اقوام متحدہ کا ملالہ ڈے اور معصوم فلسطینیوں کے جسموں کے چیتھڑے
(Imran Changezi, Karachi)
شدت پسندی و دہشتگردی کیخلاف
13برس کی عمر میں صدائے احتجاج بلند کرنے اور طالبات کے حقوق و تعلیم کیلئے
آواز اٹھانے کی پاداش میں طالبان کی جانب سے دہشتگردانہ حملے کا نشانہ بننے
کے بعد جرات ‘ عزم ‘ استقامت ‘ حوصلے اورشدت پسندی و دہشتگردی سے بیزاری کی
علامت و استعارہ بن جانے والی سوات کی گل مکئی یعنی پاکستان کی ملالہ
یوسفزئی کی جدوجہد ‘ عزم و حوصلے اور استقامت کو خراج تحسین پیش کرنے
کیساتھ شدت پسندی ‘ دہشتگردی ‘ حقوق کی پامالی اور بنیادی انسانی حقوق کی
پامالی کے کیخلاف شعور کی بیداری کیلئے گزشتہ روز اقوام متحدہ کے تحت منایا
جانے والا ” ملالہ ڈے “ یقینا اقوام متحدہ کی دنیا کو پر امن بنانے کیساتھ
تعلیم و ترقی یافتہ بنانے کے مشن کا اظہار بھی ہے لیکن ملالہ کی جرات و
بہادری کی توصیف کے پس پردہ شدت پسندی ‘ دہشتگردی اوربنیاد پرستی کے جذبات
کی حوصلہ شکنی کیلئے ”ملالہ ڈے “ منانے والی اقوام متحدہ کو شاید یہ علم ہی
نہیں ہے کہ اسرائیل کا مکمل وجود ہی بنیاد پرستی ‘ شدت پسندی اور دہشتگردی
کی علامت ہے جو دنیا کے امن اور دیگر اقوام کے آزاد وجود کیلئے اایک مستقل
خطرہ ہے اور اس خطرے نے فلسطین پر مظالم کے ذریعے دنیا کو مستقبل کا آئینہ
قبل از وقت دکھانا شروع کردیا ہے مگر شاید اقوام متحدہ کے رکن ممالک اندھے
‘ گونگے اور بہرے ہیں جنہیں نہ تو اسرائیل کی بنیاد پرستی ‘ شدت پسندی اور
دہشتگردی دکھائی دیتی ہے اور نہ ہی فلسطین میں اسرائیلی بمباری سے ہونے
والے نقصانات کے ساتھ معصوم بچوں ‘ عورتوں اور بزرگوں سمیت جوانوں کے
چیتھڑے بنے جسم دکھائی دیتے ہیں نہ زخموں سے تڑپنے والوں کی چیخیں سنائی
دیتی ہیں تب ہی تو طالبان دہشتگردی کیخلاف آواز اٹھانے والی ایک ملالہ کی
توصیف کے نام پر طالبان سوچ کے خاتمے کیلئے ملالہ ڈے تو منایا جاتا ہے مگر
یہودی جبر پر بند باندھنے کی کوئی کوشش تو درکنار اس سلسلے میں معمولی سی
سرزنش تک نہیں کی جاتی اسرائیلی فورسز کی غزہ پٹی میں سفاکانہ کارروائیاں
مسلسل ساتویں روز میں داخل ہوچکی ہیں اور اسرائیلی جیٹ طیاروں کی بمباری سے
175سے زائد نہتے فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد
ا1000سے تجاوز کرچکی ہے۔ کفرو جبر کی معاون ‘ مدگار ‘ سرپرست اور پشت پناہ
و محافظ اقوام متحدہ نے تو آج تک مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنی ہی
قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنانے میں کبھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا تو
اس سے عراق پر امریکی حملے ‘ افغانستان کیخلاف نیٹو کاروائی ‘ بوسنیا ‘
چیچنیا‘ میانمار اور فلسطین جیسے معاملات و مظالم پر کوئی امید رکھنا یا
شکوہ کرنا عبث و بیکار ہی ہے مگر تمام عالمی قوانین روند کر فلسطینیوں پر
مظالم کی نصف صدی مکمل کرنے والے اسرائیل کیخلاف 57اسلامی ممالک کی خاموشی
اور قبلہ اول کی عظمت کے تحفظ سے عرب ریاستوں کا عملی انکاریقینا مسلم اُمہ
کیلئے تکلیف و صدمہ کا باعث ہے اور اب فلسطین میں اسرائیلی مظالم پر دنیا
کی خاموشی دنیا کے ایک ارب 60کروڑ مسلمانوں کو خواب غفلت سے جگانے کیلئے
کافی ہونا چاہئے اور دنیا کے ہر مسلم فرد کو اپنی حکومت پر فلسطین میں
اسرائیلی مظالم کی بندش اور فلسطین کی آزادی کیلئے دبا ¶ ڈالنا چاہئے
پاکستان میں اس عمل کا آغاز ہوچکا ہے اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے
فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیلی مظالم کیخلاف احتجاج کے بعد عوام کی جانب
سے حکومت سے اوآئی سی اجلاس کی طلبی کیلئے اقوام متحدہ پر زور ڈالنے کا
مطالبہ کیا جارہا ہے دیکھنا یہ ہے کہ طالبان دہشتگردی پر آپریشن ضرب عضب کا
آغاز کرنےو الے حکمران اسرائیلی دہشتگردی کیخلاف کیا کردار ادا کرتے ہیں ! |
|