتہائی خوفناک طریقے سے پھٹ کر بکھرے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ۔رپوٹ کے مطابق مہلک اسرائیلی ہتھیارکے جسم کولگنے والے ذرات ایکس رے اوردیگر طبی آلات کے ذریعے دیکھے نہیں جاسکتے تاہم نشانہ بننے والے افرادکودیکھ کر اندازہ ہواہے کہ اس ہتھیارکامعمولی ساچھرالگنے سے انسانی جسم انتہائی بھیانک طریقے سے بکھر کر پھٹ جاتاہے ۔جرمن رپورٹ کے مطابق غزہ کے اسپتالوں میںاب تک 62سے زاید ایسے زخمیو ں کولایاگیاہے ۔جرمن ماہرین کاکہناہے کہ بڑے پیمانے پرتباہی پھیلانے کی غرض سے اسرائیل حالیہ حملوںمیںایسے جدیداورمہلک ہتھیارکا استعمال کرررہاہے جو اسرائیل کے علاوہ کسی اورکے پاس نہیں۔اس لئے ہتھیاروں کانشانہ بننے والے زخمیوں کی زندگی بچانے کے کامیاب تجربے کے حامل ڈاکٹرزکوغزہ کے زخمیوںکی زندگیاں بچانے میں ناکامی کاسامناہے جبکہ اسلحہ کے ماہرین بھی اب تک اس ہتھیار کی شناخت بتانے سے معذورہیں۔

اسلحہ کے امور پر تحقیقی رپورٹیں شائع کرنے والے ڈیفنس ٹیچ نامی عسکری میگزین کاکہناہے کہ ہتھیاروںکے بعض ماہرین نے اس ہتھیارکے لیے ،ڈی ،آئی ،ایم ،ای کانام وضع کیاہے ۔جو انتہائی زہریلے اورمہلک اثرات کے حامل بارود ی مواد ہیں۔یہ گرنے کے بعد پھٹ کر ایک زہریلی گیس اوردھوے کی شکل اختیار کرتاہے اورایک چھرالگنے سے انسانی جسم اندرسے پھٹ کر ریزہ ریزہ ہوجاتاہے ۔القدس العربی کے مطابق غزہ کے اسپتالوںمیں کام کرنے والے ڈاکٹرز نے اقوام متحدہ اورانسانی حقوق کی تنظیموںسے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں مہلک ترین ہتھیار کی جانچ پڑتال کے لیے ماہرین کی ٹیمیں بھیجیں۔

عرب میڈیاکے مطابق فلسطینی وزارت صحت نے کہاہے کہ گزشتہ منگل سے جاری اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں شہیدہونے والے فلسطینیوںکی تعداد 200سو ہوگئی ہے جبکہ زخمی ہونے والوںکی تعداد 12سوسے متجاوزہوچکی ہے ۔حماس اوراسرائیل کے درمیان لڑائی میں اب تک کوئی اسرائیلی ہلاک نہیںہوا۔اسرائیل کی جانب سے حماس کے جنگجوکونشانہ بنائے جانے کے دعوﺅں کے برعکس اقوام متحدہ نے کہاہے کہ اسرائیلی حملوںمیں نشانہ بننے والے 77فیصد عام شہری ہیں ۔غزہ میں انسانی بحران شدت اختیارکرنے کے بعد لوگوں نے نقل مکانی شروع کی ہے ۔اقوام متحدہ کے مطابق اب تک 4ہزارسے زاید افراداپناگھربارچھوڑکر دوسرے مقامات پرمنتقل ہوچکے ہیں ۔عالمی میڈیاکے مطابق اسرائیلی حملوںکے آغازسے اب تک اتواراورپیرکو ہونے والے حملے سب سے تیزتھے ۔اسرائیلی فوج نے غزہ کے ساحلی علاقے میں حماس کے خلاف ز مینی کارروائی بھی کی ہے ۔اسرائیلی کمانڈوزنے غزہ کے ساحلی علاقے میں داخلے کی کوشش کی تاہم حماس اورالجہادالاسلامی کے کمانڈوزنے سخت جوابی کارروائی کرتے ہوئے صہیونی فوج کی پیش قدمی کو روکاہے۔میڈیاکے مطابق اسرائیل نے کمانڈوز کی پسپائی کااعتراف کرلیاہے ۔

ادھر برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق حماس اوردیگر فلسطینی گروپوںنے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل کومشکلات میںپھنسادیاہے ۔بی بی سی کے مطابق اسرائیل کی متوقع جارحیت کے پیش نظر حماس نے راکٹوں کابڑاذخیرہ جمع کیاہے اوران کی صلاحیتوںمیں بھی اضافہ کرتے رہے ہیں۔کم فاصلے پر مارکرنے والے راکٹوں میں بڑے گولے ،گراڈاورقسام شامل ہیں ۔جوباالترتیب 48کلومیٹراور17کلومیٹر مارکرسکتے ہیں۔اسرائیل کو خطرہ ہے کہ ان راکٹوں کے ذریعے جنوبی اسرائیل میں سدروت ،آشکلون کے قصبوں اوراشدود کی بندرگاہ کوبھی نشانہ بنایاجاسکتاہے ۔حماس کے پاس دورتک مارکرنے والے فجر5راکٹ ہیں جو 75کلومیٹر تک مارکرسکتے ہیںجس سے تل ابیب اورمقبوضہ بیت المقدس جیسے اسرائیل کے بڑے آبادی کے مراکز کونشانہ بنایاجاسکتاہے ۔القدس العربی کے مطابق اسرائیل کی زمینی کارروائی کے جواب میں حماس نے اسرائیل کے کئی بڑے شہروں کوراکٹ سے نشانہ بنایاجن میں حیفا،تل ابیب اورریشون شامل ہیں ۔

وطن نیوز نے لکھاہے کہ حماس کے فائرکئے ہوئے راکٹوںکے باعث اسرائیلی علاقوںمیں خوف وہراس پیداہوگیاہے اورمعمول کی زندگی میں خلل پڑاہے جس کے نتیجے میں اسرائیلی حکومت پربھی دباﺅ بڑھاہے ۔وطن نیوز کے مطابق حماس کے راکٹ حملوں کوناکام بنانے والے اسرائیلی سسٹم آئرن ڈوم کی ناکامی کے بعد اسرائیلی عوام کے خوف میں اضافہ ہواہے ۔صہیونی ماہرین نے اعتراف کیاہے کہ آئرن ڈوم نامی دفاعی سسٹم 6میں سے صرف ایک راکٹ کو روک پارہی ہے گزشتہ روز فائر ہونے والے 255میں سے صرف 75راکٹوںکو روکاجاسکاہے ۔

علی ہلال
About the Author: علی ہلال Read More Articles by علی ہلال : 20 Articles with 15241 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.