حکمرانی کیلئے دانا دشمنوں سے دوستی اور بیوقوف دوستوں سے نجات ضروری ہے
(Imran Changezi, Karachi)
آصف علی زرداری کی جانب سے عمران خان کے
4حلقوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی وتصدیق کے مطالبے کی حمایت اور تحریک
انصاف کی جانب سے اس حمایت کے خیر مقدم کے بعد حکومت مخالف جماعتوں کا وسیع
ہوتا ہوا دائرہ مستقبل میں ٹکراؤ کے خطرات و خدشات پیدا کررہا ہے جبکہ
حکومتی وزرا کے بیانات و حکمت عملی ان خدشات کو مہمیز دینے کا باعث بن رہی
ہیں گر یہ خدشات درست ثابت ہوئے اور حکومت اپوزیشن ٹکراؤ کا سائرن بج گیا
تو اس سیاسی تصادم میں شہادت صرف جمہوریت کے ہی نصیب میں لکھی جائے گی اور
مصائب عوام کا مقصدر کہلائیں گے ۔گوکہ حکمران طبقہ اپوزیشن کو توڑنے اور
حکومت کیلئے نئے حامیوں کی تلاش پر بھرپور توجہ دے رہا ہے مگر خواجہ سعد
رفیق ‘ عابد شیر علی ‘خواجہ آصف اور محترم وزیر اطلاعات و نشریات پرویز
رشید کے جنگجویانہ بیانات حکومت کی ان تمام کوششوں پر پانی پھیرنے کا سبب
بن رہا ہے مگر حکومتی وزراءو مشیران یہ سمجھنے کیلئے بالکل بھی تیار نہیں
ہے حکومت ان کی جاگیرو جائیداد نہیں ہے اور نہ ہی اقتدار کو وہ مقدر میں
لکھا کر لائے ہیں یہ عوامی اعتماد کا نتیجہ ہے جس کے تحفظ کیلئے عقل و دانش
‘ صلح خوئی ‘ شیریں گفتاری ‘ مصلحت و مصالحت پسندی اور ذاتی ‘ جماعتی و
گروہی مفادات کے علاوہ عوامی قومی مفادات کے تحفظ کی متقاضی بھی ہوتی ہے
جبکہ حکومتوں پر برا وقت ہمیشہ ان کی ناقص حکمت عملی و کارکردگی اور
اختیارات کے ناجائز استعمال کے ساتھ فرعونیت کے اظہار کی وجہ سے ہی آتا ہے
مگر یہ صاحبان گفتاراس حقیقت پسندی سے نا آشنا اور نشہ اقتدار سے بد مست
اقتدار کو ”ذوالفقار “ کی طرح استعمال کرکے تمام مخالفین کے کشتوں کے پشتے
لگانے کے خواہشمند دکھائی دیتے ہیں جس کی وجہ سے میاں نوازشریف کی سونامی و
انقلاب کے خطرات سے دوچار حکومت اب مشرف کے”عبوری سیٹ اپ “ کے نشانے پر بھی
آچکی ہے گوکہ میاں صاحب حکومت بچانے کیلئے عمران خان اور طاہرالقادری سے
مذاکرات و ملاقات کے خواہشمند ہیں مگر ان کے وزرا ¿ کی بیانات اور حکومتی
اقدامات اس خواہش کی تکمیل میں رکاوٹ بن کر حکومت کو تیزی سے خطرات کی جانب
گھسیٹ رہے ہیں اسلئے تحفظ حق حکمرانی کیلئے دانا دشمنوں سے دوستی اور نادان
دوستوں سے نجات کے فارمولے پر عملدرآمد میاں صاحب کیلئے ناگزیر ہوچکا ہے !
محمد عبدالسلام خان |
|