انقلاب ناگزیر ہے
(Javed Iqbal Cheema, Italia)
اس میں تو کوئی شک نہیں کہ
پاکستان میں انقلاب ناگزیر ہے ..مگر انقلاب کون لاۓ گا .انقلاب کیسے آئے گا
.انقلاب کیا ہے .انقلاب کس جانور کا نام ہے .ملکوں میں انقلاب کیوں آتے ہیں
..انقلاب کتنی قسم کے ہوتے ہیں .اور کونسا انقلاب عوام کے لئے مفید ہوتا ہے
..آخر لوگ انقلاب کا کیوں سوچتے ہیں ..ان سب سوالوں کا جواب میں نے اپنی
بارہ عدد کتابوں میں تفصیل سے لکھا ہوا ہے ..مگر جو عام آدمی سوچتا ہے
پاکستان کے بارے میں وہ لکھوں گا اور جو انقلاب کی وجوہات میرے ملک کا
فلاسفر .دانشور بیان کرتا ہے وہ نہیں لکھوں گا ..کیونکہ یہ فلاسفر.دانشور .کالم
نگار وغیرہ وغیرہ تقسیم ہیں اپنے پیٹ کی آگ بجھانے میں ...کیونکہ ان کے
مفادات حکمرانوں سے وابستہ ہیں ..ان کو لفافہ چاہئے .ان کو پلاٹ چاہئے ..ان
کو عھدہ چاہئے ..اس لئے عام پاکستانی سوچ ایک پاکستانی دانشور سے مختلف ہو
جاتی ہے کبھی کبھی .....کیونکہ عام آدمی سوچتا ہے اور دیکھتا ہے ..کہ یہ
کیسا نظام ہے ..کیسا ملک ہے ..جہاں نہ تو انصاف ہے ..نہ کوئی انصاف دینے
والا ادارہ ہے .نہ کوئی غریب کی فریاد سنتا ہے .نہ روزگار ہے .نہ کسی کی
جان مال عزت محفوظ ہے ..پھر جب غریب آدمی اقتدار والے فرعون حکمران کو
دیکھتا اور سنتا ہے ..تو وزیروں .مشیروں کے جھوٹے بیانات غریب کی فرسٹریشن
میں اور اضافہ کا سبب بنتے ہیں ..جمعہ بازار ایک چور بازاروں کا درجہ رکھتا
ہے ..جب یہ اقتدار والے اپوزیشن میں تھے تو ان کے خیالات بیانات کچھ اور
ہوتے ہیں .مگر جب حکمرانی کرتے ہیں تو فرعون کو بھی پیچھے چھوڑ دیتے ہیں ..بلکہ
آج کے دور میں اگر موسیٰ والا فرعون یہ حکمرانوں کے منظر .مناظر .حرکتیں
دیکھ لیتا تو اپنی عقل پر شرمندہ ضرور ہوتا .کہ اس نے اپنے اقتدار میں یہ
کیوں نہ کیا..کیوں موسیٰ کو آزاد رکھا .کسی تہہ خانے کے حوالات میں بند
کیوں نہ رکھا ..یا کم از کم موسیٰ کے کھاتے ہی کھول دیتا ...تو عام آدمی
میری طرح کا یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ یہ کیسا ملک ہے جس میں کوئی قانون اور
انصاف نام کی چیز سرے سے ہے ہی نہیں .جس کا کوئی وجود ہی نہیں .مگر اس کے
باوجود حکمران دن رات قانون اور انصاف کا نام استمال کر کے بیچاری قوم کی
فرسٹریشن میں اضافہ کرتا چلا جا رہا ہے ..آخر یہ جنگل کا قانون کب تک ...پھر
جب عام دیکھتا ہے کہ جب تک عمران خان نے لانگ مارچ اور قادری صاحب نے
انقلاب کا علان نہیں کیا تھا ..اس وقت ان کے کھاتے حکمران کے کھاتوں کی طرح
پاک صاف تھے .مگر جب کوئی فرسودہ نظام کی تبدیلی کی بات کرتا ہے .تو اس کے
منی لانڈرنگ اور حسابات کے کھاتے کھول دئے جاتے ہیں ..اس سے ظاہر ہوتا ہے
کہ اس ملک میں کوئی قانون نہیں ہے ..کہ جب تک میں صرف جاۓ نماز پر بیٹھ کر
اپنے رب سے نا انصافیوں کا گلہ کروں .تب تک ٹھیک ہے مگر جب نا انصافیوں کے
بارے میں حکمران کے آگے زبان کھولوں ..تو پھر میں غلط ..اور حکمران میری
زبان کاٹنے یا میری لاش گرانے یا حوالات میں بند کرنے کے احکامات صادر فرما
دے ..یہ ہے قانون .یہ ہے انصاف .یہ ہے اس ملک کا نظام ..جہاں خادم عوام اور
خادم اعلی سب سے بڑے فرعون کا کردار ادا کرتے ہیں ..تو جب حالات یہ ہوں تو
وہاں انقلاب نہیں آے گا .تو کیا زلزلہ آے گا ...ویسے آپس کی بات ہے اگر
ناگوار نہ گزرے تو عرض کرتا چلوں .کہ روزے کی حالت میں ہوں اور اپنے رب سے
یہ درخواست کرتا ہوں کہ میرے الله اگر آپ نے فرعون حکمرانوں سے ہم کو
چھٹکارہ نہیں دینا تو پھر ایسا زلزلہ لے آ ..جو صرف غریبوں کو تہس نہس کر
دے ..اور حکمرانوں کو تخت و تاج کے لئے چھوڑ دے ..تاکہ میرے جیسے غریب لوگ
ان بد کردار حکمرانوں کی بدکرداریوں کو نہ دیکھ سکیں نہ سن سکیں ..کیونکہ
میں جب پرویز رشید جیسے منافقوں کے بیانات سنتا ہوں تو میرا خون کھولتا ہے
اور میں گنہ گار ہو جاتا ہوں ..اس لئے اگر الله نے اس ملک کا نظام نہیں
بدلنا تو پھر اس کلمہ والے ملک میں مجھے جینے کا حق نہ دے .موت بہتر ہے موت
دے دے ...کمزور شخص ہوں اس لئے صرف فتوے کی پاداش میں موت مانگ رہا ہوں ...انفرادی
خود کشی حرام ہے تو غریبوں کے لئے اجتمائی فیصلہ کر دے ...ذلت کی زندگی سے
بہتر ہے عزت کی موت دے ..یا پھر نظام کی تبدیلی سے پاکستانی قوم کو سرخرو
کر دے ..اور حکمران کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کر دے تاکہ دنیا کو علم ہو
جاۓ کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے ..باقی تو بہتر جانتا ہے کہ پاکستانی
عوام کی کتنی سزا باقی ہے ..بہتر اور جلد فیصلہ کر دے کیونکہ فیصلے کرنے
میں بھی تیرا کوئی ثانی نہیں ہے ..تیرے حکم کے بغیر ایک پتہ بھی حرکت نہیں
کر سکتا ..ذرا تخت کو ہلا دے تاکہ یہ وقت کے فرعون تیری کبریائی کو تسلیم
کر کے خود ہی نظام کو تبدیل کر لیں ....یہ تو بھی جانتا ہے میں بھی جانتا
ہوں ..کہ انقلاب نا گزیر ہے ..مگر میں بدکردار تیری حکمتوں کو نہیں جانتا
نہیں پہچانتا ...مجھ پر اور میری پوری قوم پر رحم فرما ..آمین ..ثم آمین
....... |
|